داغ جس نے ہمارے دل کا نمونہ دکھا دیا - آفتاب داغ از داغ دہلوی

ماروا ضیا

محفلین
جس نے ہمارے دل کا نمونہ دکھا دیا
اُس آئینہ کو خاک میں اُس نے مِلا دیا
معشوق کو اگر دلِ بے مدعا دیا
پوچھے کوئی خُدا سے کہ عاشق کو کیا دیا
بے مانگے دردِعشق وغم جاںگزا دیا
سب کُچھ ہمارے پاس ہے اللہ کا دیا
ناوک ابھی ہے شست میں صیاد کے مگر
اُٹھتی ہیں اُنگلیاں وہ نشانہ اُڑا دیا
رکھتے ہیں ایسے چاند کو تو غیر بھی عزیز
یوسف کو بھائیوں نے کُنویں میں گرا دیا
ملتا ہے لختِ دل مجھے سرکار عشق سے
اچھی جگہ نصیب نے ٹُکڑا لگا دیا
صرف بنائے میکدہ اے شیخ کُچھ نہ پوچھ
اکثر اک اینٹ کے لیے مسجد کو ڈھا دیا
ملتے ہیں تیرے چاہنے والے میں تیرے ڈھنگ
جو تُجھ پہ مِٹ گیا مجھے اُس نے مِٹا دیا
مضمونِ شوق چُھپ نہ سکا اسکو کیا کروں
گو میں نے خط رقیب کے خط میں ملا دیا
دُنیا میں اک یہی ہے زیارت گہِ جنون
خانہ خرابیوں نے مرا گھر بنا دیا
لب خُشک ہو رہے ہیں کفِ دست سُرخ ہیں
لو سچ کہو کہ قول رقیبوں کو کیا دیا
تیر فراق داغ تمنا در شک غیر
دل ہو جگر ہوکھاتے ہیں سب آپ کا دیا
پیکانِ یار سینے سے کیونکر نِکال دوں
یہ ہی خُدا کی دین کہ دل دُوسرا دیا
تا حشر مُنکرینِ قیامت نہ مانتے
تُجھکو بنا کے اُس کا نمونہ دِکھا دیا
سمجھیں گے خوب اُس بُتِ ناآشنا سے داغ
گر ایک بار اور خُدا نے ملا دیا
مُحترم فاتح صاحب باقی آپ سمجھ تو گئے ہوں گے :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
صرف بنائے میکدہ اے شیخ کُچھ نہ پوچھ​
اکثر اک اینٹ کے لیے مسجد کو ڈھا دیا​
واہ! خوب انتخاب۔ شکریہ ماروا ضیا!​
 

باباجی

محفلین
واہ بہت خوبصورت کلام داغ صاحب کا
بہت شکریہ شیئر کرنے کا

سمجھیں گے خوب اُس بُتِ ناآشنا سے داغ
گر ایک بار اور خُدا نے ملا دیا
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
داغ اور ناسخ کا کلام پڑھ کر میں تو یہ ہی سوچتا ہوں کہ ایسے بھی شاعر گزرے جو عمر بھر شعر موزوں کیا کیے مگر شعریت ان سے گریزاں ہی رہی۔ البتہ زبان و بیان اور الفاظ و محاورات کی خدمت خوب کی۔ اردو سیکھنے کے لیے ان حضرات کا کلام تو نہایت مناسب ہے، مگر شعریت کا مفقود ہونا لطف خراب کیے دیتا ہے۔

ویسے محفل فورم میں اس قسم کی بات کرنا بد مذاقی تو نہیں سمجھا جاتا؟ میں ذرا نیا ہوں، یہاں کی رسوم و روایات سے پوری طرح آگاہ نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
املا کی اصلاح کے قابل سمجھنے پر ممنون ہوں ماروا ضیا صاحبہ۔
ہمارے پاس آفتابِ داغ میں یوں ہے:
جس نے ہمارے دل کا نمونہ دکھا دیا​
اس آئنے کو خاک میں اس نے ملا دیا​
معشوق کواگر دلِ بے مدعا دیا​
پوچھے کوئی خدا سے کہ عاشق کو کیا دیا​
بے مانگے دردِ عشق و غمِ جاں گزا دیا​
سب کچھ ہمارے پاس ہے اللہ کا دیا​
ناوک ابھی ہے شست میں صیاد کے مگر​
اٹھتے ہی انگلیاں وہ نشانہ اُڑا دیا​
رکھتے ہیں ایسے چاند کو تو غیر بھی عزیز​
یوسف کو بھائیوں نے کنوئیں میں گرا دیا​
ملتا ہے لختِ دل مجھے سرکار عشق سے​
اچھی جگہ نصیب نے ٹکڑا لگا دیا​
صرفِ بنائے بتکدہ اے شیخ کچھ نہ پوچھ​
اکثر اک اینٹ کے لیے مسجد کو ڈھا دیا​
ملتے ہیں تیرے چاہنے والے میں تیرے ڈھنگ​
جو تجھ پہ مٹ گیا مجھے اس نے مٹا دیا​
مضمونِ شوق چھپ نہ سکا اس کو کیا کروں​
گو میں نے خط رقیب کے خط میں ملا دیا​
دنیا میں اک یہی ہے زیارت گہِ جنوں​
خانہ خرابیوں نے مرا گھر بنا دیا​
لب خشک ہو رہے ہیں کفِ دست سرخ ہیں​
لو سچ کہو کہ قول رقیبوں کو کیا دیا​
تیرِ فراق، داغِ تمنا و رشکِ غیر​
دل ہو، جگر ہو، کھاتے ہیں سب آپ کا دیا​
پیکانِ یار سینے سے کیونکر نکال دوں​
یہ ہے خدا کی دین کہ دل دوسرا دیا​
تا حشر منکرینِ قیامت نہ مانتے​
تجھ کو بنا کے اس کا نمونہ دکھا دیا​
سمجھیں گے خوب اس بتِ نا آشنا سے داغؔ​
گر ایک بار اور خدا نے ملا دیا​
 

