کچھ شبہ نہیں کہ یہ ایک خوبصورت دھن پہ گایا گیا گیت ہے اور ایک زمانے میں میرا انتہائی پسندیدہ ہوا کرتا تھا۔
لیکن جب مجھے معلوم ہوا کہ راجیش روشن نے اس گیت میں پیٹر پال کے ۱۹۶۳ کے گیت 500 Miles کی دھن کو چرا کر استعمال کیا ہے تو دل نہیں چاہا کہ ایک اصل فنکار کی کاوش کو سراہنے کے بجائے کسی نقال کو کریڈٹ دیا جائے۔اگر یہ محترم اتنا ذکر کر دیتے کہ انہوں نے اس گیت کی دھن فلاں گیت سے لی ہے تو اس سے یقینا ان کے قد میں اضافہ ہی ہوتا۔اپنا نام بھی ہوتا اور اخلاقیات کی دھجیاں بھی نہ اڑتیں
بڑے عظیم گلوکاروں نے دوسری زبانوں سے تراجم کر کے یا دھنیں گائی ہیں لیکن میں نے انہیں وہ گیت گاتے ہوئے یہ کہتے بھی سنا ہے کہ یہ گیت وہاں سے لیا ہے اور کسی اور کی کاوش ہے۔ایلوس پریسلے کا مشہور زمانہ گیت "its Now or never" ایک اطالوی گیت " O sole mio" کی دھن پر ہے اور میں نے کئی لائیو پروگرامز کی ریکارڈنگز میں اس کو اصل کا ایک مصرع گاتے سنا ہے اور یہ بھی کہتے کہ یہ میرا گیت میرا نہیں۔ اور سچ بتاؤں تو وہ پہلے سے زیادہ اس کا لگتا تھا۔
خیر۔ ایک اچھی دھن اور ایک اچھا گیت جو کہ پیٹر پال کی فنکارانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے
اصل گیت دیکھیے