احسان اللہ
محفلین
جس کا کوئی پیر نہیں،اس کا پیر شیطان ہے :
یہ جملہ آپ نے ضرور سنا ہو گا
اس جملے کی وجہ سے لوگ لازما کسی نہ کسی پیر صاحب کے مرید ہو جاتے ہیں،دیہاتوں میں تو جو شخص کسی پیر کا مرید نہ ہو، اسے بہت برا سمجھا جاتا ہے۔
کچھ لوگ تو یہ بھی سمجھتے ہیں، ایمان صرف اسی وقت محفوظ ہوتا ہے، جب آپ کسی پیر صاحب کے مرید ہو جاتے ہیں۔
کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں، انسان متقی اور پرہیزگار صرف اسی صورت میں بن سکتا ہے، جب وہ کسی کامل پیر صاحب کا مرید ہو جاتا ہے۔
اب ہم اس جملے کی تحقیق کرتے ہیں، کیا یہ کسی آیت کا ترجمہ ہے، حدیث شریف ہے یا کسی صحابی کا قول ہے۔۔؟؟
یہ جملہ نہ آیت ہے، نہ حدیث ہے، نہ قولِ صحابی ہے
یار لوگ کہتے ہیں
یہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے
جن کی وفات 231 ھجری یا 261 ھجری میں ہوئی تھی۔
لیکن
مجھے افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے
یہ ان کا بھی قول نہیں ہے
بلکہ
یہ انکے قول کا بدلہ ہوا ترجمہ ہے
یقینا آپ جاننا چاہتے ہوں گے، ان کا قول کیا تھا۔۔؟؟
ملاحظہ فرمائیں
حضرت بایزید بسطامی کا قول یہ تھا:
"مَن لم یکن لہ استاد فامامہ الشیطان"
جس کا ترجمہ یہ بنتا ہے
جس کا کوئی دینی استاد نھیں،اسکا امام شیطان ھے.
"عوارف المعارف"
لیکن
آج کل اس کا یہ ترجمہ کیا جاتا ھے.
"جس کا کوئی پیر نھیں ،اسکا پیر شیطان ھے"
در اصل
لوگ مدارس کی طرف نہیں جانا چاہتے تھے، کیوں کہ وہ ایک مشکل کام تھا، کون دس سال پڑھے،شریعت سیکھے، پھر عمل کرے
لوگوں نے ہمیشہ کی طرح آسان راستے کو اختیار کیا، اور استاد کے لفظ کا ترجمہ پیر کر دیا۔
آپ اندازہ لگائیں، وقت نے کتنا بدل دیا ہے
ممکن ہے
یہ کام نیک نیتی سے کیا گیا ہو، لیکن میں اسے دینی خیانت سمجھتا ہوں
یہ تو ایک مثال ہے، سینکڑوں چیزوں کے ساتھ یہی کچھ ہوا ہوگا۔
لہذا
کوشش کریں، عربی سیکھیں
اور بزرگوں کی اصل کتب کا مطالعہ کریں
تاکہ
آپ کو صحیح دینی تعلیم ملے۔
از
احسان اللہ کیانی
یہ جملہ آپ نے ضرور سنا ہو گا
اس جملے کی وجہ سے لوگ لازما کسی نہ کسی پیر صاحب کے مرید ہو جاتے ہیں،دیہاتوں میں تو جو شخص کسی پیر کا مرید نہ ہو، اسے بہت برا سمجھا جاتا ہے۔
کچھ لوگ تو یہ بھی سمجھتے ہیں، ایمان صرف اسی وقت محفوظ ہوتا ہے، جب آپ کسی پیر صاحب کے مرید ہو جاتے ہیں۔
کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں، انسان متقی اور پرہیزگار صرف اسی صورت میں بن سکتا ہے، جب وہ کسی کامل پیر صاحب کا مرید ہو جاتا ہے۔
اب ہم اس جملے کی تحقیق کرتے ہیں، کیا یہ کسی آیت کا ترجمہ ہے، حدیث شریف ہے یا کسی صحابی کا قول ہے۔۔؟؟
یہ جملہ نہ آیت ہے، نہ حدیث ہے، نہ قولِ صحابی ہے
یار لوگ کہتے ہیں
یہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے
جن کی وفات 231 ھجری یا 261 ھجری میں ہوئی تھی۔
لیکن
مجھے افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے
یہ ان کا بھی قول نہیں ہے
بلکہ
یہ انکے قول کا بدلہ ہوا ترجمہ ہے
یقینا آپ جاننا چاہتے ہوں گے، ان کا قول کیا تھا۔۔؟؟
ملاحظہ فرمائیں
حضرت بایزید بسطامی کا قول یہ تھا:
"مَن لم یکن لہ استاد فامامہ الشیطان"
جس کا ترجمہ یہ بنتا ہے
جس کا کوئی دینی استاد نھیں،اسکا امام شیطان ھے.
"عوارف المعارف"
لیکن
آج کل اس کا یہ ترجمہ کیا جاتا ھے.
"جس کا کوئی پیر نھیں ،اسکا پیر شیطان ھے"
در اصل
لوگ مدارس کی طرف نہیں جانا چاہتے تھے، کیوں کہ وہ ایک مشکل کام تھا، کون دس سال پڑھے،شریعت سیکھے، پھر عمل کرے
لوگوں نے ہمیشہ کی طرح آسان راستے کو اختیار کیا، اور استاد کے لفظ کا ترجمہ پیر کر دیا۔
آپ اندازہ لگائیں، وقت نے کتنا بدل دیا ہے
ممکن ہے
یہ کام نیک نیتی سے کیا گیا ہو، لیکن میں اسے دینی خیانت سمجھتا ہوں
یہ تو ایک مثال ہے، سینکڑوں چیزوں کے ساتھ یہی کچھ ہوا ہوگا۔
لہذا
کوشش کریں، عربی سیکھیں
اور بزرگوں کی اصل کتب کا مطالعہ کریں
تاکہ
آپ کو صحیح دینی تعلیم ملے۔
از
احسان اللہ کیانی