زیرک
محفلین
سن اور سر دُھنفوج پیسا تو نہیں لگا سکتی، اسے تو خود پیسا چاہیے اس لیے یہ کام ترین جیسا مافیا ہی کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے اورساتھ میں کما بھی رہا ہے۔
آخری تدوین:
سن اور سر دُھنفوج پیسا تو نہیں لگا سکتی، اسے تو خود پیسا چاہیے اس لیے یہ کام ترین جیسا مافیا ہی کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے اورساتھ میں کما بھی رہا ہے۔
صحیح۔ پھر آپ ایسا سیاسی نظام لانے کی کوشش کریں جہاں جہانگیر ترین ، اسحاق ڈار ، نواز شریف، شہباز شریف، زرداری جیسے مافیاز اقتدار کے ایوانوں تک نہ پہنچ سکیں۔ جب آپ جانتے ہیں کہ ٹھیک ٹھاک پیسہ خرچ کئے بغیر کوئی شخص ایم پی اے، ایم این اے بن نہیں سکتا تو اقتدار میں آکر عوام کو لوٹنے پر غم و غصہ کیوں؟فوج پیسا تو نہیں لگا سکتی، اسے تو خود پیسا چاہیے اس لیے یہ کام ترین جیسا مافیا ہی کرتا رہا ہے اور کر رہا ہے اورساتھ میں کما بھی رہا ہے۔
عمران خان اور جہانگیر ترین آجکل ایک دوسرے سے بہت دور ہیں اور وجہ یہی ہے جو اوپر ویڈیو میں بیان کی گئی ہے۔سن اور سر دُھن
سوال گندم جواب چنا، بھاگ یہاں سے۔ رِٹ آف گورنمنٹ کہاں ہے؟ پرائس کنٹرول کمیٹی کیا تنخواہ لینے کے لیے بنائی جاتی ہے، ان سے کام کون لے گا؟صحیح۔ پھر آپ ایسا سیاسی نظام لانے کی کوشش کریں جہاں جہانگیر ترین ، اسحاق ڈار ، نواز شریف، شہباز شریف، زرداری جیسے مافیاز اقتدار کے ایوانوں تک نہ پہنچ سکیں۔ جب آپ جانتے ہیں کہ اچھی طرح پیسہ خرچ کئے بغیر کوئی شخص ایم پی اے، ایم این اے بن نہیں سکتا تو اقتدار میں آکر عوام کو لوٹنے پر غم و غصہ کیوں۔
ابھی پرسوں ہی دونوں کی ملاقات ہوئی ہے، جاگ جاؤ اور اپنے لیڈر کی طرح جھوٹ کا طومار مت مچاؤ۔عمران خان اور جہانگیر ترین آجکل ایک دوسرے سے بہت دور ہیں اور وجہ یہی ہے جو اوپر ویڈیو میں بیان کی گئی ہے۔
مہنگائی سے اتنی چڑ ہے تو سابقہ حکومت میں نہیں لینے تھے اتنے قرضے۔ نہیں کرنے تھے اتنے خسارے کہ سارا بوجھ عوام پر مہنگائی کی صورت میں گرے۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی۔سوال گندم جواب چنا، بھاگ یہاں سے۔ رِٹ آف گورنمنٹ کہاں ہے؟ پرائس کنٹرول کمیٹی کیا تنخواہ لینے کے لیے بنائی جاتی ہے، ان سے کام کون لے گا؟
ملاقات کے دوران عمران خان کی باڈی لینگوئج بھی دیکھ لینی تھی۔ابھی پرسوں ہی دونوں کی ملاقات ہوئی ہے، جاگ جاؤ اور اپنے لیڈر کی طرح جھوٹ کا طومار مت مچاؤ۔
میں ان کی مہنگائی اور آج کہ مہنگائی کے تجزیے کے طور پہ بتا رہا ہوں، کسی کے حق یا مخالفت میں یہ بات نہیں کر رہا، آج کی مہنگائی پہلے سے زیادہ ہے، جبکہ پہلے دور میں سب سڈی بھی دی گئی، ترقیاتی منصوبے بھی بنے جو پچھلے ڈیڑھ سال سے نہیں بنے۔مسئلہ گورنس کا ہے، صرف منہ سے توپ کا کام نہیں لینا چاہیے عمران خان منہ سے توپ کا کام لے رہا ہے، ڈیلی کی بنیاد پر باہر نکلے خود ہر شہر جائے، یقین کرو ہفتے دس دن میں مہنگائی کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ لیکن یہ کرے گا نہیں اس کے مشیر کہیں گے خان جی تہاڈی جان نوں خطرہ اے، تے خان نے کمبل لپیٹ کے سو جانا اے۔ نام لیتا ہے سب کو سیدھا کر دوں گا، کرنے والوں نے اسے سیدھا تیر کیا ہوا ہے۔مہنگائی سے اتنی چڑ ہے تو سابقہ حکومت میں نہیں لینے تھے اتنے قرضے۔ نہیں کرنے تھے اتنے خسارے کہ سارا بوجھ عوام پر مہنگائی کی صورت میں گرے۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی۔
