محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
جذبہ ان کا پیام ہے گویا
دل علیہ السلام ہے گویا
ایک چپ صبح و شام ہے گویا
خامشی بھی کلام ہے گویا
مقتدی خود امام ہے گویا
عشق میرا ہی نام ہے گویا
تنگ دستی میں ہوں کشادہ دل
یہ مرا انتقام ہے گویا
ہم تو مرنے کے انتظار میں تھے
زندہ رہنا بھی کام ہے گویا
کعبہ سے قبر تک فقط مٹی
مرجعِ خاص و عام ہے گویا
بولتی بند کیجیے دل کی
ورنہ ترکی تمام ہے گویا
کُن تو ہم نے سنی نہیں راحیلؔ
شعر میں وہ دوام ہے گویا
راحیلؔ فاروق
دل علیہ السلام ہے گویا
ایک چپ صبح و شام ہے گویا
خامشی بھی کلام ہے گویا
مقتدی خود امام ہے گویا
عشق میرا ہی نام ہے گویا
تنگ دستی میں ہوں کشادہ دل
یہ مرا انتقام ہے گویا
ہم تو مرنے کے انتظار میں تھے
زندہ رہنا بھی کام ہے گویا
کعبہ سے قبر تک فقط مٹی
مرجعِ خاص و عام ہے گویا
بولتی بند کیجیے دل کی
ورنہ ترکی تمام ہے گویا
کُن تو ہم نے سنی نہیں راحیلؔ
شعر میں وہ دوام ہے گویا
راحیلؔ فاروق