شفیق خلش ::::: ::::: جب سمن یا گلاب دیکھوں میں ::::: Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین



غزل


جب سمن یا گلاب دیکھوں میں
دل کو خود پر عذاب دیکھوں میں

زیست کی جب کتاب دیکھوں میں
سب رقم اُس کے باب دیکھوں میں

عاشقی گر نصاب دیکھوں میں !
حُسن اُس کا جواب دیکھوں میں

اُس کے لب اور چشمِ مِینا سے
کیا چَھلکتی شراب دیکھوں میں

جس کے سِینے میں دِل ہے پتّھر کا
دِل کو اُس پر ہی آب دیکھوں میں

دُور ہو تیرگئ شب جس سے !
دِن کو اکثر وہ خواب دیکھوں میں

منعقد کیا نہیں تماشے ہیں !
کیا نہیں بے حساب دیکھوں میں

اب مسائل کا کچھ بُجز جاناں !
حل نہ کوئی جواب دیکھوں میں

ہو تخیّل میں وہ، تو دُھوپ میں بھی
خود کو زیرِ سحاب دیکھوں میں

حسرت اِک بھی نظر نہیں آئے
جب جوانی کا باب دیکھوں میں

چاند بدلی تلے پہ، چہرۂ خوب
اُس کا زیرِ نقاب دیکھوں میں

مُستجاب اب ہوئی دُعا شاید !
دسترس میں جناب دیکھوں میں

عمر اب بھی نہیں کچھ ایسی خلش
ہر عمل میں ثواب دیکھوں میں


شفیق خلش
 
آخری تدوین:
Top