تم باڈی لینگویج کو لے کر چاٹو میں نے کیا کرنا ہے اس کا، تم موریوں والے کرتے یا جیکٹ یا نماز تسبیح اور انگھوٹھی والے ہاتھ کے فوٹو سیشن کسی اور کو دکھایا کرو، میں نے ایسے شخصیت سازی کے بہت سے ڈرامے دیکھے ہیں۔ملاقات کے دوران عمران خان کی باڈی لینگوئج بھی دیکھ لینی تھی۔
سبسڈی کہاں سے دی گئی؟ ترقیاتی منصوبے کیسے فنڈ کئے گئے؟ مہنگائی میں کمی کیسے لائی گئی؟ ان سب کا تعلق گورننس سے نہیں خساروں سے ہے۔ جو حکومت جتنے خسارے کرے گی، وہ عوام کو اتنا ہی زیادہ ریلیف دے پائے گی۔ آپ چاہتے ہیں کہ ن لیگ والا ریکارڈ خساروں کا معاشی ماڈل واپس لایا جائے۔ تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔ بیشک اس چکر میں ملک دیوالیہ ہو جائے۔میں ان کی مہنگائی اور آج کہ مہنگائی کے تجزیے کے طور پہ بتا رہا ہوں، کسی کے حق یا مخالفت میں یہ بات نہیں کر رہا، آج کی مہنگائی پہلے سے زیادہ ہے، جبکہ پہلے دور میں سب سڈی بھی دی گئی، ترقیاتی منصوبے بھی بنے جو پچھلے ڈیڑھ سال سے نہیں بنے۔مسئلہ گورنس کا ہے، صرف منہ سے توپ کا کام نہیں لینا چاہیے عمران خان منہ سے توپ کا کام لے رہا ہے، ڈیلی کی بنیاد پر باہر نکلے خود ہر شہر جائے، یقین کرو ہفتے دس دن میں مہنگائی کم ہونا شروع ہو جائے گی۔ لیکن یہ کرے گا نہیں اس کے مشیر کہیں گے خان جی تہاڈی جان نوں خطرہ اے، تے خان نے کمبل لپیٹ کے سو جانا اے۔ نام لیتا ہے سب کو سیدھا کر دوں گا، کرنے والوں نے اسے سیدھا تیر کیا ہوا ہے۔
تو کیا اس مقصد کے لیےصرف لوئر کلاس یا تھوڑا بہت مڈل کلاس طبقہ ہی قربانی دے گا؟ اپر کلاس پہ ہاتھ ڈالتے ماں مرتی ہے حکومت کی یا وہاں بیٹھے سانپوں کا ڈنک زیادہ تیز ہے؟ یہی وقت ہوتا ہے اگر واقعی حکومت کچھ کرنے کا عزم رکھتی ہے تو مگرمچھوں کو بھی قابو میں کرنا ہو گا وگرنہ دیر ہو جائے گی۔سبسڈی کہاں سے دی گئی؟ ترقیاتی منصوبے کیسے فنڈ کئے گئے؟ مہنگائی میں کمی کیسے لائی گئی؟ ان سب کا تعلق گورننس سے نہیں خساروں سے ہے۔ جو حکومت جتنے خسارے کرے گی، وہ عوام کو اتنا ہی زیادہ ریلیف دے پائے گی۔ آپ چاہتے ہیں کہ ن لیگ والا ریکارڈ خساروں کا معاشی ماڈل واپس لایا جائے۔ تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔ بیشک اس چکر میں ملک دیوالیہ ہو جائے۔
فی الحال یہ حکومت ان ریکارڈ قرضوں اور خساروں کو مینج کر رہی ہے جو پچھلی حکومت عوام کے کندھوں پر ریلیف اور ڈویلپمنٹ کے نام پرچھوڑ کر گئی ہے۔ چیخیں تو نکلیں گی۔
تو کیا اس مقصد کے لیےصرف لوئر کلاس یا تھوڑا بہت مڈل کلاس طبقہ ہی قربانی دے گا؟ اپر کلاس پہ ہاتھ ڈالتے ماں مرتی ہے حکومت کی یا وہاں بیٹھے سانپوں کا ڈنک زیادہ تیز ہے؟ یہی وقت ہوتا ہے اگر واقعی حکومت کچھ کرنے کا عزم رکھتی ہے تو مگرمچھوں کو بھی قابو میں کرنا ہو گا وگرنہ دیر ہو جائے گی۔