جسم سے روح کی وادی میں اترنا اس کا

جسم سے روح کی وادی میں اترنا اس کا
خواہش ِ وصل پہ انکار نہ کرنا اس کا
منکشف ہوتے ہوئے لمسِ بدن کے اسرار
گُلِ نورستہ کی مانند، سنورنا اس کا

نشہء قرب سے آنکھوں کا گلابی ہونا !
خون میں اُٹھتی ہوئی لہر سے ڈرنا اس کا
آنکھ پر کُھلتے ہوئے دُور کے منظر سارے
سیل احساس پہ اُس پار اُترنا اس کا
ایک دریا مری آنکھوں سے رواں رہتا تھا
دل کے پاتال میں گرتا ہوا جھرنا اس کا

روح پہ سایہ فگن، نیند سے بوجھل پلکیں
بند آنکھوں سے دبے پاؤں گزرنا اس کا
کٹ گئی عمر، ترے غم کی نگہ داری میں
ساعتِ درد میں رہ رہ کے بکھرنا اس کا

توصیف تبسم
 

طارق شاہ

محفلین
آنکھ پر کُھلتے ہوئے دُور کے منظر سارے
سیلِ احساس پہ اُس پار اُترنا اس کا
بہت خوب!
وقاص صاحب
اس عمدہ اور لطیف احساسات کی حامل غزل کی شیئرنگ پر بہت سی داد قبول کیجئے
بہت خوش رہیں​
 
آنکھ پر کُھلتے ہوئے دُور کے منظر سارے
سیلِ احساس پہ اُس پار اُترنا اس کا
بہت خوب!
وقاص صاحب
اس عمدہ اور لطیف احساسات کی حامل غزل کی شیئرنگ پر بہت سی داد قبول کیجئے
بہت خوش رہیں​

بہت شکریہ شاہ صاحب !! :)
 
Top