جدائی کے دن اب گراں ہو گئے ہیں---برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترے ہجر میں دن گراں ہو گئے ہیں
کہ فرقت میں آنسو رواں ہو گئے ہیں
---------
محبّت پہ میں نے جو لکھے تھے نغمے
وہ لوگوں کے وردِ زباں ہو گئے ہیں
--------
دلوں میں جو الفت کے پودے لگائے
پلے خوب پل کر جواں ہو گئے ہیں
-----------
ہوئے دوست میرے ہی میرے مخالف
عدو کے مرے ہم زباں ہو گئے ہیں
--------------
مرے دل میں جن کے لئے چاہتیں تھیں
نہ جانے وہ کیوں بدگماں ہو گئے ہیں
-------------
بہت رعب جن کا تھا دنیا پہ ساری
وہ زیرِ زمیں بے نشاں ہو گئے ہیں
-----------
محبّت کو پا کر بہت خوش ہے ارشد
جو سوئے تھے جذبے جواں ہو گئے ہیں
-------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اس بار اچھی غزل کہی ہے نک سک سے درست
صرف اس مصرع کی روانی مخدوش ہے
پلے خوب پل کر جواں ہو گئے ہیں
نصف اول اچھا نہیں، کچھ یوں کہو
ہےشکرِ خدا، وہ جواں ہو....
 
Top