علی فاروقی
محفلین
جب ہوا شب کو بدلتی ہوئ پہلو آئ مصطفی زیدی
جب ہوا شب کو بدلتی ہوئ پہلو آئ
مدتوں اپنے بدن سے تیری خوشبو آئ
میرے مکتوب کی تقدیر کے اشکوں سے دُھلا
میرِی آواز کی قسمت کہ تجھے چھو آئ
اپنے سینے پہ لِیے پھرتی ہیں ہر شخص کا بوجھ
اب تو ان راہ گزاروں میں میری خو آئ
یوں امڈ آئ کوئ یاد میری آنکھوں میں
چاندنی جیسے نہانے کو لبِ جو آئ
ہاں ، نمازوں کا اثر دیکھ لیا پچھلی رات
میں ادھر گھر سے گیا تھا کہ ادھر تو آئ
مژ دہ اے دل کسی پہلو تو قرار آ ہی گیا
منزِلِ دار کٹی ساعتِ گیسو آئ
مدتوں اپنے بدن سے تیری خوشبو آئ
میرے مکتوب کی تقدیر کے اشکوں سے دُھلا
میرِی آواز کی قسمت کہ تجھے چھو آئ
اپنے سینے پہ لِیے پھرتی ہیں ہر شخص کا بوجھ
اب تو ان راہ گزاروں میں میری خو آئ
یوں امڈ آئ کوئ یاد میری آنکھوں میں
چاندنی جیسے نہانے کو لبِ جو آئ
ہاں ، نمازوں کا اثر دیکھ لیا پچھلی رات
میں ادھر گھر سے گیا تھا کہ ادھر تو آئ
مژ دہ اے دل کسی پہلو تو قرار آ ہی گیا
منزِلِ دار کٹی ساعتِ گیسو آئ