جدید مہذب ممالک کے انسانیت کش مظالم

ummargul

محفلین
جدید انسان کی قتل و غارت گری کو کم ہولناک جبکہ ماضی کی قتل و غارت گری کی مثالوں کو زیادہ حساسیت سے دیکھنے کے پیچھے بہت حد تک خود جدید جنگی ٹیکنالوجی کی نوعیت بھی کار فرما ہے جو اپنے اندر پیوست مخصوص اقدار کی بنا پر قتل و غارت گری کے حوالے سے انسان کی حساسیت بہت کم کرچکی ہے۔ دراصل قتل کے جرم کی حساسیت کا دارومدار بہت حد تک “آلہ قتل” و “طریقہ واردات” پر مبنی ہوتا ہے جو اس بات کا تعین کرتا ہے کہ اس عمل کے دوران قاتل مقتول کے ساتھ “براہ راست” کس طرز کا تعلق پیدا کر پایا۔ چنانچہ قاتل و مقتول کے درمیان یہ تعلق جس قدر براہ راست ہوتا ہے، اس عمل کی ہولناکی کا احساس بھی اسی قدر زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے لئے درج ذیل مثال پر غور کریں:
مثال:
فرض کریں ریل کی پٹری پر ایک ٹرین چلی آرہی ہے جس پر آگے تین انسان اس طرح پھنسے پڑے ہیں کہ انکے بچنے کی کوئی امید نہیں اور آپ ان سے خاصے دور ہیں۔ ریل کے ان تین انسانوں کے اوپر گزرنے سے قبل ریل کی لائن تبدیل کرنے کا پوائنٹ موجود ہے جسکے کانٹے کا ہینڈل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ کانٹا تبدیل ہونے کی صورت میں ریل جس لائن پر چڑھے گی اس پر ایک انسان پھنسا پڑا ہے۔ گویا پہلی صورت میں تین جبکہ دوسری میں ایک کا مرنا لازمی ہے۔ آپ کے لئے یہ سب لوگ اجنبی ہیں۔ ایسے موقع پر کیا آپ سگنل کا ہینڈل کھینچیں گے؟ اکثریت لوگوں کا جواب ہوتا ہے “جی ہاں” جو کہ معقول و درست جواب ہے۔ اب اس صورت حال میں یہ تبدیلی فرض کریں کہ تین لوگوں کو بچانے کے لئے آپ کو سگنل کا ہینڈل نہیں کھینچنا بلکہ اس ایک شخص کو خود ٹرین کے آگے دھکا دینا ہے (جس سے وہ 3 لوگ بچ جائیں گے)۔ کیا آپ اس شخص کو اپنے ہاتھ سے دھکا دیں گے؟ اکثریت کا جواب ہوتا ہے “نہیں” یا “یہ بہت ہی مشکل ہے”۔ دونوں صورتوں میں فرق صرف طریقے کا ہے، پہلی صورت میں آپ صرف ہینڈل کھینچ رہے ہیں جبکہ دوسری میں “خود” ایک انسان کو دھکا دے رہے ہیں۔

چنانچہ تلوار یا خنجر سے قتل کرنے و بم و میزائل سے قتل کرنے میں بعینہہ یہی فرق ہے۔ جو شخص کسی دور دراز مقام سے محض ایک بٹن دبا کر کسی خوفناک بم یا میزائل کے ذریعے بیک وقت سینکڑوں و ہزاروں انسانوں کی جان لے لیتا ہے اگر عین اسی شخص کو کہا جائے کہ

“یہ لو تلوار اور ان ہزاروں انسانوں کو ایک گھنٹے کے اندر اپنے ہاتھ سے قتل کرڈالو یا گلہ دبا کر ان سب کو مارو”،

