جرات آزما

ایک اور غزل ہوگئی ہے۔ :grin: اصلاح کے لیے پیش ہے:

کود جا میدان میں، چل اپنی قسمت آزما
حوصلہ کا امتحاں لے، آج ہمت آزما

بے وفاؤں سے اگر بچنا ہو، میری بات سن
پہلے انساں آزما اور پھر محبت آزما

یہ تِری ظاہر پرستی مار ڈالے گی تجھے
غور مت صورت پہ کر، بہتر ہے سیرت آزما

تجھ پہ کھل جائے گی تیری خُوش فہمی کی اصل
اے ستمگر! تُو ہمیں پائے گا جرات آزما

سچ کہوں عمار؟ اچھا ہے بھرم باقی رہے
آزما ہر ایک کو پر دوست کو مت آزما​

اس کے قافیہ تو اور بھی بہت ہیں، غزل طویل کی جاسکتی تھی لیکن ردیف کی وجہ سے بڑی مشکل ہوئی۔
 
تنقیدی نظر

غزل کہنے کے بعد میں نے اس پر از خود تنقیدی نظر بھی ڈالی ہے۔ تاکہ پتا چل سکے، میں نے کتنا سیکھا ہے۔ غزل بحرِ رمل میں ہے۔ ہے نا؟

پہلا شعر:
کود جا میدان میں، چل اپنی قسمت آزما
حوصلہ کا امتحاں لے، آج ہمت آزما​

یہاں "کود جا" کچھ نامناسب لگ رہا ہے؟؟؟ متبادل مطلع دیکھئے، اگر یوں کردیا جائے تو کیسا ہو کہ

آج میدانِ عمل میں اپنی قسمت آزما
حوصلہ کا امتحاں لے اور ہمت آزما​

دوسرا شعر:
بے وفاؤں سے اگر بچنا ہو، میری بات سن
پہلے انساں آزما اور پھر محبت آزما​

پہلا مصرع کچھ لطف نہیں دے رہا۔ یوں کیسا رہے گا؟
سیکھ مجھ سے زندگی میں کامیابی کا ہنر

تیسرا شعر:
یہ تِری ظاہر پرستی مار ڈالے گی تجھے
غور مت صورت پہ کر، بہتر ہے سیرت آزما​

پہلے مصرع کے آغاز میں لفظ "یہ" بروزن "کے" ہے جو کہ درست نہیں۔ اس کو یوں کرلیا جائے:
مار ڈالے گی تجھے ظاہر پرستی ایک دن

چوتھا شعر:
تجھ پہ کھل جائے گی تیری خُوش فہمی کی اصل
اے ستمگر! تُو ہمیں پائے گا جرات آزما​
اچھا شعر ہے۔۔۔ مجھے شاباش ہو۔ :grin:
 

امر شہزاد

محفلین
یہ تو بہت اچھی بات ہے کہ خود ہی شاعر خود ہی ناقد۔

لیکن جناب
یہ مصرع تو دوباردہ دیکھنا پڑےگا۔
تجھ پہ کھل جائے گی تیری خوش فہمی کی اصل
 

مغزل

محفلین
عمار جی۔
مبروک ۔مبروک
تازہ غزل اور خود اصلاحی کیلئے۔
باقی صاحبانِ فن جانیں اور آپ کی غزل
 
یہ تو بہت اچھی بات ہے کہ خود ہی شاعر خود ہی ناقد۔

لیکن جناب
یہ مصرع تو دوباردہ دیکھنا پڑےگا۔
تجھ پہ کھل جائے گی تیری خوش فہمی کی اصل
شکریہ امر۔۔۔ اصل میں یہاں لفظ "خوش فہمی" کو "خش فہمی" کے بجائے "خُووش فہمی" کے وزن پر باندھا گیا ہے۔

حوصلہ کا امتحاں لے؟؟؟

حوصلے میں کیا قباحت ہے؟
قباحت تو بہرحال کوئی نہیں، ویسے پڑھا تو یہ بھی "حوصلے" ہی جائے گا۔

