جذبات تھے جو دل میں چہرے پہ آ گئے ہیں

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
----------
جذبات تھے جو دل میں چہرے پہ آ گئے ہیں
کرتے ہیں پیار مجھ سے مجھ کو بتا گئے ہیں
--------
چہرہ اداس ان کا دیکھا جو آج میں نے
پہنچی ہے ٹھیس دل کو مجھ کو رلا گئے ہیں
----------
بیٹھے نہ پاس میرے جلدی تھی ان کو شائد
اتنا کیا ہے پھر بھی چہرہ دکھا گئے ہیں
-------------
اپنا سمجھ رہے ہیں ِ میری ہے خوش نصیبی
دل نے سکون پایا جب یہ بتا گئے ہیں
----------
میرے نصیب جاگے آئے وہ میرے گھر میں
بن کر خوشی وہ میری دل میں سما گئے ہیں
----------
ارشد کے دل میں اس کی چاہت ہے سب سے بڑھ کر
جس نے وفا کے تحفے سب سے جدا دئے ہیں
----------
 
ایک ذرا دیر کوواعظ اورمصلح نہیں عام قاری بن کر پڑھتا ہوں:

جذبات تھے جو دل میں چہرے پہ آ گئے ہیں
کرتے ہیں پیار مجھ سے مجھ کو بتا گئے ہیں واہ!
--------
چہرہ اداس ان کا دیکھا جو آج میں نے
پہنچی ہے ٹھیس دل کو مجھ کو رلا گئے ہیں خوب!
----------
بیٹھے نہ پاس میرے جلدی تھی ان کو شائد
اتنا کیا ہے پھر بھی چہرہ دکھا گئے ہیں اس میں الفاظ کا دربست اصلاح چاہتا ہے۔۔۔ اتنا تو ہے کیا کہ چہرہ دکھاگئے ہیں/یہ تو کیا کہ اپنا چہرہ دکھا گئے ہیں
-------------
اپنا سمجھ رہے ہیں ِ میری ہے خوش نصیبی۔۔۔۔کون؟
دل نے سکون پایا جب یہ بتا گئے ہیں۔۔۔۔۔۔کون؟
----------
میرے نصیب جاگے آئے وہ میرے گھر میں
بن کر خوشی وہ میری دل میں سما گئے ہیں۔۔۔۔۔۔بن کر وہ روشنی سی گھر بھر میں چھا گئے ہیں
----------
ارشد کے دل میں اس کی چاہت ہے سب سے بڑھ کر
جس نے وفا کے تحفے سب سے جدا دئے ہیں۔۔۔ہوہوہو ارشد صاحب یہاں گاڑی پٹری سے ہی اتر گئی
غزل کی ردیف تو
گئے ہیں ہے دئیے ہے تو نہیں تھی
ارشد کے دل میں اُن کی چاہت ہے سب سے بڑھ کر
دے کر وفا کے تحفے جو دل لبھا گئے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا کچھ اور
میں نے چاہا تھاکہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
وہ ستم گر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا
 
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
چار نمبر شعر کی اصلاح
-------
اپنا انہوں نے سمجھا ِ میری ہے خوش نصیبی
مجھ کو خبر خوشی کی خود ہی سنا گئے ہیں
---------
مقطع اور ایک شعر کا اضافہ
-------------
بیٹھے وہ پاس میرے ان سے ملی نگاہیں
دل میں مرے محبّت اپنی بٹھا گئے ہیں
----------
ارشد کے دل میں چاہت ان کی سدا رہے گی
سارے جہاں سے بڑھ کر اس کو جو بھا گئے ہیں
------
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
جذبات تھے جو دل میں چہرے پہ آ گئے ہیں
کرتے ہیں پیار مجھ سے مجھ کو بتا گئے ہیں
--------
مجھے تو کچھ وضاحت کی کمی محسوس ہوتی ہے پہلے مصرع میں،کس کے چہرے پر جذبات آئے ہیں دل کے یہ واضح نہیں ہے
دوسرا مصرع بھی بہت عام سا انداز بیان ہے 'پیار مجھ سے' اور 'مجھ کو بتا' کی وجہ سے
دونوں میں کچھ تبدیلی یا اصلاح کی ضرورت ہے
چہرہ اداس ان کا دیکھا جو آج میں نے
پہنچی ہے ٹھیس دل کو مجھ کو رلا گئے ہیں
----------
پہنچی ہے ٹھیس کی ضرورت نہیں لگتی، کچھ اور بات ہوتی کہ ا چانک صدمہ ہوا، یا یہ کیا ستم کیا کہ مجھ کو رلا دیا وغیرہ

بیٹھے نہ پاس میرے جلدی تھی ان کو شائد
اتنا کیا ہے پھر بھی چہرہ دکھا گئے ہیں
-------------
اتنا کیا ہے پھر بھی کا ٹکڑا اچھا نہیں لگا
لیکن وہ جاتے جاتے.... چہرہ ...
اس طرح کا کچھ اور بھی کہہ لیں تو بہتر ہو جائے گا شعر
اپنا سمجھ رہے ہیں ِ میری ہے خوش نصیبی
دل نے سکون پایا جب یہ بتا گئے ہیں
----------
میری ہے خوش نصیبی میں 'ہے' کی نشست اچھی نہیں لگی
جب یہ بتا گئے ہیں بھی عام سا انداز بیان ہے، کچھ شعریت محسوس نہیں ہوتی
میرے نصیب جاگے آئے وہ میرے گھر میں
بن کر خوشی وہ میری دل میں سما گئے ہیں
----------
دو لختی کا احساس ہوتا ہے
دونوں میں ربط پیدا کرنے کی ضرورت ہے
ارشد کے دل میں اس کی چاہت ہے سب سے بڑھ کر
جس نے وفا کے تحفے سب سے جدا دئے ہیں
اس پر جیسا اوپر بات ہو چکی ہے کہ ردیف بدل گئی ہے


اب وہ تین اشعار جو بعد میں پیش کیے گئے


اپنا انہوں نے سمجھا ِ میری ہے خوش نصیبی
مجھ کو خبر خوشی کی خود ہی سنا گئے ہیں
---------
ہے کی نشست اور دوسرا مصرع خوب نہیں
شاید
خود ہی خبر خوشی کی....
سے کچھ بات بنے
مقطع اور ایک شعر کا اضافہ
-------------
بیٹھے وہ پاس میرے ان سے ملی نگاہیں
دل میں مرے محبّت اپنی بٹھا گئے ہیں
----------
محبت بٹھانا کی جگہ جگانا لائیں اور اگر محبت کی جگہ بھی کچھ اور لفظ لائیں تو مزید بہتر ہو، مثلاً الفت چاہت وغیرہ
ارشد کے دل میں چاہت ان کی سدا رہے گی
سارے جہاں سے بڑھ کر اس کو جو بھا گئے ہیں
------
قابل قبول لگتا ہے
 
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
-------------
اصلاح
-------
چہرہ حیا سے اپنا جیسے چھپا گئے ہیں
کرتے ہیں پیار مجھ سے یوں وہ بتا گئے ہیں
--------
آئے جو آج ملنے چہرے پہ تھی اداسی
کر کے اداس باتیں مجھ کو رلا گئے ہیں
----------
بیٹھے نہ پاس میرے جلدی تھی ان کو شائد
پھر بھی یہ کی نوازش چہرہ دکھا گئے ہیں
-------------
اپنا مجھے بنایا مجھ پر یہ کی عنایت
شائد وہ میرے دل کی غایت کو پا گئے ہیں
----------
میرے نصیب جاگے آئے وہ میرے گھر میں
اک روشنی ہے گھر میں جب سے وہ آ گئے ہیں
----------یا
رونق ہوئی ہے گھر میں جب سے وہ آ گئے ہیں
--------
بیٹھے وہ پاس میرے ان سے ملی نگاہیں
پوری ہوئی تمنّا پہلو میں آگئے ہیں
---------
ارشد کے دل میں چاہت ان کی سدا رہے گی
سارے جہاں سے بڑھ کر اس کو جو بھا گئے ہیں
------
 