تو یقین مانئے وہ ہرگز ایسا نہیں کر پائے گا۔ اگر ہمیں معلوم ہو کہ کسی نے اپنے ہاتھوں سے اس طرح سینکڑوں یا ہزاروں انسانوں کی جان لی تو یہ عمل ہمیں اس شخص کے عمل سے بہت زیادہ ہولناک محسوس ہوتا ہے جو میزائل یا بم چلا کر ایسا کرتا ہے۔ اگر ایک خود کش بمبار کو کہا جائے کہ یہ لو تلوار مگر ایک مجرم کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ تمہیں اسکے ساتھ پچاس بے گناہوں کو بھی مارنا ہے تو اسکے لئے یہ عمل خودکش دھماکہ کرکے پچاس بے گناہوں کو مارنے سے بہت زیادہ مشکل ہوگا۔

پس جدید ٹیکنالوجی نے محض ان معنی میں انسانوں کی قتل و غارت کو بڑھاوا نہیں دیا کہ اس کے اندر انسانوں کو ہلاک کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے بلکہ ان معنی میں بھی زیادہ کیا ہے کہ اس نے عمل قتل میں قاتل و مقتول کے درمیان تعلق کی نوعیت کو یکسر تبدیل کرکے اس عمل کے بارے میں انسانی ضمیر پر اسکے بوجھ کو بہت حدتک کم کردیا ہے۔ اس سب کا نتیجہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگوں کو قتل کردینا اب قاتل کے ضمیر پر ویسا بوجھ نہیں رہا جیسے پہلے کے قاتل پر ہوا کرتا تھا۔

جدید جنگی ٹیکنالوجی کو تلوار وغیرہ پر قیاس کرنا غلط فہمی ہے، یہ انسانوں کو “ڈی ہیومنائز” کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی کے بادشاہوں و جرنیلوں کی اپنے ہاتھ سے کی گئی قتل و غارت گری کو ہم بہت بڑا جرم سمجھتے ہیں جبکہ جدید انسان کی قتل و غارت کو نسبتا ہلکا عمل سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ بھی ایسا سمجھتے ہیں تو سمجھ لیں کہ یہ ٹیکنالوجی کسی نہ کسی درجے میں آپ کو بھی ڈی ہیومنائز کرچکی۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی غیر اقداری نہیں ہوتی، یہ اپنے اندر مخصوص اقدار لئے ہوتی ہے۔
 

arifkarim

معطل
ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم کے دوران جدید صنعتی بنیادوں پر یہودیوں اور دیگر اقوام کی نسل کشی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ پھر امریکہ کا "جنگ بندی" کی غرض سے جاپانی شہریوں پر ایک نہیں دوایٹم بم گرانا۔ اور یہ تب کی بات ہے ابھی بین الاقوامی حقوق انسانی کا بل اقوام متحدہ میں پاس نہیں ہوا تھا۔ لیکن اس بل کی منظوری کے بعد کیا دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر انسانوں کے قتل عام میں کمی آئی ؟ ہر گز نہیں۔ کوریا، ویت نام، مشرق وسطیٰ، افغانستان، بوسنیا، افریقہ الغرض ہر ملک میں قتل عام کو روکنے کیلئے عوامی کوششیں ہی رنگ لائیں اور اقوام متحدہ محض تماشہ دیکھنے کا کام کرتی رہی۔
 

حمیر یوسف

محفلین
گل بھائی بات دراصل یہ ہے کہ جسکی لاٹھی اسکی بھینس والی بات ہے۔ امریکہ اور یورپ اپنے 9۔11 کے واقعات میں چند ہزار لوگوں کے مرنے والوں کے انتقام کےلئے تین لاکھ افغانوں کو مروادے تو کوئی اس پر انگلی نہیں اٹھا سکتا، لیکن اگر وہی امریکہ یا یورپ کے گورے کو اگر کوئی طالبان ٹائپ کا بنیاد پرست مسلمان قتل کردے تو ساری دنیا میں ایک ہاہا کار مچ جاتی ہے۔ اور اسکا اثر من الحیث قوم سارے مسلمانوں کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔ میری بات کسی کے فیور میں نہیں ہے، ایک رویئے کی بات کی گئی ہے۔دوسری بات جو آپ نے ایٹمی ہتھیاروں اور جدید جنگی ٹیکنالوجی کی کی ہے تو ذرا اس بات پر تحقیق ڈالیں کہ اتنے بڑے پیمانے پر اتنے خطرناک ہتھیار کون سا ملک بنا رہا ہے اور کون ساری دنیا میں اسکا فروغ بھی دے رہا ہے، یہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے
 

