جب لکھا دل پہ فقط نام تمھارا دیکھا

سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

ٹوٹتا جب بھی فلک سے کوئی تارا دیکھا
وقتِ رخصت کا وہی عکس دوبارہ دیکھا

جھلملاتے ہوئے آنسو مرے دامن میں گرے
جب لکھا دل پہ فقط نام تمھارا دیکھا

لوٹ جاؤں اسی گرداب میں خواہش تھی مری
بحرِ تنہائی میں جب ڈوبا کنارا دیکھا

ہر ورق پر مجھے تصویر تمھاری ہی ملی
اپنے ہاتھوں سے لکھا جب بھی شمارا دیکھا

حلق تک دل مرا باہر جو نکلنے آیا
اپنے آنگن میں جدائی کا شرارا دیکھا
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دونوں اشعار درست ہیں
لوٹ جاؤں اسی گرداب میں خواہش تھی مری
بحرِ تنہائی میں جب ڈوبا کنارا دیکھا
... واضح نہیں ہوا، ڈوبا کے الف کا اسقاط بھی ناگوار لگ رہا ہے، یہ مصرع
... ڈوبا جو کنارا دیکھا کیا جا سکتا ہے، اگر مطلب واضح ہو رہا ہو

ہر ورق پر مجھے تصویر تمھاری ہی ملی
اپنے ہاتھوں سے لکھا جب بھی شمارا دیکھا
... یپاں شمارہ لا محل سمجھ میں نہیں آیا

حلق تک دل مرا باہر جو نکلنے آیا
اپنے آنگن میں جدائی کا شرارا دیکھا
.. یہ بھی واضح نہیں
 
Top