سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
میری بربادی کا تجھ پر کوئی الزام نہیں
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں ترا نام نہیں
چاندنی بھی مری تنہائی میں کیوں زہر بھرے
کون سی رات ہے جو مرکزِ آلام نہیں
جو کوئی قطرۂِ شبنم کی بقا کو جانے
اس کو دنیا کی محبت سے کوئی کام نہیں
ڈوب کر آپ کی آنکھوں میں جو نشہ چھائے
مے کدوں میں بھی بدل اس کا کوئی جام نہیں
میری کوشش تھی رہے ترکِ تعلق مخفی
ہے گلی کون سی جس میں یہ خبر عام نہیں
جس جگہ چاند مرے چاند سے شرماتا تھا
ہائے اب میری پہنچ میں وہ دروبام نہیں
صاف کہتا ہوں ترے عشق میں بے بس ہوں بہت
سننا چاہو تو کسی بات میں ابہام نہیں
حجرۂِ وصل تخیل میں سجا لیتا ہوں
جس میں تٔو پاس نہ ہو ایسی کوئی شام نہیں
سچ ہے سجاد کہ وہ میرا کبھی ہو نہ سکا
پھر بھی میں اپنے تئیں عشق میں ناکام نہیں
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
میری بربادی کا تجھ پر کوئی الزام نہیں
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں ترا نام نہیں
چاندنی بھی مری تنہائی میں کیوں زہر بھرے
کون سی رات ہے جو مرکزِ آلام نہیں
جو کوئی قطرۂِ شبنم کی بقا کو جانے
اس کو دنیا کی محبت سے کوئی کام نہیں
ڈوب کر آپ کی آنکھوں میں جو نشہ چھائے
مے کدوں میں بھی بدل اس کا کوئی جام نہیں
میری کوشش تھی رہے ترکِ تعلق مخفی
ہے گلی کون سی جس میں یہ خبر عام نہیں
جس جگہ چاند مرے چاند سے شرماتا تھا
ہائے اب میری پہنچ میں وہ دروبام نہیں
صاف کہتا ہوں ترے عشق میں بے بس ہوں بہت
سننا چاہو تو کسی بات میں ابہام نہیں
حجرۂِ وصل تخیل میں سجا لیتا ہوں
جس میں تٔو پاس نہ ہو ایسی کوئی شام نہیں
سچ ہے سجاد کہ وہ میرا کبھی ہو نہ سکا
پھر بھی میں اپنے تئیں عشق میں ناکام نہیں