فنا بلند شہری جب ترا نقشِ پا نہیں ملتا - فنا بلند شہری

جب ترا نقشِ پا نہیں ملتا
بندگی کا مزہ نہیں ملتا

دہر و کعبے کی خاک مت چھانو
ڈھونڈنے سے خدا نہیں ملتا

التجا کر رہا ہے کیوں اے دل
اس طرح مدعا نہیں ملتا

تیرا در چھوڑ کر کدھر جاؤں
اب کہیں آسرا نہیں ملتا

ساری دنیا میں دیکھ آیا ہوں
کوئی بھی تم سے سا نہیں ملتا

کل تمہاری تلاش تھی لیکن
آج اپنا پتا نہیں ملتا

کیسے تکمیل ہو عبادت کی
سنگِ در آپ کا نہیں ملتا

زخم سینے کے کس کو دکھلائیں
کوئی درد آشنا نہیں ملتا

اور سب رنگ ہیں حسینوں میں
ایک رنگِ وفا نہیں ملتا

کوئی کھائے نہ ان بتوں سے فریب
ان کے دل میں خدا نہیں ملتا

مانگنا ہی نہ تم کو آیا فناؔ
ورنہ اس در سے کیا نہیں ملتا
فناؔ بلند شہری
 
Top