فاتح

لائبریرین
داغ اور ناسخ کا کلام پڑھ کر میں تو یہ ہی سوچتا ہوں کہ ایسے بھی شاعر گزرے جو عمر بھر شعر موزوں کیا کیے مگر شعریت ان سے گریزاں ہی رہی۔ البتہ زبان و بیان اور الفاظ و محاورات کی خدمت خوب کی۔ اردو سیکھنے کے لیے ان حضرات کا کلام تو نہایت مناسب ہے، مگر شعریت کا مفقود ہونا لطف خراب کیے دیتا ہے۔

ویسے محفل فورم میں اس قسم کی بات کرنا بد مذاقی تو نہیں سمجھا جاتا؟ میں ذرا نیا ہوں، یہاں کی رسوم و روایات سے پوری طرح آگاہ نہیں۔
آپ سوچنے میں آزاد ہیں حضور۔۔۔ جو چاہے سوچیں۔
اردو محفل کا طرۂ امتیاز ہی یہ ہے کہ یہاں خالصتاً ادبی ماحول میں مثبت ابحاث ہوتی ہیں جن میں مختلف افکار کے حامل احباب اپنا اپنا نکتۂ نظر بیان کرتے ہیں۔
جیسے یہاں ہمیں آپ کے اس بیان سے اتفاق نہیں کہ داغ کے ہاں شعریت نہیں ہے۔ ہمارے خیال میں ایک تو داغ کے ہاں ایران و عرب کی درآمدہ زبان و محاورے کا تڑکا نہیں ہے اور دوم یہ کہ ان کا کینوس کسی فلسفے کے اظہار کے لیے نہیں بلکہ وارداتِ عشق کے لیے موقوف ہے لیکن شعریت بہرحال بدرجہ اتم موجود ہے۔
 

ماروا ضیا

محفلین
شکریہ محترم شیزان صاحب اور محترم فاتح صاحب میں نے اپنی لکھی ہوئی غزل آپ کی لکھی ہوئی غزل سے ملائی ہے مجھے کُچھ جگہ غلطیاں نظر آئی ہیں میں نے اُنھیں درست کر لیا ہے لیکن کُچھ جگہ مجھے وضاحت طلب ہے کے میرے پاس وہ ویسے ہی لکھی ہے جیسے میں نے لکھی ہے۔
اُس آئینہ کو خاک میں اُس نے مِلا دیا
( میرے پاس دونوں نُسخہ جات میں یہاں آئینہ ہی ہے)
اُٹھتی ہیں اُنگلیاں وہ نشانہ اُڑا دیا
(میرے پاس دونوں نُسخہ جات میں "اُٹھتی ہیں " لکھا ہے نہ کے" اُٹھتے ہی" مزید آپ سکرین شاٹ دیکھ لیں)
صرفِ بنائے میکدہ اے شیخ کُچھ نہ پوچھ
(میکدہ دونوں میں نا کہ بتکدہ سکرین شاٹ )
دُنیا میں اک یہی ہے زیارت گہِ جنون
(اس مصرع میں میرے پاس ایک نُسخہ میں زیارت ہی لکھا ہے جب کہ دوسرے میں مجھے سہی سمجھ نہیں لگ رہی میں دونوں سکرین شاٹ آپ کو پیش کر رہی ہوں تاکہ آپ بھی دیکھ لیں اور غلطی کی اصلاح ہو سکے
تیر فراق ،داغ ِتمنا و ر شکِ غیر
دل ہو ،جگر ہو،کھاتے ہیں سب آپ کا دیا
(اس شعر میں کچھ زیر زبر کی کمی تھی میری والی پوسٹ میں جو ٹھیک کر دی ہے)
نُسخہ اول لنک لنک نُسخہ دوئم لنک لنک
 

فاتح

لائبریرین
زیارت کو غلطی سے زیات لکھ گیا تھا جب کہ باقی دونوں مصرعے میرے (یونی کوڈ :) ) نسخے میں ویسے ہی تھے لیکن آپ نے جن نسخوں کا حوالہ دیا ہے وہ معتبر ہیں لہٰذا میں اپنے یونی کوڈ نسخے میں درستگی کر رہا ہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
زیارت کو غلطی سے زیات لکھ گیا تھا جب کہ باقی دونوں مصرعے میرے (یونی کوڈ :) ) نسخے میں ویسے ہی تھے لیکن آپ نے جن نسخوں کا حوالہ دیا ہے وہ معتبر ہیں لہٰذا میں اپنے یونی کوڈ نسخے میں درستگی کر رہا ہوں۔
 
Top