جسٹس فائز عیسیٰ پر قومی اداروں کی تضحیک کی فرد جرم بھی عائد

جاسم محمد

محفلین
جسٹس فائز عیسیٰ پر قومی اداروں کی تضحیک کی فرد جرم بھی عائد
حسنات ملک ہفتہ 10 اگست 2019
1773885-justicefaizessa-1565388916-966-640x480.jpg

سپریم جوڈیشل کونسل نے صدر کو لکھے گئے خطوط کے حوالے سے شوکازنوٹس میں جسٹس فائزپراداروں کی تضحیک کی فردجرم عائد کی ہے۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر قومی ادارے کے خلاف اکسانے کی فرد جرم عائد کر دی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی آئینی درخواست میں یہ سوال اٹھایا تھا کہ اٹارنی جنرل کے ذریعے غیر قانونی طور پر جمع کرائے گئے جواب الجواب میں قومی اداروں کی شق کا اضافہ کیا گیا جو اصل شوکاز میں شامل نہیں تھا، معلوم ہوا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے صدر مملکت کو لکھے گئے خطوط کے حوالے سے شوکاز نوٹس میں جسٹس فائزپر اداروں کی تضحیک کی فردجرم عائد کی ہے۔

ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے انکشاف کیا کہ جسٹس فائز نے صدر مملکت کو تین خط لکھے تھے، تیسر اخط منظر عام پر نہیں آیا جس میں میڈیا ٹرائل کی شکایت کی گئی تھی۔
 

فرقان احمد

محفلین
دس سالہ مشن کی راہ میں جو کوئی بھی حائل ہے، اس کے خلاف اسی طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ جو زندہ رہے گا، وہ دیکھے گا کہ ملک میں کیا جانے والا یہ نیا تجربہ کس حد تک کارآمد ثابت ہو گا۔ ہمیں کچھ زیادہ اُمیدیں نہیں ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ماضی میں ان کے کیے گئے بیشتر تجربات کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
دس سالہ مشن کی راہ میں جو کوئی بھی حائل ہے
جسٹس فائز عیسی کو چھوڑ دیا گیا تو یہ 2023 میں ملک کے چیف جسٹس ہوں گے۔ یعنی اپنی ماضی کی روش کے مطابق شریف اور زرداری خاندان کیخلاف چلنے والے مختلف کرپشن کیسز حدیبہ پیپر ملز کرپشن کیس کی طرح بند کر دیں گے۔ اور ان کا سارا ملبہ عسکری اداروں پر ڈال دیں گے۔ فوج مخالف اپوزیشن ایسے ہی تو نہیں ان کے ساتھ کھڑی۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ریاستی ادارے کب حالات کے پیش نظر یو ٹرن لے لیں، کوئی اعتبار نہیں۔ دس برس طویل عرصہ ہوتا ہے۔
ریاستی پالیسی عسکری اداروں کے مفادات پر چلتی ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی انہی اداروں سے ٹکراؤ کو بنیاد بنا کر اپنی سیاست کرتے چلے آئے ہیں۔
جبکہ تحریک انصاف ملک کے تمام اداروں کو ساتھ لے کر چلنے والی جماعت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے حالات جیسے بھی ہو جائیں۔ عسکری ادارے بہرحال اپنے سلیکٹڈ وزیراعظم کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
اب اپوزیشن کو این آر او صرف اس صورت مل سکتا ہے اگر وہ اپنی لوٹی ہوئی دولت عسکری بینکوں میں جمع کروا دیں :)
 

فرقان احمد

محفلین
ریاستی پالیسی عسکری اداروں کے مفادات پر چلتی ہے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی انہی اداروں سے ٹکراؤ کو بنیاد بنا کر اپنی سیاست کرتے چلے آئے ہیں۔ جبکہ تحریک انصاف ملک کے تمام اداروں کو ساتھ لے کر چلنے والی جماعت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے حالات جیسے بھی ہو جائیں۔ عسکری ادارے بہرحال اپنے سلیکٹڈ وزیراعظم کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
اب اپوزیشن کو این آر او اسی صورت مل سکتا ہے اگر وہ اپنی لوٹی ہوئی دولت عسکری بینکوں میں جمع کروا دیں :)
ایک سال گزر گیا۔ ممکن ہے، ایک ارب ڈالر کی ریکوری نیب کر ہی لے پانچ سال میں۔ تاہم، ملکی معیشت کا اس اتھل پتھل سے جو نقصان ہوا، وہ ہوش رُبا ہے۔ دراصل، بازی الٹ جائے گی اگر ریکوری نہ ہو سکی۔ اصل معاملہ پیسے سے ہی جڑا ہوا ہے۔ وگرنہ، اس اکھاڑ پچھاڑ کا کوئی فائدہ نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک سال گزر گیا۔ ممکن ہے، ایک ارب ڈالر کی ریکوری نیب کر ہی لے پانچ سال میں۔ تاہم، ملکی معیشت کا اس اتھل پتھل سے جو نقصان ہوا، وہ ہوش رُبا ہے۔ دراصل، بازی الٹ جائے گی اگر ریکوری نہ ہو سکی۔ اصل معاملہ پیسے سے ہی جڑا ہوا ہے۔ وگرنہ، اس اکھاڑ پچھاڑ کا کوئی فائدہ نہیں۔
ن لیگ اور پیپلز پارٹی دور میں بھی عسکری اداروں کے پاس فنڈز کی کمی نہ تھی۔ ان کا بجٹ ہر سال ڈیمانڈ کے مطابق بڑھتا رہا۔
776efbb7-36be-4a08-82f9-e743086d7ab7.png

اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ ان طاقتور اداروں کی ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے نفرت کی بنیادی وجہ معیشت نہیں بلکہ اداروں سے مسلسل ٹکراؤ پیدا کر کے اپنی سیاست چمکانا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ن لیگ اور پیپلز پارٹی دور میں بھی عسکری اداروں کے پاس فنڈز کی کمی نہ تھی۔ ان کا بجٹ ہر سال ڈیمانڈ کے مطابق بڑھتا رہا۔
776efbb7-36be-4a08-82f9-e743086d7ab7.png

اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ ان طاقتور اداروں کی ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے نفرت کی بنیادی وجہ معیشت نہیں بلکہ اداروں سے ٹکراؤ کرکے اپنی سیاست چمکانا ہے۔
ملک عسکری اداروں کا نام نہیں۔ بدقسمتی سے، ہمیں فوجی بوٹ بہت پسند ہے۔ اس چیری بلاسمانہ سوچ کو اکیس توپوں کی سلامی! ہمیں بہرصورت یہ نقطہء نظر قبول نہیں۔ کسی وقت اس سوچ سے ہٹ کر دیکھیے۔ ہمیں ان کے حوالے سے مسلسل بات کرنے سے بھی حبس اور گھٹن محسوس ہونے لگ جاتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ملک عسکری اداروں کا نام نہیں۔
متفق۔ البتہ مملکت خداداد پاکستان میں پہلے مارشل لاء سے لے کر اب تک تمام تر ریاستی پالیسیاں ایک ہی ادارہ کے گرد گھوم رہی ہیں۔
جب تک ان مقتدر حلقوں سے اقتدار چھین نہیں لیا جاتا، حالات ایسے ہی چلتے رہیں گے۔ بیشک جمہوریت پسند جو مرضی کر لیں۔ یہ مقتدرہ ملک کی جڑوں میں بیٹھا ہواہے :)
 

فرقان احمد

محفلین
متفق۔ البتہ مملکت خداداد پاکستان میں پہلے مارشل لاء سے لے کر اب تک تمام تر ریاستی پالیسیاں ایک ہی ادارہ کے گرد گھوم رہی ہیں۔
جب تک ان مقتدر حلقوں سے اقتدار چھین نہیں لیا جاتا، حالات ایسے ہی چلتے رہیں گے۔ بیشک جمہوریت پسند جو مرضی کر لیں۔ یہ مقتدرہ ملک کی جڑوں میں بیٹھا ہواہے :)
تاہم، کسی نہ کسی حد تک عوام کا شعور اسٹیبلشیہ اور ان کے لائے ہوئے سیاست دانوں کے متعلق بیدار ہو رہا ہے۔ اگر یہ حکومت ناکام گئی تو شاید اس بوسیدہ نظام کو ایک دھچکا لگے گا۔ اصل مسئلہ متبادل قیادت کا ہے۔ روایتی سیاسی پارٹیوں میں تحریک انصاف نیا اضافہ ثابت ہوئی۔ تاہم، امید کی جا سکتی ہے کہ آہستہ آہستہ بہتری کی صورت پیدا ہو گی۔
 

