جدید سائنس انسانی بقا کیلئے ممکنہ خطرہ، سٹیفن ہاکنگز!

arifkarim

معطل
جدید سائنس انسانی بقا کیلئے ممکنہ خطرہ، سٹیفن ہاکنگز
569e74ce3dce4.jpg

سٹیفن ہاکنگز۔ — اے ایف پی
لندن: نامور ماہر طبیعات اسٹیفن ہاکنگز نے خبردار کیا ہے کہ نئی ٹیکنالوجیز انسانی بقا کیلئے نئے خطرات کا سبب بن سکتی ہیں۔
جب ہاکنگز سے پوچھا گیا کہ دنیا قدرتی انداز میں تباہ ہو گی یا پھر انسانوں کی وجہ سے؟ اس پر انہوں نے کہا انسانی بقا کو لاحق زیادہ تر خطرات کی وجہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی ہے۔
نامور سائنس دان نے ایٹمی جنگ، تباہ کن ماحولیاتی تبدیلیاں اور جنیاتی وائرسز کو اس کی مثال قرار دیا۔
ہاکنگز نے ان خیالات کا اظہار سات جنوری کو بی بی سی کے سالانہ لیکچرز کی ریکارڈنگ کے دوران کیا۔ بلیک ہولز پر دو حصوں پر مشتمل ہاکنگز کا لیکچر 26 جنوری اور 2 فروری کو ریڈیو پر نشر کیا جائے گا۔
کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر ہاکنگز کا کہنا ہے کہ اگلے ایک سے دس ہزار سالوں میں زمین پر کوئی بڑا سانحہ ’تقریباً یقینی‘ ہے، لیکن اس سے انسان ختم نہیں ہوں گے کیونکہ اُس وقت تک وہ خلا اور دوسرے ستاروں تک پھیل چکے ہوں گے۔
’تاہم ہم کم ازکم اگلے سو سالوں تک خلا میں مستحکم آبادیاں بسا نہیں سکیں گے، لہذا اس عرصے میں ہمیں بہت محتاط رہنا ہو گا‘۔
’ہم ترقی کا راستہ روک نہیں سکتے، لہٰذا ہمیں خطرات کو پہچانتے ہوئے ان پر قابو پانا ہو گا۔ میں ایک رجائیت پسند شخص ہوں اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہم یہ کر سکتے ہیں‘۔
ماخذ
 

محمدظہیر

محفلین
ایسی پیشن گوئی کی ہے کہ ہم میں سے دیکھنے والا کوئی باقی نہیں رہے گا
کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر ہاکنگز کا کہنا ہے کہ اگلے ایک سے دس ہزار سالوں میں زمین پر کوئی بڑا سانحہ ’تقریباً یقینی‘ ہے، لیکن اس سے انسان ختم نہیں ہوں گے کیونکہ اُس وقت تک وہ خلا اور دوسرے ستاروں تک پھیل چکے ہوں گے۔
 

فرخ

محفلین
زیادہ تر لوگ پیشن گوئیاں ایسے ہی کرتے ہیں۔۔۔ ٹھیک ہوگئی تو واہ واہ، نہ ہوئی، تو کس نے پوچھنا ہے۔۔۔۔ اور وہ بھی اتنے لمبے عرصے میں۔۔۔۔

جدید سائنس انسانی بقا کیلئے ممکنہ خطرہ، سٹیفن ہاکنگز
کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر ہاکنگز کا کہنا ہے کہ اگلے ایک سے دس ہزار سالوں میں زمین پر کوئی بڑا سانحہ ’تقریباً یقینی‘ ہے، لیکن اس سے انسان ختم نہیں ہوں گے کیونکہ اُس وقت تک وہ خلا اور دوسرے ستاروں تک پھیل چکے ہوں گے۔ ’تاہم ہم کم ازکم اگلے سو سالوں تک خلا میں مستحکم آبادیاں بسا نہیں سکیں گے، لہذا اس عرصے میں ہمیں بہت محتاط رہنا ہو گا‘۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
لگتا ہے اس پر بھی پاکستانی ہود بھوائے یا ثمر مبارک مند کا اثر آگیا ہے۔
سائنس اب کوئی ایک فیلڈ نہیں رہی ۔ کیمیا ، طبیعیات ،ریاضیات، حیاتیات اور دیگر سائنسی علوم اور ان کی ذیلی تقسیم اتنی مخصوص اور گہرائی تک جا چکی ہے کہ ایک سائنسدان کو دوسرے کی مہارت کے میدان اور اس کی وسعت کا اندازہ تک نہیں ہو سکنا عین ممکن ہے۔۔
ایسی صورت میں سائنسدان کی عزت اسی کے ہاتھ ہے ۔ ہر سوال کا جواب دے گا تو ایسی ہی باتیں سامنے آئیں گی ۔پاکستانی سائنسدان اس کی عمدہ مثال ہیں ۔ معروف سائنسی ہستی ہود بھوائے کی مہارت و لیاقت تو اپنی جگہ نہیں البتہ افغان جہاد اور دیگر سیاسی موضوعات موصوف کے تبصروں کا خوب تختہء مشق ہوتے ہیں ۔اسی طرح ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر مبارک صاحب بھی انڈیا سے آلو پیاز امپورٹ کر نے کے فوائد و نقصانات پر خوب مخلصانہ اور دیانت دارانہ اظہار کرتے ہیں ۔
ہاکنگ کے دل میں بھی شاید کوئی نیا شوق چٹکیاں لینے لگا ہے نہ جانے کیوں ۔
 

دوست

محفلین
آج کل جتنا انٹر ڈسپلنری پر زور دیا جاتا ہے آپ کو جان کر حیرت ہو گی۔ سب کچھ آگے جا کر دو ہی سوال تلاش کرتا ہے کیا ہے اور کیسے ہے۔ ہاکنگ تھیوریٹیکل فزسسٹ ہے جن کا کام دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر نظریات تشکیل دینا ہوتا ہے۔ اس لیے وہ پیشن گوئی کر سکتا ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ کو ثمر مبارک اور ہود بھائی سے ملا کر آپ زیادتی کر رہے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آج کل جتنا انٹر ڈسپلنری پر زور دیا جاتا ہے آپ کو جان کر حیرت ہو گی۔ سب کچھ آگے جا کر دو ہی سوال تلاش کرتا ہے کیا ہے اور کیسے ہے۔ ہاکنگ تھیوریٹیکل فزسسٹ ہے جن کا کام دستیاب ڈیٹا کی بنیاد پر نظریات تشکیل دینا ہوتا ہے۔ اس لیے وہ پیشن گوئی کر سکتا ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ کو ثمر مبارک اور ہود بھائی سے ملا کر آپ زیادتی کر رہے ہیں۔
آپ کی رائے بھی قیمتی ہے ۔ دوست
وہ میرا تاثر ہے فقط ۔ میں ذاتی طور پر ہاکنگ کا قدر دان بھی ہوں ۔
 
Top