arifkarim

معطل
گل بھائی بات دراصل یہ ہے کہ جسکی لاٹھی اسکی بھینس والی بات ہے۔ امریکہ اور یورپ اپنے 9۔11 کے واقعات میں چند ہزار لوگوں کے مرنے والوں کے انتقام کےلئے تین لاکھ افغانوں کو مروادے تو کوئی اس پر انگلی نہیں اٹھا سکتا، لیکن اگر وہی امریکہ یا یورپ کے گورے کو اگر کوئی طالبان ٹائپ کا بنیاد پرست مسلمان قتل کردے تو ساری دنیا میں ایک ہاہا کار مچ جاتی ہے۔ اور اسکا اثر من الحیث قوم سارے مسلمانوں کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔ میری بات کسی کے فیور میں نہیں ہے، ایک رویئے کی بات کی گئی ہے۔دوسری بات جو آپ نے ایٹمی ہتھیاروں اور جدید جنگی ٹیکنالوجی کی کی ہے تو ذرا اس بات پر تحقیق ڈالیں کہ اتنے بڑے پیمانے پر اتنے خطرناک ہتھیار کون سا ملک بنا رہا ہے اور کون ساری دنیا میں اسکا فروغ بھی دے رہا ہے، یہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے

بالکل ایسا ہی ہے۔ آپ نے انکی دو عمارات گرائیں۔ انہوں نے آپکے دو ممالک لٹا دئے۔ یعنی پہلے سوچ سمجھ کر دہشتگردی کرنی چاہئے تھی :)
 

حمیر یوسف

محفلین
بالکل ایسا ہی ہے۔ آپ نے انکی دو عمارات گرائیں۔ انہوں نے آپکے دو ممالک لٹا دئے۔ یعنی پہلے سوچ سمجھ کر دہشتگردی کرنی چاہئے تھی :)
ہاں جی، عمارت اور ممالک کا فرق ملحوظ خاطر رکھاجائے یہاں۔ ایک ملک میں کئی عمارات آسکتی ہیں، لیکن ایک عمارت میں کئی ملک؟؟؟؟ :a6:
 

arifkarim

معطل
ہاں جی، عمارت اور ممالک کا فرق ملحوظ خاطر رکھاجائے یہاں۔ ایک ملک میں کئی عمارات آسکتی ہیں، لیکن ایک عمارت میں کئی ملک؟؟؟؟ :a6:
اصل میں بعض مغربی ممالک جیسے اسرائیل اور امریکہ بس موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ آپ انپر شرلی چلائیں، وہ جواب میں میزائل داغ دیں گے :)
 

حمیر یوسف

محفلین
اصل میں بعض مغربی ممالک جیسے اسرائیل اور امریکہ بس موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ آپ انپر شرلی چلائیں، وہ جواب میں میزائل داغ دیں گے :)

ایگزیکٹلی، تبھی میں نے اوپر یہی محاورہ لکھا تھا کہ "جسکی لاٹھی اسکی بھینس" اور اسمیں ایک اور محاورہ بھی حسب حال ہے کہ "کڑوا کڑوا ہپ ہپ، میٹھا میٹھا تھو تھو"۔ بحر حال میں اپنے ان مسلمان بھائیوں کو بھی معصوم قرار نہیں دونگا جو جان بوجھ کر ان طاقت کے چوھدریوں کو للکارتے ہیں، یہ جانتے بوجھتے ہوئے کہ بدلے میں انکو صرف تباہی و بربادی ہی ملے گی۔ اب یہاں پر کوئی چودہ سو سال پہلے عظیم الشان مسلم کامیابیوں کے ترانے سنانے نہیں لگے، جسکو سن سن کر ہم لوگ خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔ اب ان جیسا نہ تو جذبہ ہمارے دلوں میں ہے اور نہ ہی ہمارا ایمان ان جیسا ہے۔ اب صرف اور صرف ان سے بدلہ اسی طرح لیا جاسکتا ہے جیسے جاپان اور چین نے لیا ہے، یعنی اقتصادی اور معاشی مار اور تعلیم کی برتری کی صورت میں
 