جان

محفلین
خان صاحب اگلا الیکشن کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ میدان صاف کر کے اور ایمپائر ساتھ ملا کر لڑنا چاہتے ہیں! ایسی ہوتی ہی مغربی جمہوریت جس کی خان صاحب مثالیں دیتے نہ تھکتے تھے؟ یاد رہے تاریخ بوٹ پالشیوں کو ہمیشہ بوٹ کے نیچے روندتی ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
ایسی ہوتی ہی مغربی جمہوریت جس کی خان صاحب مثالیں دیتے نہ تھکتے تھے؟
جی بالکل ایسی ہی ہوتی ہیں۔ فرق صرف عوام کا ہے۔
خان صاحب بیرونی قرضوں پر انحصار کی بجائے ٹیکس ریفارم کرتے ہیں تو ملک کے تاجر ہڑتال کر کے چھٹیوں پر نکل جاتے ہیں۔ زرمبادلہ بچانے کیلئے درآمداد کم کرتے ہیں تو ایکسپورٹز برآمداد گر ا دیتے ہیں۔ افراط زر کم کرنے کیلئے شرح سود بڑھاتے ہیں تو ملک کا کاروباری طبقہ اپنا مال کھینچ کر کاروباری سرگرمیاں ٹھپ کر دیتا ہے۔
طاقتور مغربی جمہوریتیوں میں بھی مالی بحران آتے ہیں لیکن وہاں کی عوام سخت حکومتی فیصلوں کو برداشت کر کے بحران سے نکل جاتی ہے۔ جبکہ ادھر پاکستان میں عوام تھوڑی سی مہنگائی بڑھتے ہی حکومت اتارنے چل دوڑتی ہے۔ جب تک حکومت رعایا کے ہاتھوں اس طرح بلیک میل ہوتی رہی ہے۔ ملک کے مستقبل کے صحیح فیصلے نہیں لئے جا سکتے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جسٹس فائز عیسیٰ کا معاملہ ایسا سادہ نہیں ہے۔ آج کچھ تفصیل جاننے کا موقع ملا۔ یہ پنڈورا باکس ہے۔ وکلاء کی تحریک میں نئی جان پڑ سکتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جسٹس فائز عیسیٰ کا معاملہ ایسا سادہ نہیں ہے۔ آج کچھ تفصیل جاننے کا موقع ملا۔ یہ پنڈورا باکس ہے۔ وکلاء کی تحریک میں نئی جان پڑ سکتی ہے۔
آپ کو یہ سمجھنا کیوں مشکل لگ رہاہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ وہ جج ہیں جنہوں نے نواز شریف کا مشہور زمانہ حدیبیہ پیپر ملز کرپشن کیس تمام ثبوتوں کے باوجود محض ٹیکنیکل بنیادوں پر بند کیا تھا؟ جنہوں نے فیض آباد دھرنا کیس میں عسکری اداروں کا موقف سنے بغیر ان پر الزامات لگاکر کاروائی کرنے کا حکم دیا تھا؟
اگر اعلیٰ عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ نواز جج موجود ہو سکتے ہیں تو سسیلین مافیا نواز جج کیوں نہیں ہو سکتے؟ ان دونوں بڑے مافیاؤں نے مفادات کی خاطر اپنے بندے ہر جگہ لگائے ہوئے ہیں۔ اسی لئے تو ملک آگے نہیں بڑھ رہا۔
 

فرقان احمد

محفلین
آپ کو یہ سمجھنا کیوں مشکل لگ رہاہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ وہ جج ہیں جنہوں نے نواز شریف کا مشہور زمانہ حدیبیہ پیپر ملز کرپشن کیس تمام ثبوتوں کے باوجود محض ٹیکنیکل بنیادوں پر بند کیا تھا؟ جنہوں نے فیض آباد دھرنا کیس میں عسکری اداروں کا موقف سنے بغیر ان پر الزامات لگاکر کاروائی کرنے کا حکم دیا تھا؟
اگر اعلیٰ عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ نواز جج موجود ہو سکتے ہیں تو سسیلین مافیا نواز جج کیوں نہیں ہو سکتے؟ ان دونوں بڑے مافیاؤں نے مفادات کی خاطر اپنے بندے ہر جگہ لگائے ہوئے ہیں۔ اسی لئے تو ملک آگے نہیں بڑھ رہا۔
آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ حدیبیہ پیپر ملز اور فیض آباد دھرنا کیس میں سپریم کورٹ غلط تھی، یوں تو مخالف فریق بھی اسی نوعیت کے الزامات لگا سکتے ہیں؟ :) یہی تو المیہ ہے۔ ہر کسی کو وہی سچ لگتا ہے، جو اس کے دماغ شریف میں ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ حدیبیہ پیپر ملز اور فیض آباد دھرنا کیس میں سپریم کورٹ غلط تھی
کیونکہ یہی سسیلین مافیا ماضی میں جسٹس قیوم اور دیگر ججوں کو بریف کیس بھجوا کر پورا پورا بینچ خرید لیا کرتا تھا ۔
حدیبہ پیپر ملز کیس کا فیصلہ پڑھیں۔ منی لانڈرنگ کی ٹریل موجود، ملزمان کا اعترافی بیان موجود، جن کے نام پر منی لانڈرنگ کی گئی ان کی لاعلمی کا ریکارڈ موجود۔ اس کے باوجود کیس کو 10 سال لٹکایا گیا اور پھر کیس کی مدت گزرتے ساتھ ہی ٹیکنیکل بنیادوں پر بند کر دیا گیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
کیونکہ یہی سسیلین مافیا ماضی میں جسٹس قیوم اور دیگر ججوں کو بریف کیس بھجوا کر پورا پورا بینچ خرید لیا کرتا تھا ۔
حدیبہ پیپر ملز کیس کا فیصلہ پڑھیں۔ منی لانڈرنگ کی ٹریل موجود، ملزمان کا اعترافی بیان موجود، جن کے نام پر منی لانڈرنگ کی گئی ان کی لاعلمی کا ریکارڈ موجود۔ اس کے باوجود کیس کو 10 سال لٹکایا گیا اور پھر کیس کی مدت گزرتے ساتھ ہی ٹیکنیکل بنیادوں پر بند کر دیا گیا۔
یہ کیس تکنیکی بنیاد پر بند ہی ہونا تھا۔ شاید آپ کو قانون کا علم نہیں۔ فیصلہ آپ نے نہیں، ججز نے کرنا ہے۔
 
Top