جس کی کھوج میں ہوں جب مجھ کو مل جائے گا
چین بھی میرے دل کو جا کر تب آئے گا
جیسے جیسے نزدیکی بڑھتی جائے گی
شمع کو پروانہ پھر اور بھی للچائے گا
ابھی سے یہ ہے حال کہ کٹنا دن ہے محال
عشق نہ جانے آگے کیسا تڑپائے گا
بھولنے والا میں بھی نہیں لگتا اس کو
وہ بھی ایسا ہے ہر حال میں یاد آئے گا
میں وہ مجنوں ہوں جو دشت میں بیٹھے ہوئے
ریت پہ لکھ لکھ کر کچھ دل کو بہلائے گا
کس کے لیے غم کھاؤں دنیا داری کا
جو قسمت میں لکھا ہے وہ ہو جائے گا
میرے بس میں کب ہے یہ دل کی آگ عظیم
جس نے لگائی ہے وہ خود ہی بڑھکائے گا