امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
پچھلی زمین کی غزل (جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں) میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
پچھلی زمین کی غزل (جب حسِیں پُر شباب ہوتے ہیں) میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔
جب بھی وہ بے حِجاب ہوتے ہیں
آپ اپنا جواب ہوتے ہیں
نامے بھیجے ہیں تیرے نام صنم
دیکھیں کب باریاب ہوتے ہیں
ساتھ جِن کے دُعائیں ہوتی ہیں
بس وہ ہی کامیاب ہوتے ہیں
نامُکمل ہیں خواہشیں جِن کی
اُن کی آنکھوں میں خواب ہوتے ہیں
شیخ صاحب نے کل نشے میں کہا
رِند سارے خراب ہوتے ہیں
شیخ و ناصح بھی غم مٹانے کو
پِیتے اکثر شراب ہوتے ہیں
دھوکے اُن سے ہی مِلتے ہیں اکثر
جِن کے رُخ پر نقاب ہوتے ہیں
بے ادب کو نہیں سکھاتے ادب
بے خِرد بے طناب ہوتے ہیں
مِیر و غالب سے آج بھی شارؔق
ہم سُخن فیض یاب ہوتے ہیں
آپ اپنا جواب ہوتے ہیں
نامے بھیجے ہیں تیرے نام صنم
دیکھیں کب باریاب ہوتے ہیں
ساتھ جِن کے دُعائیں ہوتی ہیں
بس وہ ہی کامیاب ہوتے ہیں
نامُکمل ہیں خواہشیں جِن کی
اُن کی آنکھوں میں خواب ہوتے ہیں
شیخ صاحب نے کل نشے میں کہا
رِند سارے خراب ہوتے ہیں
شیخ و ناصح بھی غم مٹانے کو
پِیتے اکثر شراب ہوتے ہیں
دھوکے اُن سے ہی مِلتے ہیں اکثر
جِن کے رُخ پر نقاب ہوتے ہیں
بے ادب کو نہیں سکھاتے ادب
بے خِرد بے طناب ہوتے ہیں
مِیر و غالب سے آج بھی شارؔق
ہم سُخن فیض یاب ہوتے ہیں