عظیم اللہ قریشی
محفلین
کون کس کے قریب ہوتا ہے
اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے
کیسے کیسے خیال آتے ہیں
دل بھی کتنا عجیب ہوتا ہے
وہ بھلا کیا کرے کہاں جائے
جس کا اللہ رقیب ہوتا ہے
عشق کا روگ لگ گیا جس کو
اس کے اندر طبیب ہوتا ہے
جس کو چاہت نہ مل سکے بابا
آدمی وہ غریب ہوتا ہے
اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے
کیسے کیسے خیال آتے ہیں
دل بھی کتنا عجیب ہوتا ہے
وہ بھلا کیا کرے کہاں جائے
جس کا اللہ رقیب ہوتا ہے
عشق کا روگ لگ گیا جس کو
اس کے اندر طبیب ہوتا ہے
جس کو چاہت نہ مل سکے بابا
آدمی وہ غریب ہوتا ہے