امین شارق
محفلین
جس دن سے تیری ہم پہ نوازش نہیں رہی
اس دن سے تیری اب ہمیں خواہش نہیں رہی
پہلے بہت سنورتے تھے محبوب کے لئے
دل ٹوٹ گیا اب وہ آرائش نہیں رہی
اب مانگتے ہیں تم کو بھی تو بے دلی کے ساتھ
دل میں تمہیں وہ پانے کی کوشش نہیں رہی
کب تک سہے صنم تیری یہ بے رخی آخر
اب درگزر کریں یہ گنجائش نہیں رہی
کتنی عجیب بات ہے جو دل میں تھا مکین
اس شخص کی اب دل میں رہائش نہیں رہی
لے لے کر تیرا نام تیرا مرگیا شارؔق
اب آئے ہو جب ہونٹوں پہ جنبش نہیں رہی
اس دن سے تیری اب ہمیں خواہش نہیں رہی
پہلے بہت سنورتے تھے محبوب کے لئے
دل ٹوٹ گیا اب وہ آرائش نہیں رہی
اب مانگتے ہیں تم کو بھی تو بے دلی کے ساتھ
دل میں تمہیں وہ پانے کی کوشش نہیں رہی
کب تک سہے صنم تیری یہ بے رخی آخر
اب درگزر کریں یہ گنجائش نہیں رہی
کتنی عجیب بات ہے جو دل میں تھا مکین
اس شخص کی اب دل میں رہائش نہیں رہی
لے لے کر تیرا نام تیرا مرگیا شارؔق
اب آئے ہو جب ہونٹوں پہ جنبش نہیں رہی