arifkarim

معطل
اب صرف اور صرف ان سے بدلہ اسی طرح لیا جاسکتا ہے جیسے جاپان اور چین نے لیا ہے، یعنی اقتصادی اور معاشی مار اور تعلیم کی برتری کی صورت میں
کمال ہے۔ آپ شاید پہلے محفلین ہیں جنہوں نے مغربی اقوام سے "انتقام" جہاد، جذبہ ایمانی کی بجائے تعلیمی ، سائنسی اور معاشی ترقی کی صورت میں لینے کی تجویز پیش کی ہے۔ :)
 

حمیر یوسف

محفلین
کمال ہے۔ آپ شاید پہلے محفلین ہیں جنہوں نے مغربی اقوام سے "انتقام" جہاد، جذبہ ایمانی کی بجائے تعلیمی ، سائنسی اور معاشی ترقی کی صورت میں لینے کی تجویز پیش کی ہے۔ :)
وہ اس لئے بھائی کہ میں خوابوں کی دنیا میں رہنے کا عادی نہیں ہوں، اور مجھے حقیقت کی دنیا میں رہنے کی زیادہ عادت ہے :)
 

ummargul

محفلین
دوستوں کا بہت شکریہ اس موضع میں دلچسپی لینے کا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک حقیقت یہ ہے
جبکہ دوسری حقیقت یہ ہے لیکن تلخ کونسا ہے
ایک ہی سافٹ کیلنگ جس میں ہارڈ وئیر یا جسمانی تکلیف نظر نہیں آتی
جبکہ دوسری ہارڈ کیلنگ جس میں جسمانی تکلیف نظر آتی ہے لوگوں کو تو پھر وہ ظالم اور ظلم کا اندراج کرتے ہیں
لیکن قتل دونوں ہی ہے ؟
 

arifkarim

معطل
دوستوں کا بہت شکریہ اس موضع میں دلچسپی لینے کا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک حقیقت یہ ہے
جبکہ دوسری حقیقت یہ ہے لیکن تلخ کونسا ہے
ایک ہی سافٹ کیلنگ جس میں ہارڈ وئیر یا جسمانی تکلیف نظر نہیں آتی
جبکہ دوسری ہارڈ کیلنگ جس میں جسمانی تکلیف نظر آتی ہے لوگوں کو تو پھر وہ ظالم اور ظلم کا اندراج کرتے ہیں
لیکن قتل دونوں ہی ہے ؟

میرے خیال میں اوپر دونوں روابط سازشی نظریات سے بھرپور ہیں۔ ان میں سائنس کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں۔
 

arifkarim

معطل
میں خود ایک ٹائپوگرافر ہوں اور کئی اردو فانٹس بنیاد سے بنا چکا ہوں۔ میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ مائکروسافٹ کا فانٹ Wingdings ایک سمبل فانٹ ہے یعنی اسکو بنایا ہی اس غرض سے گیا ہے کہ یہ عام انگریزی کیریکٹرز کی جگہ مختلف اشکال دکھاتا ہے۔ ایسے میں محض کسی اتفاق کو 9-11 حملوں کے جہازوں سے جوڑنا سوائے مضحکہ خیزی کے اور کچھ نہیں۔ اور ویسے بھی یہ فلائٹ نمبر غلط ہے۔ درست فلائٹ نمبر یہاں موجود ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Wingdings#9.2F11_attacks
 

حمیر یوسف

محفلین
دوستوں کا بہت شکریہ اس موضع میں دلچسپی لینے کا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک حقیقت یہ ہے
جبکہ دوسری حقیقت یہ ہے لیکن تلخ کونسا ہے
ایک ہی سافٹ کیلنگ جس میں ہارڈ وئیر یا جسمانی تکلیف نظر نہیں آتی
جبکہ دوسری ہارڈ کیلنگ جس میں جسمانی تکلیف نظر آتی ہے لوگوں کو تو پھر وہ ظالم اور ظلم کا اندراج کرتے ہیں
لیکن قتل دونوں ہی ہے ؟

