شکیب جلالی جس قدر خود کو وہ چھپاتے ہیں ///شکیب جلالی

شعیب خالق

محفلین
جس قدر خود کو وہ چھپاتے ہیں
لوگ گرویدہ ہوتے جاتے ہیں

جو بھی ہمدرد بن کے آتے ہیں
غم کا احساس ہی جگاتے ہیں

عہدِ ماضی کے زرفشاں لمحے
شدتِ غم میں مسکراتے ہیں

خود کو بدنام کررہا ہوں میں
ان پہ الزام آئے جاتے ہیں

اجنبی بن کے جی رہا ہوں میں
لوگ مانوس ہوتے جاتے ہیں
شکیب جلالی​
 
Top