عمر سیف
محفلین
شام کے وقت ڈرائیور ایک خالی وین دوڑائے چلا جا رہا تھا۔ اس نے دیکھا کہ سڑک کے کنارے ایک بابا جی سواری کے انتظار میں کھڑے ہیں اچانک گاڑی کے ٹائر چرچرائے اور گاڑی آہستہ ہوتے ہوئے سڑک کے ایک طرف کھڑی ہو چکی تھی.. بابا جی آگے بڑھے اور وین کا دروازہ کھول کر ڈرائیور سے پچھلی سیٹ پر آبیٹھے۔۔۔
“کہاں جانا ہے آپ کو بابا جی؟“ ڈرائیور نے گاڑی دوڑاتے ہوئے سوال کیا۔
“مجھے کہیں نہیں جانا ہے۔۔۔ صرف آپ کے پاس بھیجا گیا ہے مجھے۔۔۔. میں موت کا فرشتہ ہوں۔۔۔“
“ہاہاہا۔۔۔ خوب مذاق کرتے ہیں آپ بھی بابا جی۔“ ڈرائیور نے قہقہہ لگایا۔۔۔
تھوڑی دیر بعد ڈرائیور کو سڑک کے کنارے دو عورتیں کھڑی نظر آئیں۔ ایک نے وین کو رکنے کا اشارہ کیا۔ ڈرائیور نے گاڑی روک دی۔ وہ خوش تھا کہ چلو گھر جاتے ہوئے کچھ پیسے بن جائیں گے۔۔۔ اس نے گاڑی کا دروازہ کھولا تو عورتیں بابا جی سے پچھلی سیٹ پر جا بیٹھیں۔۔۔
باجی! کہاں جانا ہے آپ کو؟“ ڈرائیور نے سٹیرنگ سنبھالتے ھوئے کہا۔۔
“ہمیں حیات نگر جانا ہے“ ایک عورت نے جواب دیا۔۔۔
ٹھیک ہے باجی۔۔۔ اور بابا جی اب آپ بھی بتا ہی دیں کہ آپ کو کہاں جانا ہے“ ڈرائیور نے گاڑی چلاتے ہوئے کہا..
“میں آپ کو بتا تو چکا ہوں کہ میں موت کا فرشتہ ہوں۔۔۔ عزرائیل۔۔۔ اور یہ کہ تمھاری موت گاڑی میں لکھی ہوئی ہے۔۔۔ مجھے اور کہیں نہیں جانا۔“
“ہاہاہاہا۔۔۔ ویگن میں ایک بار پھر قہقہہ بلند ہوا۔۔۔ “سنو سنو باجی! یہ بابا جی کہتے ہیں کہ میں موت کا فرشتہ ہوں۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔“ ڈرائیور نے خواتین کو مخاطب کر کے قہقہہ لگایا اور گاڑی مزید تیز کردی۔
“موت کا فرشتہ؟ بابا جی؟ کون بابا؟ کون موت کا فرشتہ؟ یہاں تو کوئی بھی نھیں ہے۔۔۔“ عورتوں نے حیرت سے جواب دیا۔۔
“ آپ دیکھو تو سہی۔۔۔ میرے پیچھے جو سفید کپڑے پہنے بابا جی بیٹھے ہیں۔۔۔ آپ سے اگلی سیٹ پر“ ڈرائیور نے دھیان سے گاڑی چلاتے ہوئے کہا...
“ نہیں تو ادھر تو کوئی بابا جی نہیں ہے۔۔۔۔. آپ مذاق کر رہے ہیں۔۔۔“ عورتوں نے کہا تو ڈرائیور کا رنگ فق ہو گیا
اس نے گاڑی روک دی... اب جو چپکے سے پیچھے دیکھا تو بزرگ کی آنکھوں سے وحشت ٹپک رہی تھی... جب کہ دونوں عورتیں بےنیاز ہو کر اپنی باتوں میں مگن تھیں۔۔۔ ڈرائیور خوفزدہ ہو گیا اور ڈر کے مارے کانپنے لگا۔۔۔
“تیری موت اسی گاڑی میں لکھی ہوئی تھی... اب وقت آن پہنچا ہے۔۔۔“
موت کے فرشتے نے سرد لہجے میں کہا اور ڈرائیور کی طرف اپنا بھاری بھرکم ہاتھ بڑھا دیا... گاڑی میں ایک زوردار چیخ بلند ہوئی... ڈرائیور نے گاڑی کا دروازہ کھولا قریبی کھیتوں میں جاتی ہوئی پگڈنڈی پر دوڑ لگادی...
