محمد نعیم وڑائچ
محفلین
سب کے نزدیک معتبر ٹھہرے
جس پہ آ کر تری نظر ٹھہرے
وہ چراغوں کے گھر میں رہتے ہیں
ہم ہواوں کے نامہ بر ٹھہرے
یوں ہے بے چین اب طبیعت کہ
بادہ و خم بھی بے اثر ٹھہرے
تیری چوکھٹ سے لوٹنے والے
اپنی بستی میں در بدر ٹھہرے
ان کو راس آ گیئں خزایں بھی
ہم بہاروں میں بے ثمر ٹھہرے
جس پہ آ کر تری نظر ٹھہرے
وہ چراغوں کے گھر میں رہتے ہیں
ہم ہواوں کے نامہ بر ٹھہرے
یوں ہے بے چین اب طبیعت کہ
بادہ و خم بھی بے اثر ٹھہرے
تیری چوکھٹ سے لوٹنے والے
اپنی بستی میں در بدر ٹھہرے
ان کو راس آ گیئں خزایں بھی
ہم بہاروں میں بے ثمر ٹھہرے