الف نظامی
لائبریرین
جسٹس پیر کرم شاہ الازہری رحمۃ اللہ علیہ 1951ء میں اعلی تعلیم کے لیے جامعہ الازہر (مصر) تشریف لے گئے۔ آپ نے وہاں سے اپنے بیٹے امین الحسنات کو خط لکھا۔
ملاحظہ فرمائیے۔
787 (1)
قاہرہ
11/3/52
پیارے امین ! سَلَّمَكَ اللّهُ وَ أَخَاكَ وَ أُمَّكَ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
تمہارا خط ملا حالات سے آگاہی ہوئی۔ یہ پڑھ کر خوشی ہوئی کہ تم نے مسجد کا راستہ دیکھ لیا۔ یہ رحمن اور رحیم کا گھر ہے۔ یہ اس داتا کا گھر ہے جو اپنے در کے بھکاریوں کو ساری دنیا اور دنیا والوں سے بے نیاز کر دیتا ہے۔ مجھے اس کریم سے امید ہے کہ وہ اپنے خاص فضل و کرم سے اپنے گھر کے در کے سوا کوئی اور در تمہیں نہیں دیکھنے دے گا۔ اور یہ پڑھ کر خوشی ہوئی کہ تم اذان دیتے ہو۔ اگر یہ سعادت کسی کو نصیب ہو جائے تو اسے اور کوئی تمنا نہیں کرنی چاہیے۔ خدا کرے کہ تمہاری آذان ملاں کی آذان نہ ہو بلکہ مرد مومن کی آذان ہو۔ تم جانتے ہو مومن کی آذان کیا ہوتی ہے۔ اس سے پہاڑ کانپ اٹھتے ہیں۔ سمندر خشک ہو جاتے ہیں۔ کفر و شرک اور گمراہی کی تاریکیاں فنا ہو جاتی ہیں اور توحید اور نیکی کی روشنی پھیل جاتی ہے اور دنیا منور ہو جاتی ہے۔ مسلمان کا کام صرف آذان دینا ہے۔ تمہارے آقا اور مولا (جن کے قدموں کی خاک پر تمہاری ماں اور تمہارے ناچیز باپ کی ناچیز جانیں قربان ہو جائیں اور تمہاری جان بھی قربان ہو) انہوں نے اذان دی۔ حضرت حمزہ نے احد میں حضرت سیدنا حسین نے کربلا میں آذان دی۔ اس آذان کو حضرت اجمیری نے اجمیر میں دوہرایا اور وہ ہی اذان حضرت پیر سیال لجپال نے تمہارے جد امجد اور دادا جان کو سکھائی۔ اللہ تعالی اس بت کدہ ء عالم میں وہ ہی آذان دینے کی تمہیں توفیق دے۔
آمین ثم آمین۔ بجاہ حبیبہ الکریم علیہ الصلوۃ و التسلیم۔
تم نے یہ نہیں لکھا کہ تم نے اپنے محبوب پاک کا اسم گرامی یاد کیا ہے۔ اور درود شریف پڑھتے ہو یا نہیں۔
امین! یاد رکھنا تم مدینے والے آقا کے غلام ہو۔ تم مدینے والے آقا کے غلام ہو۔ تم مدینے والے آقا کے غلام ہو اور بس۔ میں تو اس غلامی کا حق ادا نہیں کر سکا اللہ تعالی تمہیں توفیق دے کہ اس غلامی کا حق ادا کر سکو۔ خون کے آخری قطرہ تک سانس کی آخری رمق تک! اسے بھولنا نہیں۔ حفیظ میاں کو بہت بہت پیار۔ خالہ صاحبہ کو سلام کہنا۔
والسلام
محمد کرم شاہ
1: عموما تسمیہ کو علم الاعداد کی زبان میں 786 لکھا جاتا ہے۔ مگر آپ دیکھ رہے ہیں کہ حضور ضیاء الامت نے 786کے بجائے 787لکھا۔ ایک دفعہ آپ نے خود اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ شیخ الاسلام خواجہ قمر الدین سیالوی تسمیہ کے لیے 787 کا عدد استعمال فرماتے تھے۔ آپ نے اس کی وجہ بھی بیان فرمائی کہ اگر اسم کے الف کو شامل کیا جائے تو 787 بنتا ہے جب کہ الف شامل کرنا ضروری ہے شامل نہ کیا جائے تو 786 بنتا ہے۔
