وقار علی ذگر
محفلین
تاج سے آج میری ملاقات تقریباََ کچھ 8 سال بعد ہوئی، ہم نے ایک ہی اسکول سے میٹرک کیا۔ جب میں نے نہم جماعت میں سندھ مدرستہ الاسلام اسکول میں داخلہ لیا تو تاج وہ پہلا لڑکا تھا جس سے میری دُعا سلام ہوئی، نیا ماحول، نیا اسکول ایسے میں اسکی طرف سے پروٹوکول ملنا کسی غنیمت سے کم نہ تھا دو سال تک میرے اُس سےبڑے اچھے مراسم رہے اگرچہ میٹرک کے بعد میری اس سے صرف ایک بار ہی ملاقات ہوئی تھی لیکن بذریعہ موبائل وہ مجھ سے برابر رابطے میں رہا۔ انتہائی شریف ، نیک دل اور لائق طالب علم کلاس میں میرا اُس سے ہمیشہ مقابلہ رہا لیکن کبھی اُسے محسوس ہونے نہیں دیا حالانکہ دل ہی دل میں اُسے ہرانے کے تراکیب سوچتا رہتا تھا۔
آج جب بھائی کے ساتھ شارع فیصل پر جاتے ہوئے موٹرسائیکل کا ٹائر پنکچر ہوا تو ایک مکینک کے پاس رُکے میلے کپڑوں میں ملبوس جب میری نظر تاج پر پڑی تو نجانے کیوں ایسا لگا کہ وہ مجھ سے نظریں چُرا رہا ہے اُس کی یہ حالت دیکھ کر میرا ذہن اُس کمرہ نمبر 09 کی چار دیواری میں گھومتا رہا جہاں اُس سے میری پہلی ملاقات ہوئی تھی اُسکی عمدہ ٹائی، عمدہ پالش ہوئے جوتے ، سلیقے سے کلاس میں صاف ستھرے یونیفارم میں بیٹھنے کا انداز جب یاد آیا تو بہت کچھ کہنا چاہتے ہوئے بھی میں کچھ کہہ نہیں پارہا تھا ، ایسا لگ رہا تھا کہ شاید مجھ سے بولنے کی قوت چھین لی گئی ہے
میں بس اِس تاج کی حالت دیکھتا رہا اور اُس تاج کے بارے میں سوچتا رہا کہ اُس نے بھائی سے کہا " ہوگیا آپکا کام " بھائی نے 80 روپے دیئے اور مجھ سے کہا چلو بیٹھو جاتے جاتے ہمت کی اور آخر پوچھ ہی لیا
تاج ! تم نے پڑھائی چھوڑ دی کیا ؟
اور اُس نے صرف اتنا کہا " جب باپ ہی نہیں رہے گا تو کیا !!!
پورا دن گزرگیا اپنے آپ کو کوستے ہوئے نہ ہی میں بھائی کے ساتھ جاتا نہ ہی یہ حادثہ ہوتا اور نہ ہی میری تاج سے ملاقات ہوتی نہ ہی میں اُسے اس حالت میں دیکھتا اور نہ ہی میرے ذہن میں ابھی تک اُسکے یہ الفاظ گھوم رہے ہوتے ۔۔۔
" جب باپ ہی نہیں رہے گا تو کیا !!!
آج جب بھائی کے ساتھ شارع فیصل پر جاتے ہوئے موٹرسائیکل کا ٹائر پنکچر ہوا تو ایک مکینک کے پاس رُکے میلے کپڑوں میں ملبوس جب میری نظر تاج پر پڑی تو نجانے کیوں ایسا لگا کہ وہ مجھ سے نظریں چُرا رہا ہے اُس کی یہ حالت دیکھ کر میرا ذہن اُس کمرہ نمبر 09 کی چار دیواری میں گھومتا رہا جہاں اُس سے میری پہلی ملاقات ہوئی تھی اُسکی عمدہ ٹائی، عمدہ پالش ہوئے جوتے ، سلیقے سے کلاس میں صاف ستھرے یونیفارم میں بیٹھنے کا انداز جب یاد آیا تو بہت کچھ کہنا چاہتے ہوئے بھی میں کچھ کہہ نہیں پارہا تھا ، ایسا لگ رہا تھا کہ شاید مجھ سے بولنے کی قوت چھین لی گئی ہے
میں بس اِس تاج کی حالت دیکھتا رہا اور اُس تاج کے بارے میں سوچتا رہا کہ اُس نے بھائی سے کہا " ہوگیا آپکا کام " بھائی نے 80 روپے دیئے اور مجھ سے کہا چلو بیٹھو جاتے جاتے ہمت کی اور آخر پوچھ ہی لیا
تاج ! تم نے پڑھائی چھوڑ دی کیا ؟
اور اُس نے صرف اتنا کہا " جب باپ ہی نہیں رہے گا تو کیا !!!
پورا دن گزرگیا اپنے آپ کو کوستے ہوئے نہ ہی میں بھائی کے ساتھ جاتا نہ ہی یہ حادثہ ہوتا اور نہ ہی میری تاج سے ملاقات ہوتی نہ ہی میں اُسے اس حالت میں دیکھتا اور نہ ہی میرے ذہن میں ابھی تک اُسکے یہ الفاظ گھوم رہے ہوتے ۔۔۔
" جب باپ ہی نہیں رہے گا تو کیا !!!
آخری تدوین: