داغ جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
جب کہا اور بھی دنیا میں حسیں اچھے ہیں
کیا ہی جھنجلا کے وہ بولے کہ ہمیں اچھے ہیں
نہ اُٹھا خواب عدم سے ہمیں ہنگامہء حشر
کہ پڑے چین سے ہم زیرِ زمیں اچھے ہیں
کس بھروسے پہ کریں تجھ سے وفا کی اُمید
کون سے ڈھنگ ترے جان حزیں اچھے ہیں
خاک میں آہ ملا کر ہمیں، کیا پوچھتے ہو
خیر جس طور میں ہم خاک نشیں اچھے ہیں
ہم کو کوچے سے تمہارے نہ اُٹھائے اللہ
صدقے بس خلد کے کچھ ہم تو یہیں اچھے ہیں
نہ ملا خاک میں، تو ورنہ پشیماں ہوگا
ظلم سہنے کو ہم اے چرخ بریں اچھے ہیں
دل میں کیا خاک جگہ دوں ترے ارمانوں کو
کہ مکاں ہے یہ خراب اور مکیں اچھے ہیں
مجھ کو کہتے ہیں رقیبوں کی بُرائی سن کر
وہ نہیں تم سے بُرے بلکہ کہیں اچھے ہیں
بُت وہ کافر ہیں کہ اے داغ خدا اُن سے بچائے
کون کہتا ہے یہ غارتگر دیں اچھے ہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ! داغ کی بہت خوبصورت غزل ہے۔ شکریہ کاشفی صاحب۔ دو اشعار کو دیکھیے گا اس میں ٹائپنگ کی غلطیاں ہیں۔

اس شعر میں "محشر" کی بجائے "حشر" ہونا چاہیے۔
نہ اُٹھا خواب عدم سے ہمیں ہنگامہء
محشر
کہ پڑے چین سے ہم زیرِ زمیں اچھے ہیں

اس شعر میں "مکان" کی بجائے "مکاں" ہونا چاہیے۔
دل میں کیا خاک جگہ دوں ترے ارمانوں کو
کہ
مکان ہے یہ خراب اور مکیں اچھے ہیں

 
خاک میں آہ ملا کر ہمیں کیا پوچھتے ہو
خیر جس طور ہیں ہم خاک نشیں اچھے ہیں

ہم کو کوچے سے تمھارے نہ اٹھاے الله
صدقے بس خلد کی کچھ ہم تو یہیں اچھے ہیں

نہ ملا خاک میں تو ورنہ پشیماں ہوگا
ظلم سہنے کو ہم اے چرخ بریں اچھے ہیں

دل میں کیا خاک جگہ دوں ترے ارمانوں کو
کہ مکاں ہے یہ خراب اور مکیں اچھے ہیں

مجھ کو کہتے ہیں رقیبوں کی برائی سن کر
وہ نہیں تم سے برے بلکہ کہیں اچھے ہیں

بت وہ کافر ہیں کہ اے داغ خدا ان سے بچاے
کون کہتا ہے یہ غارت گر دیں اچھے ہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
بت وہ کافر ہیں کہ اے داغ خدا ان سے بچاے​
کون کہتا ہے یہ غارت گرِ دیں اچھے ہیں​
واہ کمال کا انتخاب ہے۔ شکریہ شہزاد صاحب!
 
Top