تاسف جذام کے مریضوں کا علاج کرنے والی پاکستانی ’مدر ٹریسا‘ چل بسیں۔

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
نےوالی ڈاکٹر روتھ فاؤانتقال کرگئیں
l_359391_090407_updates.jpg
جذام کے مریضوں کے لیے کام کرنےوالی ڈاکٹر روتھ فاؤ کراچی کے ایک نجی اسپتال میں انتقال کرگئیں،ان کی عمر 87 سال تھی۔ڈاکٹر روتھ فاؤ کی آخری رسومات 19 اگست کو سینٹ پیٹرکس چرچ صدر میں ادا کی جائیں گی۔
میری ایڈیلیڈ سوسائٹی آف پاکستان کی سربراہ اور ملک میں جذام کےمرض کے خاتمے کے لیے جدوجہد کرنے والی جرمن خاتون ڈاکٹرروتھ فاؤ کی گزشتہ کئی ماہ سے طبیعت ناساز تھی، وہ 2ہفتے سے نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں۔
Ruth_L2.jpg
سی ای او میری ایڈیلیڈ سینٹر ڈاکٹرمارون لوبوکا کہنا ہے کہ ڈاکٹرروتھ فاؤ کاانتقال رات ساڑھے 12 بجے ہوا ۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ 1960ء میں پاکستان آئیں اور پھر جذام کے مریضوں کے لیے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔وہ جذام کو مریضوں کو مفت سہولیات فراہم کرتی ہیں۔
Ruth_L3.jpg
سن 1996ء میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کو کوڑھ کے مرض پر قابو پالینے والے ممالک میں شامل کرلیا گیا اور پاکستان کو یہ اعزاز دلانے میں ڈاکٹروتھ فاؤ نے سب سے اہم کردار ادا کیا۔
Ruth_L4.jpg
سن 1998 میں انہیں اعزازی پاکستانی شہریت دی گئی جبکہ ہلال امتیاز، ستارہ قائد اعظم ، ہلال پاکستان اور لائیو اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نواز گیا۔
Ruth_L5.jpg
ڈاکٹرروتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ ویسے تو جرمنی میں پیدا ہوئیں لیکن اپنی جوانی پاکستان کی خدمت میں وقف کردی، 60 کی دہائی میں پاکستان میں جزام کے ہزاروں مریض تھے، اس وقت سہولتیں اور علم کی کمی کی وجہ سے جزام یا کوڑھ کو لاعلاج اورمریض کو اچھوت سمجھا جاتا تھا۔
روزنامہ جنگ
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اپنی ساری حسین جوانی مریضوں کی نذر کر دی اور بڑھاپے میں بھی آرام نہ کیا، اسی کو انسانیت کی بے لوث خدمت کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو جوارِ رحمت میں جگہ دیں!
 
اپنی ساری حسین جوانی مریضوں کی نذر کر دی اور بڑھاپے میں بھی چین نہ کیا، اسی کو انسانیت کی بے لوث خدمت کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو جوارِ رحمت میں جگہ دیں!
سر شاید ایسے ہی لوگوں کی وجہ سے دکھی انسانیت کو روح زمین پر سہارا میسر ہوتا ہے۔جب اپنے چھوڑ جاتے ہیں تو ایسے لوگ امید کی کرن ثابت ہوتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ان دو تصویروں کو دیکھیے۔ وقت کے بے رحم ہاتھوں نے اس حسین چہرے پر کوئی حصہ ایسا نہیں چھوڑا جس پر اپنی لکیریں نہ لگائی ہوں۔ لیکن ان آنکھوں کی چک دمک ویسی کی ویسی ہے۔ یہ لگن یہ جذبہ جیسا نصف صدی پہلے تھا ویسا ہی بعد میں ہے، اللہ اللہ۔
 
ان دو تصویروں کو دیکھیے۔ وقت کے بے رحم ہاتھوں نے اس حسین چہرے پر کوئی حصہ ایسا نہیں چھوڑا جس پر اپنی لکیریں نہ لگائی ہوں۔ لیکن ان آنکھوں کی چک دمک ویسی کی ویسی ہے۔ یہ لگن یہ جذبہ جیسا نصف صدی پہلے تھا ویسا ہی بعد میں ہے، اللہ اللہ۔
بےشک سر جذبہ قابل دید ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کریم کی عطا کردا زندگی کا حق ادا کرنے کی سہی میں اپنی حیات تمام کر دیتے ہیں پر اپنا مشن کبھی نہین چھوڑتے۔
 
اکستانی مدرٹریسا ڈاکٹر رُتھ فاؤ کراچی کے نجی اسپتال میں شدید علالت کے باعث 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں، ڈاکٹر روتھ فاؤ9 ستمبر1929 کو جرمنی کے شہر لیپازگ میں پیدا ہوئیں تھیں جو طویل عرصے سے سانس کی تکلیف اورعارضہ قلب میں مبتلا تھیں۔

