عمار ابن ضیا
محفلین
ایک اور غزل ہوگئی ہے۔ اصلاح کے لیے پیش ہے:
اس کے قافیہ تو اور بھی بہت ہیں، غزل طویل کی جاسکتی تھی لیکن ردیف کی وجہ سے بڑی مشکل ہوئی۔
کود جا میدان میں، چل اپنی قسمت آزما
حوصلہ کا امتحاں لے، آج ہمت آزما
بے وفاؤں سے اگر بچنا ہو، میری بات سن
پہلے انساں آزما اور پھر محبت آزما
یہ تِری ظاہر پرستی مار ڈالے گی تجھے
غور مت صورت پہ کر، بہتر ہے سیرت آزما
تجھ پہ کھل جائے گی تیری خُوش فہمی کی اصل
اے ستمگر! تُو ہمیں پائے گا جرات آزما
سچ کہوں عمار؟ اچھا ہے بھرم باقی رہے
آزما ہر ایک کو پر دوست کو مت آزما
حوصلہ کا امتحاں لے، آج ہمت آزما
بے وفاؤں سے اگر بچنا ہو، میری بات سن
پہلے انساں آزما اور پھر محبت آزما
یہ تِری ظاہر پرستی مار ڈالے گی تجھے
غور مت صورت پہ کر، بہتر ہے سیرت آزما
تجھ پہ کھل جائے گی تیری خُوش فہمی کی اصل
اے ستمگر! تُو ہمیں پائے گا جرات آزما
سچ کہوں عمار؟ اچھا ہے بھرم باقی رہے
آزما ہر ایک کو پر دوست کو مت آزما
اس کے قافیہ تو اور بھی بہت ہیں، غزل طویل کی جاسکتی تھی لیکن ردیف کی وجہ سے بڑی مشکل ہوئی۔