محمود احمد غزنوی
محفلین
رات اک غزل لکھی کافی عرصے کے بعد۔ ۔ ۔ بری ہے یا بھلی یہ آپ جانیں
جب حقیقت مجاز ہوتی ہے
غزنوی سے ایاز ہوتی ہے
غزنوی کو جو معتبر کردے
وہ نگاہِ ایاز ہوتی ہے۔ ۔۔ ۔ ۔
عین ِ اثبات ہے نفی ہو کر
چشم جب نیم باز ہوتی ہے
جس پہ کھل جائے وہ نہیں رہتا
ہستی ایسا ہی راز ہوتی ہے
ایک سجدے میں عمر کٹ جائے
ایسی بھی اک نماز ہوتی ہے
اک تمنا جو دل میں رہ جائے
سوز ہوتی ہے ساز ہوتی ہے
قد سے اونچی انا جو ہوجائے
سب دکھوں کا جواز ہوتی ہے
آخرِ شب طبیعتِ محمود
کیفِ غم میں گداز ہوتی ہے
غزنوی سے ایاز ہوتی ہے
غزنوی کو جو معتبر کردے
وہ نگاہِ ایاز ہوتی ہے۔ ۔۔ ۔ ۔
عین ِ اثبات ہے نفی ہو کر
چشم جب نیم باز ہوتی ہے
جس پہ کھل جائے وہ نہیں رہتا
ہستی ایسا ہی راز ہوتی ہے
ایک سجدے میں عمر کٹ جائے
ایسی بھی اک نماز ہوتی ہے
اک تمنا جو دل میں رہ جائے
سوز ہوتی ہے ساز ہوتی ہے
قد سے اونچی انا جو ہوجائے
سب دکھوں کا جواز ہوتی ہے
آخرِ شب طبیعتِ محمود
کیفِ غم میں گداز ہوتی ہے