گلزار جب سے قریب ہو کے چلے زندگی سے ہم - گلزار

عمران خان

محفلین
جب سے قریب ہوکے چلے زندگی سے ہم
خود اپنے آئینے کو لگے اجنبی سے ہم

وہ کون ہے جو پاس بھی ہے اور دور بھی
ہر لمحہ مانگتے ہیں کسی کو کسی سے ہم

احساس یہ بھی کم نہیں جینے کے واسطے
ہر درد جی رہے ہیں تمہاری خوشی سے ہم

کچھ دور چل کے راستے سب ایک سے لگے
ملنے گئے کسی سے ،مل آئے کسی سے ہم

کس موڑ پر حیات نے پہنچا دیا ہمیں!!
ناراض ہیں غموں سے نہ خوش ہیں خوشی سے ہم

آنکھوں کو دے کے روشنی گل کردیئے چراغ
تنگ آچکے ہیں وقت کی اس دل لگی سے ہم

اچھے برے کے فرق نے بستی اجاڑ دی
مجبور ہوکے ملنے لگے ہر کسی سے ہم


گلزار
 
نسخ میں پڑھنا مشکل تھا اس لیے نستعلیق میں پوسٹ کر رہا ہوں

جب سے قریب ہوکے چلے زندگی سے ہم
خود اپنے آئینے کو لگے اجنبی سے ہم

وہ کون ہے جو پاس بھی ہے اور دور بھی
ہر لمحہ مانگتے ہیں کسی کو کسی سے ہم

احساس یہ بھی کم نہیں جینے کے واسطے
ہر درد جی رہے ہیں تمہاری خوشی سے ہم

کچھ دور چل کے راستے سب ایک سے لگے
ملنے گئے کسی سے ،مل آئے کسی سے ہم

کس موڑ پر حیات نے پہنچا دیا ہمیں!!
ناراض ہیں غموں سے نہ خوش ہیں خوشی سے ہم

آنکھوں کو دے کے روشنی گل کردیئے چراغ
تنگ آچکے ہیں وقت کی اس دل لگی سے ہم

اچھے برے کے فرق نے بستی اجاڑ دی
مجبور ہوکے ملنے لگے ہر کسی سے ہم
 
Top