جداِئِ اک طویل موت جیسی ھے

طاھر جاوید

محفلین
بڑی ادا سے لمحوں کے جنگل میں کھو جانا بھی اک فن ہے
خود کو ڈھونڈنے کی کوئی خواہش بھی ایسے میں جب دل میں نہ اُٹھتی ھو تو
لوگوں کی بے پناہ بھیڑ میں
خود سے بھی روٹھ جانے کے موسم مُجھ کو
دیکھو اب اچھے لگتے ہیں
موسم تیز بارش کے یا برفانی ھوا کا ساتھ ہو
گرم بوٹوں کے اندر ٹھٹھرتے پاؤں ھوں یا
کوٹ کی ساری تہوں سے گُذر کر جِلد تلک پہنچتے پانی کے قطرے
کُچھ ڈسٹرب نہیں کرتا
ھاں ھو سکتا ھے کہ میں ان سوچوں کا نوٹس نہیں لیتا
ایسے میں اک احساس رہتا ھے کہ
ان ساری حالتوں میں جو
اک خوش اداَی سے مرے ھمرا رہتا تھا
وہ مرے ساتھ اب نہیں ھے
میں اُسکو بہت چاہتا ہو
مگر وہ اب کہیں نہیں ہے
یہ مری اطاعت کی غلطی
یا آس کی سمجھ کی کمی ہے
یا ہم حقیقت کے فرسردہ معانیوں کی معیت میں
خود سے فرار ھوتے ھوئے
خود سے بےزار ھوتے ھوَے
اپنے آپ میں کھو گیئے تھے
بس اپنی ذات کے ہو گیَے تھے
 
Top