جب مرے زخم مرا اپنا مقدر نکلے۔۔۔۔۔۔غزل

ش زاد

محفلین
جب مرے زخم مرا اپنا مقدر نکلے
کیوں مرا درد مرے جسم سے باہر نکلے

حاکِمِ وقت کی آنکھوں میں جب ضیاء نہ رہی
لوگ چہروں پہ سجائے ہوئے منظر نکلے

کِتنے مخلص تھے مری ذات سے ارمان مرے
جو مرے جسم سے اک جان ہی لے کر نکلے

میرے الفاظ مری سوچ کے سانچے میں ڈھلے
میرے اشعار مری ذات کے پیکر نکلے

میرے اشکوں نے ڈبویا ہے ھمیشہ مُجھ کو
یہ تیری یاد ! کہ قطرے بھی سمندر نکلے

ش زاد
 

ش زاد

محفلین
وارث بھائی صرف شکریہ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

آپ کی رائے درکار ہے
حضور ُ کا یوں خاموش رہنا ناانصافی ہے میرے اور میرے کلام کے ساتھ
ھ
 

مغزل

محفلین
بہت خوب شین زاد ۔۔
آپ نے تو ہلہ بول دیا ہے ۔
واہ ۔۔ بہت اچھی غزل ہے واہ
داد نہ دینا ناانصافی ہوگی
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
غزل اچھی ہے شہزاد بس وہی شعر کھٹک رہا ہے،
لیکن ضیاء کا لفظ بھی کھٹک رہا ہے. اس کو یوں کر دیں
حاکم وقت کی آنکھوں میں چمک جب نہ رہی
ویسے ’جب ضیاء‘ کی بجائے ’ضیا جب۔ بھی کیا جا سکتا ہے،
 

ش زاد

محفلین
جب مرے زخم مرا اپنا مقدر نکلے
کیوں مرا درد مرے جسم سے باہر نکلے

حاکِمِ وقت کی آنکھوں میں چمک جب نہ رہی
لوگ چہروں پہ سجائے ہوئے منظر نکلے

کِتنے مخلص تھے مری ذات سے ارمان مرے
جو مرے جسم سے اک جان ہی لے کر نکلے

میرے الفاظ مری سوچ کے سانچے میں ڈھلے
میرے اشعار مری ذات کے پیکر نکلے

میرے اشکوں نے ڈبویا ہے ھمیشہ مُجھ کو
یہ تیری یاد ! کہ قطرے بھی سمندر نکلے

ش زاد
 

ش زاد

محفلین
غزل اچھی ہے شہزاد بس وہی شعر کھٹک رہا ہے،
لیکن ضیاء کا لفظ بھی کھٹک رہا ہے. اس کو یوں کر دیں
حاکم وقت کی آنکھوں میں چمک جب نہ رہی
ویسے ’جب ضیاء‘ کی بجائے ’ضیا جب۔ بھی کیا جا سکتا ہے،
بہت بہت شکریہ اعجاذ صاحب
مصرع ٹھیک کر دیا ہے آپ کا ممنون ہوں
آداب عرض ہے
 
Top