مکاتیب ضیاء الامت ، صفحہ 29 ، ناشر: تگ و تاز ، 8 سی ، دربار مارکیٹ ، لاہور
ملاحظہ فرمائیے۔
787 (1)
قاہرہ
11/3/52
پیارے امین ! سَلَّمَكَ اللّهُ وَ أَخَاكَ وَ أُمَّكَ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
تمہارا خط ملا حالات سے آگاہی ہوئی۔ یہ پڑھ کر خوشی ہوئی کہ تم نے مسجد کا راستہ دیکھ لیا۔ یہ رحمن اور رحیم کا گھر ہے۔ یہ اس داتا کا گھر ہے جو اپنے در کے بھکاریوں کو ساری دنیا اور دنیا والوں سے بے نیاز کر دیتا ہے۔ مجھے اس کریم سے امید ہے کہ وہ اپنے خاص فضل و کرم سے اپنے گھر کے در کے سوا کوئی اور در تمہیں نہیں دیکھنے دے گا۔ اور یہ پڑھ کر خوشی ہوئی کہ تم اذان دیتے ہو۔ اگر یہ سعادت کسی کو نصیب ہو جائے تو اسے اور کوئی تمنا نہیں کرنی چاہیے۔ خدا کرے کہ تمہاری آذان ملاں کی آذان نہ ہو بلکہ مرد مومن کی آذان ہو۔ تم جانتے ہو مومن کی آذان کیا ہوتی ہے۔ اس سے پہاڑ کانپ اٹھتے ہیں۔ سمندر خشک ہو جاتے ہیں۔ کفر و شرک اور گمراہی کی تاریکیاں فنا ہو جاتی ہیں اور توحید اور نیکی کی روشنی پھیل جاتی ہے اور دنیا منور ہو جاتی ہے۔ مسلمان کا کام صرف آذان دینا ہے۔ تمہارے آقا اور مولا (جن کے قدموں کی خاک پر تمہاری ماں اور تمہارے ناچیز باپ کی ناچیز جانیں قربان ہو جائیں اور تمہاری جان بھی قربان ہو) انہوں نے اذان دی۔ حضرت حمزہ نے احد میں حضرت سیدنا حسین نے کربلا میں آذان دی۔ اس آذان کو حضرت اجمیری نے اجمیر میں دوہرایا اور وہ ہی اذان حضرت پیر سیال لجپال نے تمہارے جد امجد اور دادا جان کو سکھائی۔ اللہ تعالی اس بت کدہ ء عالم میں وہ ہی آذان دینے کی تمہیں توفیق دے۔
آمین ثم آمین۔ بجاہ حبیبہ الکریم علیہ الصلوۃ و التسلیم۔
تم نے یہ نہیں لکھا کہ تم نے اپنے محبوب پاک کا اسم گرامی یاد کیا ہے۔ اور درود شریف پڑھتے ہو یا نہیں۔
امین! یاد رکھنا تم مدینے والے آقا کے غلام ہو۔ تم مدینے والے آقا کے غلام ہو۔ تم مدینے والے آقا کے غلام ہو اور بس۔ میں تو اس غلامی کا حق ادا نہیں کر سکا اللہ تعالی تمہیں توفیق دے کہ اس غلامی کا حق ادا کر سکو۔ خون کے آخری قطرہ تک سانس کی آخری رمق تک! اسے بھولنا نہیں۔ حفیظ میاں کو بہت بہت پیار۔ خالہ صاحبہ کو سلام کہنا۔
والسلام
محمد کرم شاہ
1: عموما تسمیہ کو علم الاعداد کی زبان میں 786 لکھا جاتا ہے۔ مگر آپ دیکھ رہے ہیں کہ حضور ضیاء الامت نے 786کے بجائے 787لکھا۔ ایک دفعہ آپ نے خود اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ شیخ الاسلام خواجہ قمر الدین سیالوی تسمیہ کے لیے 787 کا عدد استعمال فرماتے تھے۔ آپ نے اس کی وجہ بھی بیان فرمائی کہ اگر اسم کے الف کو شامل کیا جائے تو 787 بنتا ہے جب کہ الف شامل کرنا ضروری ہے شامل نہ کیا جائے تو 786 بنتا ہے۔
مکاتیب ضیاء الامت ، صفحہ 29 ، ناشر: تگ و تاز ، 8 سی ، دربار مارکیٹ ، لاہور
آخری تدوین: