محمد اظہر نذیر
محفلین
میں نے سوچا کہ اساتزہ کرام آیا ہی چاہتے ہیں عبدالرحمن صاحب کے لیے تو میں بھی اپنی گزارش گوش گزار کر دوں، ایک پنتھ دو کاج ہو جائیں گے
استادِ گرامی
ایک نظر کرم یہاں بھی فرمایے گا
استادِ گرامی
ایک نظر کرم یہاں بھی فرمایے گا
تم سے ملنا تھا کیے بہانے آے
زخم کا داغ سا دکھانے آے
کل ہے مجلس کسی دوست کے ہاں
پل میں یوں سوچا بلانے آے
جی ٹھہرتا ہی نہیں تھا کسی کل
لیے ھاتھ میں کچھ فسانے آے
کل نیا سوچ کہ رکھیں گے کچھ ہم
نئی آفت یا دوست پرانے آے
تو سمجھتا ہی نہیں ہے اظہر
میت اپنا وہ تجھکو بنانے آے
زخم کا داغ سا دکھانے آے
کل ہے مجلس کسی دوست کے ہاں
پل میں یوں سوچا بلانے آے
جی ٹھہرتا ہی نہیں تھا کسی کل
لیے ھاتھ میں کچھ فسانے آے
کل نیا سوچ کہ رکھیں گے کچھ ہم
نئی آفت یا دوست پرانے آے
تو سمجھتا ہی نہیں ہے اظہر
میت اپنا وہ تجھکو بنانے آے