جفا کا نام مت لے ، یاں وفا سے کام چلتے ہیں

نور وجدان

لائبریرین
جفا کا نام مت لے ، یاں وفا سے کام چلتے ہیں
وہی دنیا میں باقی رہتے جو مر کے بھی جیتے ہیں

ملی معراج ھو سے ، عکسِ ھو میں ذات ہےموجود
کمالِ رقص بسمل میں ہی ہم اپنا اوج پاتے ہیں

رموزِ عشق ہجرت کی بدولت کھولتے ہیں ہم
ہمی قالو بلی کے رقص میں اکثر جو رہتے ہیں

نمودِ ہست کی فطرت کے جلتے دیے رہنے
قلندر پر ازل کے پردے سارے فاش ہوتے ہیں

ازل کے نور نے مجذوبیت بخشی ، ہوں مثلِ بحر
تلاطم خیزی سے طوفان میری گھبرا جاتے ہیں​
 
آخری تدوین:
Top