جز ترےکچھ بھی نہیں اور مقدر میرا - عنبرین حسیب عنبر

کاشفی

محفلین
غزل
عنبرین حسیب عنبر

جز ترےکچھ بھی نہیں اور مقدر میرا
تو ہی ساحل ہے مرا، تو ہی مقدر میرا

تو نہیں ہے تو ادھوری سی ہے دنیا ساری
کوئی منظر مجھے لگتا نہیں منظر میرا

منقسم ہیں سبھی لمحوں میں مرے خال و خد
یوں مکمل نہیں ہوتا کبھی پیکر میرا

کس لئے مجھ سے ہوا جاتا ہے خائف دشمن
میرے ہمراہ نہیں ہے کوئی لشکر میرا

میں نے دشمن کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی نہیں
میرے پندار نے جھکنے نہ دیا سر میرا

میرے جذبوں کی دھنک سے ہے سجاوٹ اس کی
میرے احساس کی تجسیم بنا گھر میرا

کل وراثت یہی اجداد سے پائی میں نے
فکر میراث مری ۔علم ہے زیورمیرا

اس نے مجھ سے بھی جدا کر دیا مجھ کو عنبر
وہ جو اک شخص ملا تھا مجھے بن کر میرا
 

مغزل

محفلین
کاشفی بھیا۔ عنبرین کا کلام پیش کرنے پر بندہ آپ کو ہدیہ مبارکباد پیش کرتا ہے ۔ سلامت رہیں۔
( کلام پر رائے محفوظ کہ عنبرین ( آپ صاحبزادی ہیں پروفیسر سحر انصاری صاحب کی) سے اس بابت گفتگو ہوچکی ہے )
ایک شعر عنبرین کا ۔ آپ کی سخن پروری کے نام:

عمر بھر کے سجدوں سے مل نہیں سکی جنت
خلد سے نکلنے کو اک گناہ کافی ہے ۔
 

مغزل

محفلین
وسیبی صاحب یا صاحبہ ، اردو محفل میں خوش آمدید، براہِ کرم ’’ تعارف ‘‘ کی لڑی میں اپنا تعارف پیش کیجے ،والسلام
 

کاشفی

محفلین
کاشفی بھیا۔ عنبرین کا کلام پیش کرنے پر بندہ آپ کو ہدیہ مبارکباد پیش کرتا ہے ۔ سلامت رہیں۔
( کلام پر رائے محفوظ کہ عنبرین ( آپ صاحبزادی ہیں پروفیسر سحر انصاری صاحب کی) سے اس بابت گفتگو ہوچکی ہے )
ایک شعر عنبرین کا ۔ آپ کی سخن پروری کے نام:

عمر بھر کے سجدوں سے مل نہیں سکی جنت
خلد سے نکلنے کو اک گناہ کافی ہے ۔
شکریہ بہت بہت بھائی! خوش رہیئے۔۔۔
 
Top