امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
جب کبھی میں نے خُوشی چاہی ہے مُجھ کو غم ملا
آرزو تھی شادیانے کی مگر ماتم ملا
جو ملا، جیسا ملا، ہے شُکر مولیٰ کا، مگر
جِس قدر ہم چاہتے تھے اُس سے تھوڑا کم مِلا
میں اگر بیمار ہوتا ہوں شِفا دیتا ہے رب
زخم سے پہلے مُجھے تیار اِک مرہم ملا
کیا مری وقعت جو ساقی کی نہیں عزت کروں
شیخ صاحب کا بھی سر اِس راستے میں خم ملا
قِبلہ اپنا ایک ہی رکھتے تو پِھر کچھ بات تھی
نے عبادت کی ملی لذت نہ جام و جم ملا
عالمِ دنیا میں کتنا پُر مسرت دِن تھا وہ
جب حوا اماں سے باوا حضرتِ آدم ملا
قیس لیلیٰ، ہِیر رانجھا، داستانیں سب پڑھیں
عِشق کی دنیا میں اکثر ہِجر کا موسم ملا
عِشق میں کیا جانے لذت ہے کہ اِک عاشق کا دِل
پِھر نیا اِک درد سہنے کو یہ تازہ دم ملا
بے اجازت بے خودی میں بوسہ میں نے کیا لیا
یار مُجھ سے بے رُخی سے بے وجہ برہم ملا
وقت ایسا بھی ہے گُذرا دِل پہ یادِ یار میں
جب چراغِ آخرِ شب بھی مُجھے مدھم ملا
رِند شارؔق میکدے میں شاد سب آتے نہیں
میکشوں میں ایک بادہ کش بچشمِ نم ملا
آرزو تھی شادیانے کی مگر ماتم ملا
جو ملا، جیسا ملا، ہے شُکر مولیٰ کا، مگر
جِس قدر ہم چاہتے تھے اُس سے تھوڑا کم مِلا
میں اگر بیمار ہوتا ہوں شِفا دیتا ہے رب
زخم سے پہلے مُجھے تیار اِک مرہم ملا
کیا مری وقعت جو ساقی کی نہیں عزت کروں
شیخ صاحب کا بھی سر اِس راستے میں خم ملا
قِبلہ اپنا ایک ہی رکھتے تو پِھر کچھ بات تھی
نے عبادت کی ملی لذت نہ جام و جم ملا
عالمِ دنیا میں کتنا پُر مسرت دِن تھا وہ
جب حوا اماں سے باوا حضرتِ آدم ملا
قیس لیلیٰ، ہِیر رانجھا، داستانیں سب پڑھیں
عِشق کی دنیا میں اکثر ہِجر کا موسم ملا
عِشق میں کیا جانے لذت ہے کہ اِک عاشق کا دِل
پِھر نیا اِک درد سہنے کو یہ تازہ دم ملا
بے اجازت بے خودی میں بوسہ میں نے کیا لیا
یار مُجھ سے بے رُخی سے بے وجہ برہم ملا
وقت ایسا بھی ہے گُذرا دِل پہ یادِ یار میں
جب چراغِ آخرِ شب بھی مُجھے مدھم ملا
رِند شارؔق میکدے میں شاد سب آتے نہیں
میکشوں میں ایک بادہ کش بچشمِ نم ملا