جاسم محمد
محفلین
جتنا جلدی ہو سکے ایٹم بم گرا دیا جائے
مریخ پر انسان بستی بسانے کے لیے انوکھا مشورہ
سجاد قادر منگل 20 اگست 2019 06:04
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اگست2019ء) عرصہ دراز سے سائنسدان اس بات کا دعویٰ کرتے چلے آ رہے ہیں کہ زمین کے بعد مریخ ایسا پہلا سیارہ دریافت ہوا ہے جہاں انسانی آبادی کو بسایا جا سکتا ہے۔اس کے لیے وہ تجربہ گاہوں میں انسانوں اور مریخ کے ماحول کے مطابق تجربے جاری رکھے ہوئے ہیں۔اطلاعات یہی ہیں کہ 2030تک مریخ پر انسانی آبادی آباد کر لی جائے گی جس کی بکنگ بھی شروع کر دی گئی ہے۔تاہم مریخ پر زندگی بسانے کے لیے مختلف لوگ مختلف آرا دیتے نظر آتے ہیں۔ابھی ایک سائنسی ماہر نے یہ مشورہ دیا ہے کہ اگر مریخ پر انسانوں کو بسانا ہے تو وہاں ایٹم بم گرا دیا جائے۔اس سے مریخ کے ماحول میں تبدیلی آئے گی اور وہاں کا ماحول انسانون کے لیے سازگار بن جائے گا۔ ٹیسلا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی تیز ترین ترکیب یہی ہے کہ مریخ پر جوہری بم گرادیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار ارب ڈالرز کے مالک سماجی شخصیت نے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔جبکہ اس خواہش کا اظہار انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی کیا۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے معروف سائنسی و سماجی شخصیت ایلون مسک نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انسانوں کو مریخ پر بسانے، قابل سیارہ بنانے کیلئے وہاں ایٹم بم گرا دیں، بم گرانے سے سرخ سیارے کے قطب پر موجود برف پگھل جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایٹم بم گرانے کے بعد قطبین پر موجود برف پگھلے گی جس سے برف میں قید کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس سیارے کے کرہ ہوائی میں پھیل جائے گی جس سے پیدا ہونیوالا گرین ہاؤس گیس افیکٹ سیارے کا درجہ حرارت اور ہوا کا دباؤ بڑھا دے گا۔یاد رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ایلون مسک نے مشورہ دیا ہو، اس سے قبل 2015ء میں بھی وہ اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ماحولیاتی تبدیلی کی تیز ترین ترکیب ہے،نیو اسپیس جریدے میں بھی انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک صدی سے بھی کم عرصہ میں انسان 10 لاکھ افراد پر مشتمل ایک کالونی مریخ پر بسا سکتا ہے۔تاہم ایلون مسک نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ ایٹم بم گرانے کے نتیجے میں تابکاری مواد کا کیا بنے گاجبکہ ناگا ساکی اور ہیرو شیما پرا گرائے جانے والے ایٹم بم کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے اور اس کے مہلک اثرات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔تو کیا مریخ پر جوہری بم گرانے سے وہاں فوری انسانی آبادی بسانا ممکن ہو پائے گا؟
مریخ پر انسان بستی بسانے کے لیے انوکھا مشورہ
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اگست2019ء) عرصہ دراز سے سائنسدان اس بات کا دعویٰ کرتے چلے آ رہے ہیں کہ زمین کے بعد مریخ ایسا پہلا سیارہ دریافت ہوا ہے جہاں انسانی آبادی کو بسایا جا سکتا ہے۔اس کے لیے وہ تجربہ گاہوں میں انسانوں اور مریخ کے ماحول کے مطابق تجربے جاری رکھے ہوئے ہیں۔اطلاعات یہی ہیں کہ 2030تک مریخ پر انسانی آبادی آباد کر لی جائے گی جس کی بکنگ بھی شروع کر دی گئی ہے۔تاہم مریخ پر زندگی بسانے کے لیے مختلف لوگ مختلف آرا دیتے نظر آتے ہیں۔ابھی ایک سائنسی ماہر نے یہ مشورہ دیا ہے کہ اگر مریخ پر انسانوں کو بسانا ہے تو وہاں ایٹم بم گرا دیا جائے۔اس سے مریخ کے ماحول میں تبدیلی آئے گی اور وہاں کا ماحول انسانون کے لیے سازگار بن جائے گا۔ ٹیسلا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی تیز ترین ترکیب یہی ہے کہ مریخ پر جوہری بم گرادیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار ارب ڈالرز کے مالک سماجی شخصیت نے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔جبکہ اس خواہش کا اظہار انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی کیا۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے معروف سائنسی و سماجی شخصیت ایلون مسک نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انسانوں کو مریخ پر بسانے، قابل سیارہ بنانے کیلئے وہاں ایٹم بم گرا دیں، بم گرانے سے سرخ سیارے کے قطب پر موجود برف پگھل جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایٹم بم گرانے کے بعد قطبین پر موجود برف پگھلے گی جس سے برف میں قید کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس سیارے کے کرہ ہوائی میں پھیل جائے گی جس سے پیدا ہونیوالا گرین ہاؤس گیس افیکٹ سیارے کا درجہ حرارت اور ہوا کا دباؤ بڑھا دے گا۔یاد رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ایلون مسک نے مشورہ دیا ہو، اس سے قبل 2015ء میں بھی وہ اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ماحولیاتی تبدیلی کی تیز ترین ترکیب ہے،نیو اسپیس جریدے میں بھی انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک صدی سے بھی کم عرصہ میں انسان 10 لاکھ افراد پر مشتمل ایک کالونی مریخ پر بسا سکتا ہے۔تاہم ایلون مسک نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ ایٹم بم گرانے کے نتیجے میں تابکاری مواد کا کیا بنے گاجبکہ ناگا ساکی اور ہیرو شیما پرا گرائے جانے والے ایٹم بم کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے اور اس کے مہلک اثرات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔تو کیا مریخ پر جوہری بم گرانے سے وہاں فوری انسانی آبادی بسانا ممکن ہو پائے گا؟