چند تازہ اشعار پیش خدمت ہیں۔ احباب اپنی رائے عنایت فرمائیں جبکہ اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے:
جس پہ آغاز کی تہمت ہے وہ انجام ہی ہے
صبح بھی صبح کے جیسی ہے مگر شام ہی ہے
کامیابی نے سدا مجھ کو کیا ہے بےچین
گرچہ ناکام ہوں لیکن مجھے آرام ہی ہے
مجھ کو لگتا ہے کوئی چیز نہیں ہے موجود
جس کو موجود سمجھتے ہیں فقط نام ہی ہے
کشف سے کم نہیں میں جانتا اپنی باتیں
کوئی پوچھے تو میں کہتا ہوں کہ الہام ہی ہے
چوک جائیں نہ مجھے دیکھ کے کیوں لوگ منیبؔ؟
میرا حلیہ بھی تو کچھ خاص نہیں، عام ہی ہے
صبح بھی صبح کے جیسی ہے مگر شام ہی ہے
کامیابی نے سدا مجھ کو کیا ہے بےچین
گرچہ ناکام ہوں لیکن مجھے آرام ہی ہے
مجھ کو لگتا ہے کوئی چیز نہیں ہے موجود
جس کو موجود سمجھتے ہیں فقط نام ہی ہے
کشف سے کم نہیں میں جانتا اپنی باتیں
کوئی پوچھے تو میں کہتا ہوں کہ الہام ہی ہے
چوک جائیں نہ مجھے دیکھ کے کیوں لوگ منیبؔ؟
میرا حلیہ بھی تو کچھ خاص نہیں، عام ہی ہے