دوڑتے ہوئے اچانک اس نے پیچھے مڑ کے دیکھا تو موت کا جعلی فرشتہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا گاڑی بھگا کے لے جا رہا تھا، جب کہ پیچھے بیٹھی خواتین کے قہقہے بلند ہو رہے تھے... اور ساتھ ہی وکٹری کی علامت بنائی جارہی تھی... ڈرائیور اب موت کے فرشتے کی ساری حقیقت سمجھ چکا تھا.... بےچارا سڑک کے کنارے خالی ہاتھ مل رہا تھا۔۔۔
بشکریہ فیسبک
“کہاں جانا ہے آپ کو بابا جی؟“ ڈرائیور نے گاڑی دوڑاتے ہوئے سوال کیا۔
“مجھے کہیں نہیں جانا ہے۔۔۔ صرف آپ کے پاس بھیجا گیا ہے مجھے۔۔۔. میں موت کا فرشتہ ہوں۔۔۔“
“ہاہاہا۔۔۔ خوب مذاق کرتے ہیں آپ بھی بابا جی۔“ ڈرائیور نے قہقہہ لگایا۔۔۔
تھوڑی دیر بعد ڈرائیور کو سڑک کے کنارے دو عورتیں کھڑی نظر آئیں۔ ایک نے وین کو رکنے کا اشارہ کیا۔ ڈرائیور نے گاڑی روک دی۔ وہ خوش تھا کہ چلو گھر جاتے ہوئے کچھ پیسے بن جائیں گے۔۔۔ اس نے گاڑی کا دروازہ کھولا تو عورتیں بابا جی سے پچھلی سیٹ پر جا بیٹھیں۔۔۔
باجی! کہاں جانا ہے آپ کو؟“ ڈرائیور نے سٹیرنگ سنبھالتے ھوئے کہا۔۔
“ہمیں حیات نگر جانا ہے“ ایک عورت نے جواب دیا۔۔۔
ٹھیک ہے باجی۔۔۔ اور بابا جی اب آپ بھی بتا ہی دیں کہ آپ کو کہاں جانا ہے“ ڈرائیور نے گاڑی چلاتے ہوئے کہا..
“میں آپ کو بتا تو چکا ہوں کہ میں موت کا فرشتہ ہوں۔۔۔ عزرائیل۔۔۔ اور یہ کہ تمھاری موت گاڑی میں لکھی ہوئی ہے۔۔۔ مجھے اور کہیں نہیں جانا۔“
“ہاہاہاہا۔۔۔ ویگن میں ایک بار پھر قہقہہ بلند ہوا۔۔۔ “سنو سنو باجی! یہ بابا جی کہتے ہیں کہ میں موت کا فرشتہ ہوں۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔“ ڈرائیور نے خواتین کو مخاطب کر کے قہقہہ لگایا اور گاڑی مزید تیز کردی۔
“موت کا فرشتہ؟ بابا جی؟ کون بابا؟ کون موت کا فرشتہ؟ یہاں تو کوئی بھی نھیں ہے۔۔۔“ عورتوں نے حیرت سے جواب دیا۔۔
“ آپ دیکھو تو سہی۔۔۔ میرے پیچھے جو سفید کپڑے پہنے بابا جی بیٹھے ہیں۔۔۔ آپ سے اگلی سیٹ پر“ ڈرائیور نے دھیان سے گاڑی چلاتے ہوئے کہا...
“ نہیں تو ادھر تو کوئی بابا جی نہیں ہے۔۔۔۔. آپ مذاق کر رہے ہیں۔۔۔“ عورتوں نے کہا تو ڈرائیور کا رنگ فق ہو گیا
اس نے گاڑی روک دی... اب جو چپکے سے پیچھے دیکھا تو بزرگ کی آنکھوں سے وحشت ٹپک رہی تھی... جب کہ دونوں عورتیں بےنیاز ہو کر اپنی باتوں میں مگن تھیں۔۔۔ ڈرائیور خوفزدہ ہو گیا اور ڈر کے مارے کانپنے لگا۔۔۔
“تیری موت اسی گاڑی میں لکھی ہوئی تھی... اب وقت آن پہنچا ہے۔۔۔“
موت کے فرشتے نے سرد لہجے میں کہا اور ڈرائیور کی طرف اپنا بھاری بھرکم ہاتھ بڑھا دیا... گاڑی میں ایک زوردار چیخ بلند ہوئی... ڈرائیور نے گاڑی کا دروازہ کھولا قریبی کھیتوں میں جاتی ہوئی پگڈنڈی پر دوڑ لگادی...
دوڑتے ہوئے اچانک اس نے پیچھے مڑ کے دیکھا تو موت کا جعلی فرشتہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا گاڑی بھگا کے لے جا رہا تھا، جب کہ پیچھے بیٹھی خواتین کے قہقہے بلند ہو رہے تھے... اور ساتھ ہی وکٹری کی علامت بنائی جارہی تھی... ڈرائیور اب موت کے فرشتے کی ساری حقیقت سمجھ چکا تھا.... بےچارا سڑک کے کنارے خالی ہاتھ مل رہا تھا۔۔۔
بشکریہ فیسبک