کاشفی

محفلین
غزل
(اجے پانڈے سحاب)
جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں
جانے کس بات کی وہ ہم کو سزا دیتے ہیں

حادثے جان تو لیتے ہیں مگر سچ یہ ہے
حادثے ہی ہمیں جینا بھی سکھا دیتے ہیں

رات آئی تو تڑپتے ہیں چراغوں کے لئے
صبح ہوتے ہی جنہیں لوگ بجھا دیتے ہیں

ہوش میں ہو کے بھی ساقی کا بھرم رکھنے کو
لڑکھڑانے کی ہم افواہ اُڑا دیتے ہیں

کیوں نہ لوٹے وہ اُداسی کا مسافر یارو
زخم سینے کے اسے روز صدا دیتے ہیں

جب بھی آنکھوں سے کوئی اشکوں کی گنگا نکلے
راکھ ٹوٹے ہوئے سپنوں کی بہا دیتے ہیں
 

طارق شاہ

محفلین

جب بھی ملِتے ہیں تو جِینے کی دُعا دیتے ہیں
جانے کِس بات کی وہ ہم کو سزا دیتے ہیں

حادثے، جان تو لیتے ہیں مگر سچ یہ ہے !
حادثے ہی، ہَمَیں جِینا بھی سِکھا دیتے ہیں

رات آئی تو تڑپتے ہیں چراغوں کے لیے
صُبح ہوتے ہی جنھیں لوگ بُجھا دیتے ہیں

:) :) :)
 
Top