سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
ٹوٹتا جب بھی فلک سے کوئی تارا دیکھا
وقتِ رخصت کا وہی عکس دوبارہ دیکھا
جھلملاتے ہوئے آنسو مرے دامن میں گرے
جب لکھا دل پہ فقط نام تمھارا دیکھا
لوٹ جاؤں اسی گرداب میں خواہش تھی مری
بحرِ تنہائی میں جب ڈوبا کنارا دیکھا
ہر ورق پر مجھے تصویر تمھاری ہی ملی
اپنے ہاتھوں سے لکھا جب بھی شمارا دیکھا
حلق تک دل مرا باہر جو نکلنے آیا
اپنے آنگن میں جدائی کا شرارا دیکھا
ٹوٹتا جب بھی فلک سے کوئی تارا دیکھا
وقتِ رخصت کا وہی عکس دوبارہ دیکھا
جھلملاتے ہوئے آنسو مرے دامن میں گرے
جب لکھا دل پہ فقط نام تمھارا دیکھا
لوٹ جاؤں اسی گرداب میں خواہش تھی مری
بحرِ تنہائی میں جب ڈوبا کنارا دیکھا
ہر ورق پر مجھے تصویر تمھاری ہی ملی
اپنے ہاتھوں سے لکھا جب بھی شمارا دیکھا
حلق تک دل مرا باہر جو نکلنے آیا
اپنے آنگن میں جدائی کا شرارا دیکھا