سیما علی
لائبریرین
جس کے پلو سے چمکتے ہوں شہنشاہ کے بوٹ
ایسی دربار سے بخشی ہوئی دستار پہ تھو
جو فقط اپنے ہی لوگوں کا گلا کاٹتی ہو
ایسی تلوار مع صاحبِ تلوار پہ تھو
شہر آشوب زدہ، اس پہ قصیدہ گوئی
گنبدِ دہر کے اس پالتو فنکار پہ تھو
سب کے بچوں کو جہاں سے نہ میسر ہو خوشی
ایسے اشیائے جہاں سے بھرے بازار پہ تھو
روزِ اول سے جو غیروں کا وفادار رہا
شہرِ بد بخت کے اس دوغلے کردار پہ تھو
زور کے سامنے کمزور، تو کمزور پہ زور
عادلِ شہر! تِرے عدل کے معیار پہ تھو
کاٹ کے رکھ دیا دنیا سے تِری راغب نے
اے عدو ساز! تِری دانشِ بیمار پہ تھو
ایسی دربار سے بخشی ہوئی دستار پہ تھو
جو فقط اپنے ہی لوگوں کا گلا کاٹتی ہو
ایسی تلوار مع صاحبِ تلوار پہ تھو
شہر آشوب زدہ، اس پہ قصیدہ گوئی
گنبدِ دہر کے اس پالتو فنکار پہ تھو
سب کے بچوں کو جہاں سے نہ میسر ہو خوشی
ایسے اشیائے جہاں سے بھرے بازار پہ تھو
روزِ اول سے جو غیروں کا وفادار رہا
شہرِ بد بخت کے اس دوغلے کردار پہ تھو
زور کے سامنے کمزور، تو کمزور پہ زور
عادلِ شہر! تِرے عدل کے معیار پہ تھو
کاٹ کے رکھ دیا دنیا سے تِری راغب نے
اے عدو ساز! تِری دانشِ بیمار پہ تھو