جب بھی سپاہیوں سے پیمبر کا پوچھیے

الف نظامی

لائبریرین
جب بھی سپاہیوں سے پیمبر کا پوچھیے
خندق کا ذکر کیجیے خیبر کا پوچھیے
بدر و احد کے قائدِ لشکر کا پوچھیے
یا غزوہ تبوک کے سرور کا پوچھیے
ہم کو حنین و مکہ و موتہ بھی یاد ہیں
ہم امتی بانی رسم جہاد ہیں​

رسم جہاد حق کی اقامت کے واسطے
کمزور و ناتواں کی حمایت کے واسطے
انصاف ، امن اور عدالت کے واسطے
خیر الممات مرگِ شہادت کے واسطے
لڑتے ہیں جس کے شوق میں ہم جھوم جھوم کر
پیتے ہیں جامِ مرگ کو بھی چوم چوم کر​

لاکھوں درود ایسے پیمبر کے نام پر
جو حرف لاتخف سے بناتا ہوا نڈر
ہم کو یقین ہے کبھی مرتے نہیں ہیں ہم
اور اس لیے کسی سے بھی ڈرتے نہیں‌ہیں ہم

توپ و تفنگ و دشنہ و خنجر صلیب و دار
ڈرتے نہیں‌کسی سے محمد کے جانثار
ماں ہے ہماری ام عمارہ سی ذی وقار
ہم ہیں ابو دجانہ و طلحہ کی یادگار
جب بھی سپاہیوں سے پیمبر کا پوچھیے
خندق کا ذکر کیجیے خیبر کو پوچھیے​

از ونگ کمانڈر رحمن کیانی
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
ابو انیس برکت علی لدھیانوی کا جذبہ جہاد کشمیر
1962 کا واقعہ ہے آپ نے فرمایا کہ میں نے کشمیر کی جنگ لڑنی ہے ، میری یونیفارم میں صرف پیٹیوں کی کمی ہے۔ جنگ عظیم دوم میں فوجی لوگ نیکر اور پیٹیاں پہنا کرتے تھے ، چناچہ جب کافی تلاش کے بعد آرمی سٹور سے پیٹیاں خرید کر پیش کی گئیں تو بہت خوش ہوئے۔ 1965 کی جنگ میں چھمب جوڑیاں کے مقام پر آپ کو فوجی جیپ بھیج کر کمانڈر نے بلایا۔ آپ نے وردی پہن کر محمد شفیع گوندل کو ساتھ لیا اور محاذ جنگ پر پہنچ گئے۔ محمد شفیع گوندل صاحب بیان کرتے ہیں کہ ان کی جیپ کے پاس گولے پھٹ رہے تھے اور بابا جی خاموشی سے ذکر الہی میں مصروف تھے۔ شام سے قبل آپ نے تمام افسروں کو بلا کر زمین پر بیٹھ کر اللہ سے فتح اسلام کے لیے دعا مانگنی شروع کی۔ یہ دعا اتنی دردناک تھی کہ سب فوجی رونے لگے اور اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوگئے۔ آپ نے فرمایا کہ آج رات حملہ کردو اللہ فتح نصیب کرے گا۔ چناچہ ایک ہی حملہ سے بھارتی فوج پسپا ہوگئی۔ چولہے جل رہے ہیں ، کھانا پک رہا ہے مگر دشمن کی فوج غائب۔ اللہ کریم نے ددعا قبول فرمائی اور چھمب جوڑیاں کا علاقہ لشکر اسلام کے قبضہ میں آگیا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
خواجہ قمر الدین سیالوی اور جہاد کشمیر
پیر کرم شاہ الازہری لکھتے ہیں:
جب کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے جہاد شروع ہوا تو آپ نے اپنے عقیدت مندوں کو اس جہاد میں حصہ لینے کی ترغیب دی جو سینکٹروں کی تعداد میں سب سے اگلے مورچوں پر بھارت کی فوجوں سے برسر پیکار رہے اور ان کے چھکے چھڑا دئیے۔
مجاہدین کشمیر کی مالی خدمت کرنے کے علاوہ آپ نے بیشمار سپاہیوں کو اسلحہ اور بارود اپنی گرہ سے خرید کر مہیا کیا اور اس کی کبھی نمائش نہ کی۔ جب 1965 ء کی جنگ شروع ہوئی تو آپ نے اپنے کاشانہ اقدس کی خواتین کے تمام زیورات افواجِ پاکستان کی خدمت میں نذر کر دئیے اور س بے مثال قربانی کا کبھی اظہار نہ ہونے دیا۔
ضیائے حرم (شیخ الاسلام نمبر) اکتوبر 1981ء صفحہ 39
 
Top