ڈاکٹررُتھ فاؤ نے 1960 میں پاکستان میں جذام کے خاتمے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا، کراچی میں انہوں نے سسٹربیرنس کے ساتھ میکلوڈ روڈ پرڈسپنسری سے کوڑھ کے مریضوں کی خدمت شروع کی پھرکچھ عرصے بعد میری ایڈیلیڈلیپروسی سینٹر کی بنیاد رکھی، یہ سینٹر 1965ء تک اسپتال کی شکل اختیار کر گیا۔ ڈاکٹررُتھ فاؤ کی کوششوں سے پاکستان سے جذام کا خاتمہ ہوا اورعالمی ادارہ صحت نے 1996 میں پاکستان کوجذام پرقابو پانے والا ملک قراردیا جب کہ پاکستان ایشیاء کا پہلا ملک تھا جس میں جذام پرقابو پایا گیا۔

ADVERTISEMENT





حکومت پاکستان نے1979 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کوجذام کے خاتمے کے لیے وفاقی مشیربنایا اور1988 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤکو پاکستان کی شہریت دے دی گئی۔ ڈاکٹررتھ فاؤ کی گراں قدر خدمات پرانہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اورنشان قائداعظم سے نوازا گیا جب کہ ڈاکٹررُتھ فاؤ کو جرمن حکومت نے بیم بی ایوارڈ اور آغا خان یونیورسٹی نے ڈاکٹرآف سائنس کا ایوارڈ دیا۔ ڈاکٹررتھ فاؤ کی آخری رسومات 19 اگست کوسینٹ پیٹرک چرچ صدرمیں اداکی جائیں گی۔
 
جناب اللہ کریم آپ پر اپنا خصوصی رحم و کرم کریں اور دھاگے کو مشرف بہ اسلام ہونے سے بچائیں--
بھائی اس دھاگے سے کوئی بھی مذہبی پہلو نہیں نکلتا وہ الگ بات ہے کہ شرپسند آکر کوئی چنگاری چھوڑ دے اور یہ دھاگہ انتہاپسندی کا شکار ہوجائے۔
 

فرقان احمد

محفلین
انسانیت کی بے لوث خدمت کے باعث ڈاکٹر روتھ فاؤ کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہے گا۔ ہم پاکستانیوں پر ان کے احسانات بے شمار ہیں۔ انہوں نے اپنا جیون پاکستانیوں پر وار دیا۔ سچ بات ہے کہ ایسے افراد اپنی ذات میں ایک ادارہ ہوتے ہیں اور معاشرے کے لیے روشن مثال۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
انسانیت کی بےلوث خدمت کی روشن مثال۔
اللہ تعالیٰ انہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے، آمین۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
انسانیت کی بے لوث خدمت کے باعث ڈاکٹر روتھ فاؤ کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہے گا۔ ہم پاکستانیوں پر ان کے احسانات بے شمار ہیں۔ انہوں نے اپنا جیون پاکستانیوں پر وار دیا۔ سچ بات ہے کہ ایسے افراد اپنی ذات میں ایک ادارہ ہوتے ہیں اور معاشرے کے لیے روشن مثال۔
بے شک
 
انا للہ و انا الیہ راجعون

کیا دائیں جانب والی تصویر بھی ڈاکٹر رُتھ فاؤ کی ہے؟ ان کی وفات سے کچھ ہفتے قبل واٹس ایپ پر اس تصویر کے ساتھ دیسی عشقیہ قسم کے اشعار دیکھے ہیں
تمام تصویریں ڈاکٹر صاحبہ کی ہین۔
 
انا للہ و انا الیہ راجعون

کیا دائیں جانب والی تصویر بھی ڈاکٹر رُتھ فاؤ کی ہے؟ ان کی وفات سے کچھ ہفتے قبل واٹس ایپ پر اس تصویر کے ساتھ دیسی عشقیہ قسم کے اشعار دیکھے ہیں
کم از کم یہ دائیں جانب والی تصویر رُتھ فاؤ کی نہیں ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
8 مئی 2018

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈاکٹر رتھ فاؤ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے 50 روپے مالیت کا اعزازی سکہ جاری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر رتھ فاؤ کی خدمات کے اعتراف اور اُن کے اعزاز میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گورنر اسٹیٹ بینک جرمن سفیر اور قونصل جنرل نے شرکت کی۔

تقریب میں ڈاکٹر رتھ فاؤ کو پاکستان میں شاندار خدمات پر ہلال امتیاز دیا گیا علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے 50 روپے مالیت کا یادگاری سکہ بھی جاری ہوا جو کل یعنی 9 مئی 2018 سے عوام کے لیے بھی دستیاب ہوگا۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ نے اپنی زندگی پاکستان میں کوڑھ کے مریضوں کے لیے وقف کی اور انہوں نے اس بیماری کے حوالے سے مریضوں میں شعور بیدار کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ خطے میں پاکستان ہی وہ پہلا ملک ہے جس نے کوڑھ کی بیماری پر ڈاکٹر رتھ فاؤ کے اقدامات کی وجہ سے قابو پایا، اُن کی خدمات اور جذبے کے آگے یہ اقدامات بہت چھوٹے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ماضی میں ملک کے لیے اعلیٰ خدمات سرانجام دینے والوں کے ناموں کے یادگاری سکے جاری کیے گئے جن میں قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال، فاطمہ جناح اور عبدالستار ایدھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ جذام کے مرض کو پاکستان سے ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے محکمہ پاکستان پوسٹ نے ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ سال وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ڈاکٹر رتھ فاؤ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کراچی میں واقع سول اسپتال کو ان کے نام سے منسوب کردیا تھا۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top