فخرنوید
محفلین
جب بھی کرتا ہوں لگتی ہے ہر بات تنہا
گزارے ہیں برسوں میں نے دن رات تنہا
اک خلا ہے عزیزوں کی رفاقت کے باوجود
کر گئے ہیں کس طرح مجھے حالات تنہا
لپٹ گئے ہیں سبھی اند ھیرے کی لپیٹ میں
ہر کوئی سمجھے ہے مگر اپنی ہے زات تنہا
نہیں چاند ویراں ہے شب تاروں کے باوجود
جیسے ہو بن بارات کے دلہا تنہا
ملتے تھے کل تک جو سر راہ ہمیں
کیوں ہونے لگی ہے ان سے بات تنہا
جب الوداع کہتی ہیں وہ حسرت بھری نگاہیں
برستی ہے میری آنکھوں سے برسات تنہا
گزارے ہیں برسوں میں نے دن رات تنہا
اک خلا ہے عزیزوں کی رفاقت کے باوجود
کر گئے ہیں کس طرح مجھے حالات تنہا
لپٹ گئے ہیں سبھی اند ھیرے کی لپیٹ میں
ہر کوئی سمجھے ہے مگر اپنی ہے زات تنہا
نہیں چاند ویراں ہے شب تاروں کے باوجود
جیسے ہو بن بارات کے دلہا تنہا
ملتے تھے کل تک جو سر راہ ہمیں
کیوں ہونے لگی ہے ان سے بات تنہا
جب الوداع کہتی ہیں وہ حسرت بھری نگاہیں
برستی ہے میری آنکھوں سے برسات تنہا