عمار جی۔
مبروک ۔مبروک
تازہ غزل اور خود اصلاحی کیلئے۔
باقی صاحبانِ فن جانیں اور آپ کی غزل
شکریہ مغل صاحب۔ ہم نے تو تنقیدی نظر خود ہی ڈال لی، اب آپ بھی توجہ کیجئے۔

حوصلہ : امالہ کا استعمال ہے ۔ اس میں کیا قباحت ہے۔ ؟؟ امر جی !
(ویسے پڑھنے میں یہ حوصلے ہی پڑھا جائے گا)
بالکل ٹھیک۔ :)
 

امر شہزاد

محفلین
حوصلہ فارسی تلفظ میں حوصلے پڑھا جائے گا مگر اردو میں حوصلہ ہی رہے گا، نہیں تو اگر یہ حوصلہ "حوصلے" پڑھا جائے تو حوصلے کس طرح لکھا جائےگا؟
 

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار اچھے ہیں، خاص کر الف عین ضاد کی اصلاح کے بعد۔۔ اچھی نقل کی ہے ہماری۔۔
مگر جہاں خود کو شاباش دی وہیں گڑبڑ کر گئے۔
سب درست کہتے ہیں۔ خوش کو خوش بر وزن فاع باندھنا غلط ہے۔
س مصرع کو یوں کر دو
تجب پہ کھل جائے گی خوش فہمی کی تیری اصل بھی۔
اور ہاں۔۔ مطلع میں کود جا ہی زیادہ بے ساختہ لگ رہا ہے، باقی تمہاری اپنی اصلاحیں بہتر ہیں۔
 

امر شہزاد

محفلین
بھائی، باقی تو ٹھیک تھا ، میں مصرعے کی نشاندہی کرکے دو چیزیں دکھانا چاہ رہا تھا،
ایک تو خووش
اور دوسرا آپ نے اصل کو اَصَل باندھا ہے۔

ابن سعود کی اصلاح بھی پیش نظر رہے۔
 
امر شہزاد صاحب بہت شکریہ عزت افزائی کا۔

اصل میں میں ابھی لا ولد ہوں۔ یعنی سعود صاحب کی شادی ہی نہیں ہوئی۔ :)
 
باقی اشعار اچھے ہیں، خاص کر الف عین ضاد کی اصلاح کے بعد۔۔ اچھی نقل کی ہے ہماری۔۔
مگر جہاں خود کو شاباش دی وہیں گڑبڑ کر گئے۔
سب درست کہتے ہیں۔ خوش کو خوش بر وزن فاع باندھنا غلط ہے۔
س مصرع کو یوں کر دو
تجب پہ کھل جائے گی خوش فہمی کی تیری اصل بھی۔
اور ہاں۔۔ مطلع میں کود جا ہی زیادہ بے ساختہ لگ رہا ہے، باقی تمہاری اپنی اصلاحیں بہتر ہیں۔
واقعی۔۔۔ امر نے توجہ دلائی تو مجھے اندازہ ہوا کہ لو، یہیں آکر پھنس گیا۔۔۔ اصل میں میرے ذہن میں پتا نہیں کیوں تھا کہ خُش اور خُووش، دونوں باندھے جاسکتے ہیں۔ چلیں، یہاں اصلاح ہوگئی نا۔ حتمی شکل۔

کود جا میدان میں، چل اپنی قسمت آزما
حوصلہ کا امتحاں لے، آج ہمت آزما

سیکھ مجھ سے زندگی میں کامیابی کا ہنر
پہلے انساں آزما اور پھر محبت آزما

مار ڈالے گی تجھے ظاہر پرستی ایک دن
غور مت صورت پہ کر، بہتر ہے سیرت آزما

تجھ پہ کھل جائے گی خوش فہمی کی تیری اصل بھی
اے ستمگر! تُو ہمیں پائے گا جرات آزما

سچ کہوں عمار؟ اچھا ہے بھرم باقی رہے
آزما ہر ایک کو پر دوست کو مت آزما​
 
Top