جدید مزاحمتی شاعری

بسم اللہ الرحمن الرحيم​

السلام عليكم ورحمت اللہ وبركاتہ
گزشتہ کچھ سالوں سے تمام مسلم اور بالخصوص عرب ممالك ميں ظالم حكمرانوں اور ان كے نامعقول اقدامات كے متعلق شديد احتجاجى رويہ سامنے آ رہا ہے۔ امت مسلمہ كے مجموعى حالات نے شعر وسخن پر بھی اثر ڈالا ہے۔ اسى سلسلے ميں يہ موضوع شروع كيا گیا ہے جہاں منتخب كلام جمع كيا جا رہا ہے۔ اميد ہے تمام اركان شراكت سے مستفيد كريں گے۔

اس سلسلے كى پہلى نظم مقبول مصرى شاعر عبدالرحمن يوسف كى ہے ۔ عنوان ہے :[ARABIC] مسبحة الرئيس[/ARABIC] : يہ نظم مصرى دستور ميں اصلاحات كے نام پر كى گئی تبديليوں کے رد عمل ميں سامنے آئی۔

http://youtu.be/DOJ4vpZXYGw

متن اور ترجمہ:
[ARABIC]في ليلة من حالك الليلاتِ[/ARABIC]
سياہ تاريك راتوں ميں ايك رات
[ARABIC]صليت ثم نمت في سباتِ[/ARABIC]
ميں نے نماز پڑھی اور نيند كى وادى ميں کھو گیا
[ARABIC]وجدت سبحة الرئيس في يدي[/ARABIC]
ميں نے ديكھا كہ صدر كى تسبيح ميرے ہاتھ ميں ہے
[ARABIC]قررت ذكر الله أمسكت بالحبّاتِ[/ARABIC]
اللہ کا ذكر كرنے كا سوچ كر دانے ہاتھ ميں ليے
[ARABIC]وجدتني أقول: ذاتي ثم ذاتي ثم ذاتي[/ARABIC]
ليكن ميں نے خود كو "ميرى ذات، ميرى ذات اور ميرى ذات " كا ورد كرتے پايا
[ARABIC]و بعدها كرّرت وِردا آخرفقلتها لذّاتي[/ARABIC]
اس كے بعد ميں نے دوسرا ورد شروع كيا اور كہنا شروع كيا :"ميرى لذتيں"
[ARABIC]كرّرتها ألفا من المراتِ[/ARABIC]
اور اس ورد كو ميں ہزاروں مرتبہ دہراتا چلا گيا
[ARABIC]ثم انتبهت فجأة[/ARABIC]
پھر اچانك ميرى آنکھ كھل گئی
[ARABIC]و قلت ذاك حلم ليل سيء ما أقبحه[/ARABIC]
ميں نے خود كلامى كى : يہ برى رات كا بدترين خواب ہے۔۔۔
[ARABIC]هل يملك الرئيس أصلا مسبحة؟[/ARABIC]
۔۔۔ بھلا صدر كى بھی كوئى تسبيح ہے؟"

[ARABIC]مسبحة الرئيس: عبدالرحمن يوسف[/ARABIC]
ترجمہ : ام نور العين


اس سلسلے كى دوسرى نظم مشہور پاكستانى شاعر جناب محمود شام كی ہے ، عنوان ہے : كيسے اتحادى ہو ؟ اور يہ امريكا كی عجيب وغريب دوستى سے متعلق ہے ۔

دوستی کا دعویٰ ہے ۔ دشمنوں سا لہجہ ہے
حد بھی پار کرتے ہو ۔ روز وار کرتے ہو
سازشوں کے عادی ہو ۔ کیسے اتحادی ہو
خون بھی بہاتے ہو ۔ پیار بھی جتاتے ہو
کتنے گھر گرائے ہیں ۔ کتنے ظلم ڈھائے ہیں
نفرتوں کے عادی ہو ۔ کیسے اتحادی ہو
سیکڑوں جواں لاشے ۔ ملک بھر میں ہیں بکھرے
دشمنوں سے جنگوں میں ۔ کھوئی تھیں نہ یوں جانیں
وحشتوں کے عادی ہو ۔ کیسے اتحادی ہو
مانگتے مدد بھی ہو ۔ چاہتے رسد بھی ہو
دھونس بھی جماتے ہو ۔ حکم بھی چلاتے ہو
دھمکیوں کے عادی ہو ۔ کیسے اتحادی ہو
چین اپنا غارت ہے ۔ کیسی یہ شراکت ہے
دہر بھر میں رسوا بھی ۔ طعنوں کا نشانہ بھی
تہمتوں کے عادی ہو ۔ کیسے اتحادی ہو

شاعر: جناب محمود شام
بشكريہ: جنگ​
 
Top