Imran Niazi
محفلین
اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم
اِس غزل یہ تو مجھے پتہ ہے کہ ڈانٹ پڑیگی،
مگر کتنی یہ پتہ نہیں،
چلیںدیکھ لیتے ہیں
خود پہ اتنی مجھے رسائی دے
جب میںچاہوں مجھے دکھائی دے
"مجھکو محدود یوں بینائی دے
جس طرف دیکھوں تو دکھائی دے"
آ ک بس جا سخن میںمیرے تو
بس یہی اجرِ آشنائی دے
اپنی آغوش میںچھپا مجھ کو
رنجِ دنیا سے کچھ رہائی دے
اے خدا ! مجھکو اِس وفا کی سزا
اور اُسے اجرِ بے وفائی دے
دل کو ایسے بنا دیا پتھر
اب یہ روئے نہ یہ دہائی دے
اپنی خوشیاں چھپا کہ رکھ بیشک
مجھکو غم سے تو آشنائی دے
'اپنے'
دل میںمحدود کر نہ یوں مجھکو
اپنی سوچوں تلک رسائی دے
تو اگر ساتھ ہو تو میں چاہؤں
مجھکو دھڑکن بھی نہ سنائی دے
میںگیا تو نہ لوٹ پاؤں گا
پہلے یہ سوچ پھر رہائی دے
میںوفا پر کتاب لکھتا ہوں
مجھکو اشکوں کی روشنائی دے
ایک عمران بات مان مری
زہر پہلے دے پھر جدائی دے
اِس غزل یہ تو مجھے پتہ ہے کہ ڈانٹ پڑیگی،
مگر کتنی یہ پتہ نہیں،
چلیںدیکھ لیتے ہیں
خود پہ اتنی مجھے رسائی دے
جب میںچاہوں مجھے دکھائی دے
"مجھکو محدود یوں بینائی دے
جس طرف دیکھوں تو دکھائی دے"
آ ک بس جا سخن میںمیرے تو
بس یہی اجرِ آشنائی دے
اپنی آغوش میںچھپا مجھ کو
رنجِ دنیا سے کچھ رہائی دے
اے خدا ! مجھکو اِس وفا کی سزا
اور اُسے اجرِ بے وفائی دے
دل کو ایسے بنا دیا پتھر
اب یہ روئے نہ یہ دہائی دے
اپنی خوشیاں چھپا کہ رکھ بیشک
مجھکو غم سے تو آشنائی دے
'اپنے'
دل میںمحدود کر نہ یوں مجھکو
اپنی سوچوں تلک رسائی دے
تو اگر ساتھ ہو تو میں چاہؤں
مجھکو دھڑکن بھی نہ سنائی دے
میںگیا تو نہ لوٹ پاؤں گا
پہلے یہ سوچ پھر رہائی دے
میںوفا پر کتاب لکھتا ہوں
مجھکو اشکوں کی روشنائی دے
ایک عمران بات مان مری
زہر پہلے دے پھر جدائی دے