آخری تدوین:
ارشد کے دل میں اس کی چاہت ہے سب سے بڑھ کر
جس نے وفا کے تحفے سب سے جدا دئے ہیں
جس نے وفا کے تحفے سب سے جُدا دئیے ہیں مجھے تو یہاں گاڑی پٹری سے بدستور، حسبِ سابق اور اب بھی اُتری معلوم ہوتی ہے
بتاگئے ہیں ،چھپا گئے ہیں،رُلاگئے ہیں،دکھاگئے ہیں،پاگئے ہیں،آگئے ہیں یہاں تک تو ٹرین بالکل ٹھیک ٹھیک ٹھیک چلی مگر
جدا دئے ہیں جیسی پخ نے کچھ اور ہی سماں بلکہ ساراسماں کچھ کا کچھ کردیا ہے
 
ارشد کے دل میں چاہت ان کی سدا رہے گی
سارے جہاں سے بڑھ کر اس کو جو بھا گئے ہیں
خوب !
دوسرا مصرع میرے ذہین میں یہ بھی آیا:
آنکھوں کی راہ سے جو دل میں سما گئے ہیں/سارے جہاں سے بڑھ کر مجھ کو وہ بھا گئے ہیں
مگر اب مقطع آپ کے ہی دونوں مصرعوں سے دُرست ہوگیا، واہ!
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
-------------
اصلاح
-------
چہرہ حیا سے اپنا جیسے چھپا گئے ہیں
کرتے ہیں پیار مجھ سے یوں وہ بتا گئے ہیں
--------
جیسے؟ دو لختی تو اب بھی موجود ہے، آپ شعر کو مکمل سوچا کریں۔ الگ الگ مصرعے ایک ہی بحر یا زمین میں لا کر جوڑنے کی کوشش نہ کیا کریں۔ شاعری تب ہی ممکن ہے ورنہ اسے قافیہ پیمائی ہی کہا جائے گا ۔ معذرت کہ زیادہ تر اشعار میں مجھے اب بھی شعریت نظر نہیں آتی
آئے جو آج ملنے چہرے پہ تھی اداسی
کر کے اداس باتیں مجھ کو رلا گئے ہیں
----------
کون؟
بیٹھے نہ پاس میرے جلدی تھی ان کو شائد
پھر بھی یہ کی نوازش چہرہ دکھا گئے ہیں
-------------
شاید ہی کیوں؟
... جلدی تھی ان کو ایسی
اتنا کیا ہے والا ٹکڑا بہتر تھا لیکن "بس" یا "ضرور" کے ساتھ
اتنا تو بس کیا ہے، وہ رخ دکھا...
اپنا مجھے بنایا مجھ پر یہ کی عنایت
شائد وہ میرے دل کی غایت کو پا گئے ہیں
----------
کون؟ فاعل واضح نہیں
میرے نصیب جاگے آئے وہ میرے گھر میں
اک روشنی ہے گھر میں جب سے وہ آ گئے ہیں
----------یا
رونق ہوئی ہے گھر میں جب سے وہ آ گئے ہیں
--------
اک نور سا ہے گھر میں....
بیٹھے وہ پاس میرے ان سے ملی نگاہیں
پوری ہوئی تمنّا پہلو میں آگئے ہیں
---------
یہ تو چار ٹکڑے لگ رہے ہیں، ربط کے بغیر
ارشد کے دل میں چاہت ان کی سدا رہے گی
سارے جہاں سے بڑھ کر اس کو جو بھا گئے ہیں
------
ٹھیک، شکیل میاں کے مجوزہ مصرعے بھی اچھے ہیں
 
Top