محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
نےوالی ڈاکٹر روتھ فاؤانتقال کرگئیں
جذام کے مریضوں کے لیے کام کرنےوالی ڈاکٹر روتھ فاؤ کراچی کے ایک نجی اسپتال میں انتقال کرگئیں،ان کی عمر 87 سال تھی۔ڈاکٹر روتھ فاؤ کی آخری رسومات 19 اگست کو سینٹ پیٹرکس چرچ صدر میں ادا کی جائیں گی۔
میری ایڈیلیڈ سوسائٹی آف پاکستان کی سربراہ اور ملک میں جذام کےمرض کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے والی جرمن خاتون ڈاکٹرروتھ فاؤ کی گزشتہ کئی ماہ سے طبیعت ناساز تھی، وہ 2ہفتے سے نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں۔
میری ایڈیلیڈ سوسائٹی آف پاکستان کی سربراہ اور ملک میں جذام کےمرض کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے والی جرمن خاتون ڈاکٹرروتھ فاؤ کی گزشتہ کئی ماہ سے طبیعت ناساز تھی، وہ 2ہفتے سے نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں۔
سی ای او میری ایڈیلیڈ سینٹر ڈاکٹرمارون لوبوکا کہنا ہے کہ ڈاکٹرروتھ فاؤ کاانتقال رات ساڑھے 12 بجے ہوا ۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ 1960ء میں پاکستان آئیں اور پھر جذام کے مریضوں کے لیے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔وہ جذام کو مریضوں کو مفت سہولیات فراہم کرتی ہیں۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ 1960ء میں پاکستان آئیں اور پھر جذام کے مریضوں کے لیے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔وہ جذام کو مریضوں کو مفت سہولیات فراہم کرتی ہیں۔
سن 1996ء میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کو کوڑھ کے مرض پر قابو پالینے والے ممالک میں شامل کرلیا گیا اور پاکستان کو یہ اعزاز دلانے میں ڈاکٹروتھ فاؤ نے سب سے اہم کردار ادا کیا۔
سن 1998 میں انہیں اعزازی پاکستانی شہریت دی گئی جبکہ ہلال امتیاز، ستارہ قائد اعظم ، ہلال پاکستان اور لائیو اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نواز گیا۔
ڈاکٹرروتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ ویسے تو جرمنی میں پیدا ہوئیں لیکن اپنی جوانی پاکستان کی خدمت میں وقف کردی، 60 کی دہائی میں پاکستان میں جزام کے ہزاروں مریض تھے، اس وقت سہولتیں اور علم کی کمی کی وجہ سے جزام یا کوڑھ کو لاعلاج اورمریض کو اچھوت سمجھا جاتا تھا۔
روزنامہ جنگ
روزنامہ جنگ
آخری تدوین: