الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
------------
جس کے بغیر میری ہے زندگی ادھوری
کیوں وصل کی تمنّا کرتا نہیں وہ پوری
-----------
میں جانتا ہوں وہ بھی کرتا ہے پیار مجھ سے
کرتا نہیں وہ کیونکر اب دور مجھ سے دوری
-------------
رب کی رضا کو پانا ، مقصد ہے زندگی کا
انسان کے لئے ہے بے انتہا ضروری
------
ہر بات سے ہی بڑھ کر یہ چیز ہے ضروری
------------
ہے خاک کا یہ پتلا انسان دیکھنے میں
لیکن ہے روح اس میں جو اصل میں ہے نوری
-----------
رب کی کرو عبادت جیسے وہ سامنے ہے
اس کے بغیر دل میں آتی نہیں حضوری
---------
ارشد کو ٹُو خدایا اپنا گدا بنا دے
اس کی دعا یہی ہے کر دے خدا تُو پوری
---------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
------------
جس کے بغیر میری ہے زندگی ادھوری
کیوں وصل کی تمنّا کرتا نہیں وہ پوری
-----------
درست
میں جانتا ہوں وہ بھی کرتا ہے پیار مجھ سے
کرتا نہیں وہ کیونکر اب دور مجھ سے دوری
-------------
دوسرا مصرع اچھا نہیں لگ رہا، مجہول ہو گیا بیانیہ
رب کی رضا کو پانا ، مقصد ہے زندگی کا
انسان کے لئے ہے بے انتہا ضروری
------
ہر بات سے ہی بڑھ کر یہ چیز ہے ضروری
------------
دو لخت ہے، رب کی رضا پانا ضروری ہو سکتا ہے، لیکن مقصد ہے... ٹکڑا درمیان میں غلط ہے
ہے خاک کا یہ پتلا انسان دیکھنے میں
لیکن ہے روح اس میں جو اصل میں ہے نوری
-----------
دوسرے مصرعے میں "جو" روح سے پہلے آنا تھا، الفاظ کی ترتیب بدلیں
رب کی کرو عبادت جیسے وہ سامنے ہے
اس کے بغیر دل میں آتی نہیں حضوری
---------
اگر 'یوں رب کی ہو عبادت' کہیں تو کیا بہتری محسوس ہوتی ہے؟
ارشد کو ٹُو خدایا اپنا گدا بنا دے
اس کی دعا یہی ہے کر دے خدا تُو پوری
---------
ٹھیک
 
الف عین
------------
(اصلاح)
---------------
میں جانتا ہوں وہ بھی کرتا ہے پیار مجھ سے
شائد کھٹک رہی ہو اس کو بھی مجھ سے دوری
----------
رب کی رضا پہ چل کر جنّت ہمیں ملے گی
--------یا
رستے پہ رب کے چلنا راہِ نجات یہ ہے
انسان کے لئے یہ دنیا میں ہے ضروری
------
ہے خاک کا یہ پتلا انسان دیکھنے میں
لیکن جو روح اس میں ہے اصل میں وہ نوری
-----------
یوں رب کی ہو عبادت جیسے وہ سامنے ہے
اس کے بغیر دل میں آتی نہیں حضوری
---------
میں نے کبھی کسی کے دل کو نہیں دکھایا
-------
لوگوں پہ ظلم کرنا میرا نہیں ہے شیوہ
پھر کیوں گلے پڑی ہے میری یہ بے قصوری
----------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
------------
(اصلاح)
---------------
میں جانتا ہوں وہ بھی کرتا ہے پیار مجھ سے
شائد کھٹک رہی ہو اس کو بھی مجھ سے دوری
----------
ٹھیک ہو گیا
رب کی رضا پہ چل کر جنّت ہمیں ملے گی
--------یا
رستے پہ رب کے چلنا راہِ نجات یہ ہے
انسان کے لئے یہ دنیا میں ہے ضروری
------
اس کو نکال دیا جائے
ہے خاک کا یہ پتلا انسان دیکھنے میں
لیکن جو روح اس میں ہے اصل میں وہ نوری
-----------
مزا اب بھی نہیں آیا
یوں رب کی ہو عبادت جیسے وہ سامنے ہے
اس کے بغیر دل میں آتی نہیں حضوری
---------
درست
میں نے کبھی کسی کے دل کو نہیں دکھایا
-------
لوگوں پہ ظلم کرنا میرا نہیں ہے شیوہ
پھر کیوں گلے پڑی ہے میری یہ بے قصوری
----------
اسے بھی نکال دیں
 
Top