جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گيا
شاہی تو مل گئ دل شاہانہ چھٹ گيا
کوئ تو غم گسار تھا، کوئ تو دوست تھا
اب کس کے پاس جائیں کہ ویرانہ چھٹ گيا
دنیا تمام چھٹ گئ پیمانے کے ليئے
وہ میکدے میں آے تو پیمانہ چھٹ گيا
کیا تیز پا تھے دن کی تمازت کے قافلے
ہاتوں سے رشتہء شب افسانہ چھٹ گیا
اک دن جساب ہو گا کہ دنیا کے واسطے
کن صاحبوں کا مسلک رندانہ چھٹ گیا
شاہی تو مل گئ دل شاہانہ چھٹ گيا
کوئ تو غم گسار تھا، کوئ تو دوست تھا
اب کس کے پاس جائیں کہ ویرانہ چھٹ گيا
دنیا تمام چھٹ گئ پیمانے کے ليئے
وہ میکدے میں آے تو پیمانہ چھٹ گيا
کیا تیز پا تھے دن کی تمازت کے قافلے
ہاتوں سے رشتہء شب افسانہ چھٹ گیا
اک دن جساب ہو گا کہ دنیا کے واسطے
کن صاحبوں کا مسلک رندانہ چھٹ گیا