ولی دکنی جسے عشق کا تیر کاری لگے

فاتح

لائبریرین
جسے عشق کا تیر کاری لگے
اسے زندگی کیوں نہ بھاری لگے

نہ چھوڑے محبت دمِ مرگ تک
جسے یار جانی سے یاری لگے

نہ ہووے اُسے جگ میں ہر گز قرار
جسے عشق کی بے قراری لگے

ہر اک وقت مجھ عاشقِ پاک کو
پیارے، تری بات پیاری لگے

ولیؔ کو کہے تو اگر اک بچن
رقیباں کے دل میں کٹاری لگے
ولی دکنی​
نوٹ: جدید اردو املا کے مطابق کوں کو کو اور سوں کو سے وغیرہ سے تبدیل کر دیا ہے۔

یہی غزل اقبال بانو کی آواز میں
 
آخری تدوین:
Top