جس قدر خود کو وہ چھپاتے ہیں لوگ گرویدہ ہوتے جاتے ہیں جو بھی ہمدرد بن کے آتے ہیں غم کا احساس ہی جگاتے ہیں عہدِ ماضی کے زرفشاں لمحے شدتِ غم میں مسکراتے ہیں خود کو بدنام کررہا ہوں میں ان پہ الزام آئے جاتے ہیں اجنبی بن کے جی رہا ہوں...