نہیں بہن اس پر ریٹنگ کی کوئی ضرورت نہیں۔ میں نے ایک بے رحم ملک کا چہرہ محفل کے قارئین کو دکھایا ہے جو کہ میرے بس میں تھا۔ساجد بھائی مجھ سے نہیں دیکھا جاتا یہ سب
اور مجھے یہ بھی نہیں پتہ کہ یہاں کونسی ریٹنگ کرنی ہے
اللہ انکے حال پر رحم فرمائے
ظلم اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ھے ان یہودیوں نے۔جوان بوڑھے عورتیں اور خصوصاّ بچے نا حق مارے جا رھے ھیں مگر نہ اسلام کے بڑے بڑے ٹھیکہ داروں کو کوئی پرواہ ھے اور نہ ان کو جو ایک ملالہ پر قاتلانہ ھونے پر سیخ پا ھو گئے تھے۔مجھے ملالہ کے ساتھ ھمدردی ھے اور اس کا ساتھ دینے والوں سے بھی کوئی مخالفت نہیں مگر انہی نے کہا تھا کہ ملالہ تمام دنیا کے مظلوم بچوں کی علامت ھے اور وہ اقوام متحدہ ھی تھا جس نے ملالہ ڈے پوری دنیا میں منایا۔کیا کوئی مسلمان حکمران ان سے ان بچوں کے لئے ایک مذمتی قراداد پیش کرنے کا کہنے کی بھی ہمت کر سکتا ھے ؟ نہیں کیوں کہ ھمیں تو کرسی سے محبت ھے یہ تو لوگوں کے بچے مر رھے ھیں کبھی اگر ان کا کوئی بچہ بمباری سے مرے اور یہ اس کی لاش اٹھا کر بھاگ رھے ھوں تو تب ان کو احساس ھو۔غزہ شہر میں ایک فلسطینی اپنے خاندان کے شہدا کے پاس سوگوار بیٹھا ہے ۔ 18 نومبر 2012 کو اسرائیل نے ال دلو خاندان کی مسکن تین منزلہ عمارت پر میزائل پھینکے جس میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد جاں بحق ہو گئے جن میں 5 بچے بھی شامل ہیں