ویسے اس پہلے والے لنک میں یہ لائن بہت معنی خیز لگی مجھے۔
Even if they could develop a vaccine they would undoubtedly give us something equally bad as they did with the polio vaccine (cancer of the brain), the swine flu vaccine (a polio-like disease), the smallpox vaccine (AIDS), and the hepatitis vaccine (AIDS).
جو میں نے اس اقتباس سے حصہ بولڈ اور سرخ کیا ہے، اس پر کوئی توجہ دے۔ اسکے متعلق ایک امریکی "William Campbell Douglas, M.D." اس بات کا اعتراف کررہا ہے کہ پولیوویکسین کے جو قطرے بچوں کو پلائے جاتے ہیں، وہ اپنا سائیڈ ریکشن ضروررکھتے ہیں اور دماغی کینسر میں مبتلا کردتیے ہیں۔ کیا اسی خطرے کے پیش نظر ہمارے ملک میں پولیو ویکسینیشن کے خلاف مہم نہیں چلائی گئی اور اسکے کارکنوں کو مارا گیا؟ رپورٹ کا یہ حصہ بڑا معنیٰ خیز ہے، اور فکر انگیز ہے۔ میری میڈیکل اور ادویات کے متعلق اتنی معلومات نہیں ہے، لیکن اگر کوئی محفلین میں سے بھائی یا بہن اس معلومات کے متعلق جانکاری رکھتا ہے جو میں نے اوپر رپورٹ سے اخذ کی ہیں تو ذرا اس پر بھی روشنی ڈالے
 

arifkarim

معطل
اس بات کا اعتراف کررہا ہے کہ پولیوویکسین کے جو قطرے بچوں کو پلائے جاتے ہیں، وہ اپنا سائیڈ ریکشن ضروررکھتے ہیں اور دماغی کینسر میں مبتلا کردتیے ہیں۔
کسی بھی ویکسین کے سائڈ ایفکٹ ضرور ہوتے ہیں۔ اور یہ اسبات کا اثبوت ہے کہ اس میں اثر موجود ہے۔ البتہ اسکے مضر اثرات ہر کسی میں جلوہ گر بھی نہیں ہوتے ۔
 

ummargul

محفلین
ویسے اس پہلے والے لنک میں یہ لائن بہت معنی خیز لگی مجھے۔

جو میں نے اس اقتباس سے حصہ بولڈ اور سرخ کیا ہے، اس پر کوئی توجہ دے۔ اسکے متعلق ایک امریکی "William Campbell Douglas, M.D." اس بات کا اعتراف کررہا ہے کہ پولیوویکسین کے جو قطرے بچوں کو پلائے جاتے ہیں، وہ اپنا سائیڈ ریکشن ضروررکھتے ہیں اور دماغی کینسر میں مبتلا کردتیے ہیں۔ کیا اسی خطرے کے پیش نظر ہمارے ملک میں پولیو ویکسینیشن کے خلاف مہم نہیں چلائی گئی اور اسکے کارکنوں کو مارا گیا؟ رپورٹ کا یہ حصہ بڑا معنیٰ خیز ہے، اور فکر انگیز ہے۔ میری میڈیکل اور ادویات کے متعلق اتنی معلومات نہیں ہے، لیکن اگر کوئی محفلین میں سے بھائی یا بہن اس معلومات کے متعلق جانکاری رکھتا ہے جو میں نے اوپر رپورٹ سے اخذ کی ہیں تو ذرا اس پر بھی روشنی ڈالے
بھائی یہاں پر ڈاکٹر ٹنٹ کی پرزنٹیشن ہے آپ کے سارے سوالوں کا جواب شائد یہاں مل جائے لیکن اس کے لیے وقت کی ضرورت ہوگی اور صبر کی بھی اللہ ہمارا حامی وناصر رہے۔۔۔۔۔
 
Top