جس نے سوچا ہے خود کُشی کر لے (اسد اقبال)

اسد اقبال

محفلین
جس نے سوچا ہے خود کُشی کر لے
زندگی سے وہ دوستی کر لے

حاکِموں‌ کو بُرا لگے جو کام
وہ تو بندہ خوشی خوشی کر لے

ہم نہیں مانتے حُکومت کو
جو غریبوں سے بے رُخی کر لے

جس نے توڑا نہ ہو کسی کا دل
آئے ہم سے وہ دل لگی کر لے

جس کو اب اور کچھ نہیں آتا
سوچتا ہے کہ شاعری کر لے

رات کا ڈر نہیں اسد اُس کو
اپنے اندر جو روشنی کر لے

اسد اقبال
 

سعید سعدی

محفلین
جس نے سوچا ہے خود کُشی کر لے
زندگی سے وہ دوستی کر لے

حاکِموں‌ کو بُرا لگے جو کام
وہ تو بندہ خوشی خوشی کر لے

ہم نہیں مانتے حُکومت کو
جو غریبوں سے بے رُخی کر لے

جس نے توڑا نہ ہو کسی کا دل
آئے ہم سے وہ دل لگی کر لے

جس کو اب اور کچھ نہیں آتا
سوچتا ہے کہ شاعری کر لے

رات کا ڈر نہیں اسد اُس کو
اپنے اندر جو روشنی کر لے

اسد اقبال

جس کو اب اور کچھ نہیں آتا​
سوچتا ہے کہ شاعری کر لے
وااااہ وااااہ کیا خوب ...کیا کہنے جناب
 
Top