جدائی

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
تم نے بھی یہ کیا خوب فن اپنایا ہے
ہنس ہنس کر میرا دل دکھایا ہے

کب لوٹ کر آؤ گے یہ تو بتلادو
تمہارے وعدوں نے کب ہمیں بہلایا ہے

کہیں زندگی کی راہوں میں تم کھو نہ جاؤ
انہیں اندیشوں نے لمحہ لمحہ ہمیں ڈرایا ہے

جب بھی یاد آتی ہے بھیگ جاتی ہیں آنکھیں مری
ان یادوں نے بھری محفل میں اکثر رلایا ہے

شاید تم گم ہوگئے نئے چہروں کی بھیڑ میں
میں کیا کروں مجھے تم بن نہ کوئی کبھی بھایا ہے

سارے دن ہوئے ہیں روکھے سب شامیں ہوئیں اداس
ناجانے میرے دل پر یہ کیسی اداسیوں کا سایہ ہے

اور بھی بہت سے لوگ تمہیں چاہتے ہیں یہ جانتی ہوں
یہ سچ ہے تمہارا خیال میرے حواسوں پہ چھایا ہے
 
Top