مصطفیٰ زیدی جب ہوا شب کو بدلتی ہوئی پہلو آئی ۔ مصطفیٰ زیدی

علی فاروقی

محفلین
جب ہوا شب کو بدلتی ہوئ پہلو آئ مصطفی زیدی

جب ہوا شب کو بدلتی ہوئ پہلو آئ
مدتوں اپنے بدن سے تیری خوشبو آئ

میرے مکتوب کی تقدیر کے اشکوں سے دُھلا
میرِی آواز کی قسمت کہ تجھے چھو آئ

اپنے سینے پہ لِیے پھرتی ہیں ہر شخص کا بوجھ
اب تو ان راہ گزاروں میں میری خو آئ

یوں امڈ آئ کوئ یاد میری آنکھوں میں
چاندنی جیسے نہانے کو لبِ جو آئ

ہاں ، نمازوں کا اثر دیکھ لیا پچھلی رات
میں ادھر گھر سے گیا تھا کہ ادھر تو آئ

مژ دہ اے دل کسی پہلو تو قرار آ ہی گیا
منزِلِ دار کٹی ساعتِ گیسو آئ
 

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

جب ہوا شب کو بدلتی ہوئی پہلو آئی
مدتوں اپنے بدن سے تیری خوشبو آئی

میرے مکتوب کی تقدیر کہ اشکوں سے دُھلا
میرِی آواز کی قسمت کہ تجھے چھو آئی

اپنے سینے پہ لیے پھرتی ہیں ہر شخص کا بوجھ
اب تو ان راہ گزاروں میں میری خو آئی

یوں امڈ آئی کوئی یاد میری آنکھوں میں
چاندنی جیسے نہانے کو لبِ جو آئی

ہاں ، نمازوں کا اثر دیکھ لیا پچھلی رات
میں اِدھر گھر سے گیا تھا کہ اُدھر تو آئی

مژ دہ اے دل کسی پہلو تو قرار آ ہی گیا
منزِلِ دار کٹی ساعتِ گیسو آئی

(مصطفیٰ زیدی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

جب ہوا شب کو بدلتی ہوئی پہلو آئی
مدّتوں اپنے بدن سے تری خوشبو آئی

میرے مکتوب کی تقدیر کہ اشکوں سے دُھلا
میرِی آواز کی قسمت کہ تجھے چھو آئی

اپنے سینے پہ لیے پھرتی ہیں ہر شخص کا بوجھ
اب تو ان راہ گزاروں میں مری خو آئی

یوں امڈ آئی کوئی یاد مری آنکھوں میں
چاندنی جیسے نہانے کو لبِ جو آئی

ہاں، نمازوں کا اثر دیکھ لیا پچھلی رات
میں اِدھر گھر سے گیا تھا کہ اُدھر تو آئی

مژ دہ اے دل، کسی پہلو تو قرار آ ہی گیا
منزِلِ دار کٹی ساعتِ گیسو آئی

(مصطفیٰ زیدی)
 
غزل

جب ہوا شب کو بدلتی ہوئی پہلو آئی
مدّتوں اپنے بدن سے تری خوشبو آئی

میرے مکتوب کی تقدیر کہ اشکوں سے دُھلا
میرِی آواز کی قسمت کہ تجھے چھو آئی

اپنے سینے پہ لیے پھرتی ہیں ہر شخص کا بوجھ
اب تو ان راہ گزاروں میں مری خو آئی

یوں امڈ آئی کوئی یاد مری آنکھوں میں
چاندنی جیسے نہانے کو لبِ جو آئی

ہاں، نمازوں کا اثر دیکھ لیا پچھلی رات
میں اِدھر گھر سے گیا تھا کہ اُدھر تو آئی

مژ دہ اے دل، کسی پہلو تو قرار آ ہی گیا
منزِلِ دار کٹی ساعتِ گیسو آئی

(مصطفیٰ زیدی)
6 سال بعد :)
 
Top